جوڈیشل کونسل کل صدارتی ریفرنس،سپریم کورٹ میں جسٹس افتخار کی رٹ کی سماعت،شاہراہ دستور پر سیاسی جماعتیں عدالت لگائیں گی

پیر 23 اپریل 2007 14:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23اپریل۔2007ء ) سپریم جوڈیشل کونسل میں غیر فعال چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے خلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت منگل24اپریل کی صبح ساڑھے نو بجے ہوگی جبکہ اسی روز سپریم کورٹ کے جسٹس سردار رضا خان کی سربراہی میں فل بنچ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی طرف سے دائر کی گئی آئینی درخواست کی سماعت کرے گا اور شاہراہ دستور پر سیاسی جماعتیں اپنی طاقت کا مظاہرہ کریں گی جوڈیشل کونسل میں توقع ہے کہ کونسل کی تشکیل اور بعض ججوں پر جسٹس افتخار محمد چوہدری کے الزامات کے حوالے سے ریفرنگ اتھارٹی کے وکیل ڈاکٹر خالد رانجھا دلائل دیں گے کونسل کی کارروائی اگرچہ صبح ساڑھے نو بجے شروع ہوگی تاہم جسٹس افتخار کے وکلاء کا کہنا ہے کہ وہ پہلے سپریم کورٹ جائیں گے کیونکہ ان کا موقف ہے کہ سپریم کورٹ سپریم جوڈیشل کونسل سے بالاتر ادارہ ہے تاہم وزیر قانون وصی ظفر کا موقف ہے کہ جوڈیشل کونسل بالاتر ادارہ ہے اس رو ز اپوزیشن جماعتیں بھی شاہراہ دستور پر اپنی طاقت اور جسٹس افتخار سے یکجہتی کے اظہار کیلئے مظاہرے کریں گی ان مظاہروں کو کامیاب بنانے کیلئے تمام اپوزیشن جماعتوں کی سرگرمیاں جاری ہیں جبکہ دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کا الزام ہے کہ ان کے سینکڑوں کارکنوں کو گرفتار کیا جارہا ہے تاکہ اس احتجاج کو ناکام بنایاجاسکے ۔

(جاری ہے)

پاکستان مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل اقبال ظفر جھگڑا نے بتایا کہ گرفتاریوں اور چھاپوں کے باوجود چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سے اظہار یکجہتی کیلئے بڑی تعداد میں کارکن سپریم کورٹ کے باہر موجود ہونگے ، اقبال ظفر جھگڑا نے راولپنڈی کے مختلف رہنماؤں کی گرفتاریوں اور گھروں پر چھاپوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکمران اپنے فسطائی ہتھکنڈوں سے اپنے خلاف اٹھنے والی عوامی نفرت کو دبانے کی جو کوشش کررہے ہیں اس میں وہ کامیاب نہیں ہوسکتے جس کی مثال اسلام آباد سے پشاور تک چیف جسٹس کے قافلے میں شریک ہزاروں افراد نے جوش وخروش ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ عوام نے اب یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ ملک میں آئین ، پارلیمنٹ اور عدلیہ کی بالادستی کو بحال کرے گی اور آمریت کو ہمیشہ کیلئے دفن کر دیں گے اس موقع پر ڈاکٹر طارق چوہدری نے کہا کہ حکومت نے عدالتی بحران سے توجہ ہٹانے کیلئے ڈیل سمیت کئی مصنوعی ایشو کھڑے کئے ، لیکن سیاسی کارکنوں اور عوام کی توجہ اور ان کی جدوجہد کو بنچ وبار سے نہ ہٹا سکے ، ایک بار پھر چوبیس اپریل کو اس کا عملی مظاہرہ دما دم مست قلندر کی صورت میں ہوگا ، انہوں نے کہا کہ اب وہ وقت دور نہیں ، جب غاصب اور فاسق حکمران اپنے منطقی انجام کو پہنچیں گے اور ملک میں جمہوریت کی بحالی کیلئے جدوجہد کرنے والے منزل جمہور پر پہنچ کر نئی تاریخ رقم کریں گے ۔

متعلقہ عنوان :