چیف جسٹس کی صدارتی کیمپ آفس میں طلبی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا

پیر 30 اپریل 2007 16:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30اپریل۔2007ء) چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کو صدارتی کیمپ آفس میں بلا کر استعفیٰ طلب کرنے اور کئی گھنٹے حراست میں رکھنے کے خلاف عوامی تحریک کے صدر رسول بخش پلیجو نے اپنے وکیل اکرام چوہدری ایڈووکیٹ کے ذریعے توہین عدالت کی درخواست آئین کے آرٹیکل 204 اور توہین عدالت کے ایکٹ سیکشن 3 اور 4، 1976 کے تحت سپریم کورٹ میں دائر کردی آئینی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ چیف جسٹس کو صدارتی کیمپ آفس میں بلا کر انتظار کرانا اور زبردستی استعفیٰ طلب کرنا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔

مزید برآں درخواست میں صدر مملکت، وزیراعظم شوکت عزیز ، سیکرٹری وزارت قانون، سیکرٹری دفاع، روزنامہ نوائے وقت اور دی نیوز کو فریق بنایا گیا ہے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ فریقین توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

اور ان کے خلاف آئین کے تحت توہین عدالت کی کارروائی کی جائے اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے کوئی دوسرا موزوں ریلیف دیا جائے درخواست جمع کروانے کے بعد رسول بخش پلیجو کے ہمراہ ایڈووکیٹ اکرام چوہدری نے کہا کہ اس سے پہلے جتنی بھی چیف جسٹس کی معطلی کے سلسلے میں آئینی درخواستیں دائر کی گئی ہیں ان میں اس نکتہ کو نہیں چھیڑا گیا انہوں نے کہا کہ اس درخواست کا مطلب ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی ہے رسول بخش پلیجو نے کہا کہ موجودہ سیاسی اور قانونی جنگ کے درمیان کوئی دیوار چین حائل نہیں ہے ماضی میں شاہ ایران، پنوشے، ایوب خان اور یحییٰ خان کو بھی اقتدار کی ہوس تھی حکمران طبقہ زخمی ہوچکا ہے۔

متعلقہ عنوان :