گمشدہ افراد کا معاملہ صرف قانونی نہیں بلکہ انسانی ہمدردی کا بھی ہے،جسٹس جاوید اقبال ،جن افراد کو اٹھایا جاتا ہے ان کے قانونی حقوق کا خیال رکھنا چاہیے ، گمشدہ افراد کے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس

جمعہ 27 اپریل 2007 20:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27اپریل۔2007ء) گمشدہ افراد کے کیس کی سماعت کرنے والے دو رکنی بنچ کے جج جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ حراست میں لیے جانے والے افراد کے رشتہ داروں کو گرفتاری کے بعد آگاہ کیا جانا چاہیے، جمعہ کو گمشدہ افراد کے کیس کی سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ سپریم کورٹ سے کوئی بھی بالاتر نہیں ہے، انہوں نے کمرہ عدالت میں موجود سیکرٹری دفاع، وزارت داخلہ میں کرائسس مینجمنٹ سیل کے سربراہ اور دیگر حکام کی موجودگی میں کہا کہ سپریم کورٹ کو بتایا جائے کہ انٹیلی جنس ایجنسیاں کس قانون کے تحت کام کرتی ہیں اور وہ کس کو جوابدہ ہیں انہوں نے کہا کہ گمشدہ افراد کا کیس قانونی اور انسانی پہلو رکھتا ہے ، انہوں نے کہا کہ متاثرہ افراد کی شکایات کم کرنی چاہیے جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ جن لوگوں کو اٹھایا جاتا ہے ان کی قانونی حقوق کی حیثیت کا خیال رکھنا چاہیے، انہوں نے پوچھا کہ آیا ایسی کوئی پالیسی موجود ہے جس کے تحت لوگوں کو اٹھایا جاتا ہے، انہوں نے کمرہ عدالت میں موجود گمشدہ افراد کے رشتہ داروں کو یقین دلایا کہ غیر قانونی طور پر حراست میں لینے والے لوگوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ حالات کسی حد تک تبدیل ہوئے ہیں اور اب معاملات کو چھپایا نہیں جا سکتا، انہوں نے کہا کہ لوگوں کا صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے اور جب عدالت فیصلے کرتی ہے تو آہستہ آہستہ گمشدہ افراد بھی بازیاب ہو رہے ہیں، انہوں نے حکومتی افسران سے کہا کہ وہ معاملات کو باضابطہ بنائیں اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل چوہدری افراسیاب نے کہا کہ ایجنسیاں وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کو جوابدہ ہیں، سیکرٹری دفاع کامران رسول نے کہا کہ ایجنسیوں نے گمشدہ افراد کو غیر قانونی طور پر حراست میں رکھنے کی تردید کی ہے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایجنسیوں نے کسی کو حراست میں نہیں لیا ہے کرائسس مینجمنٹ سیل کے جاوید اقبال چیمہ نے اس موقع پر کہا کہ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے والے افراد کو حراست میں لیاجاتا ہے، انہوں نے کہا کہ حراست میں اس وقت افراد کو لیا جاتا ہے جن پر دہشت گردوں کے ساتھ رابطوں کا شک ہو جاتا ہے، جسٹس جاوید اقبال نے مزید اپنے ریمارکس میں کہا کہ گمشدہ افراد کا کیس پیچیدہ لیکن بہت حساس اور اہم مسئلہ ہے انہوں نے کہا کہ ہم ضرور اس سلسلے میں اقدامات اٹھائیں گے کہ کیونکہ یہ مسئلہ صرف قانونی نہیں بلکہ انسانی بھی ہے، دریں اثناء آمنہ مسعود جنجوعہ، جس کے شوہر 2005ء سے غائب ہیں، کہا ہے کہ حکومت نے 11ستمبر کے حملوں کے بعد بے گناہ لوگوں کو ظالمانہ طریقے سے حراست میں لیا ہے اور ان پر دہشت گردی کا الزام لگایا ہے، انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ معصوم لوگوں کو ڈالروں کے عوض امریکہ کے ہاتھوں فروخت کیا گیا، انہوں نے کہا کہ گمشدہ افراد کے رشتہ دار کئی مہینوں سے پرامن مظاہرے کررہے ہیں، لیکن ابھی بھی بہت سے لوگوں کو غیر قانونی حراست میں رکھا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ گمشدہ افراد کے رشتہ دار اپنی مہم کو جاری رکھیں گے ۔

متعلقہ عنوان :