سپریم جوڈیشل کونسل کی سماعت روکنے کیلئے چیف جسٹس کی درخواست مسترد کردی گئی۔ مزید سماعت کل جمعرات کو ہوگی‘ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اس لئے سماعت ملتوی کی جائے‘ چیف جسٹس کے وکلاء کا موقف۔(تفصیلی خبر)
بدھ 2 مئی 2007 15:48
(جاری ہے)
چیف جسٹس کے وکیل اعتزاز احسن نے سماعت شروع ہوتے ہی چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی طرف سے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی روکنے کی درخواست کی اور اس حوالے سے دلائل دیئے لیکن سپریم جوڈیشل کونسل نے سماعت روکنے کے لئے چیف جسٹس کی درخواست کو مسترد کردیا اور مزید کارروائی کل جمعرات تک ملتوی کردی۔
چیف جسٹس کے وکیل علی احمد کرد نے کہا ہے کہ کونسل کے اجلاس میں سماعت کے دوران چیف جسٹس کے وکلاء کی جانب سے اجلاس کو ملتوی کرنے کے بارے میں پیش کی گئی درخواست رد کردی گئی ہے۔ صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صبح کونسل کے اجلاس میں چیف جسٹس کے وکلاء کی طرف سے اجلاس کو ملتوی کرنے کے بارے میں تحریری درخواست پیش کی اور اس پر تقریباً آدھ گھنٹے تک چوہدری اعتزاز احسن نے دلائل دیئے اور کہا کہ سات مئی کو سپریم کورٹ میں لارجر بینچ کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوگی لہذا کونسل کا اجلاس ملتوی کیا جائے ۔ لیکن سپریم جوڈیشل کونسل نے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کردی ۔ بدھ کے روز سماعت کے اختتام پر چیف جسٹس کے وکیل منیر اے ملک نے صحافیوں کو کونسل کے اجلاس میں بحث کے حوالے سے تفصیلات بتائیں کہ سماعت میں تین نکات پر دلائل دیئے گئے جس میں چیف جسٹس کو کام کرنے سے روکنا شامل ہے جبکہ دوسرے نکتے پر وکلاء نے کہا چونکہ سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس کو چیلنج کردیا گیا ہے جس پر سپریم کورٹ نے لارجر بینچ تشکیل دے کر سات مئی سے روزانہ سماعت کرنے کا حکم دیا ہے لہذا یہ معاملہ اس وقت سپریم کورٹ میں ہونے کی وجہ سے اجلاس کی سماعت ملتوی کی جانے کی درخواست دی تھی جس کو مسترد کردیا گیا۔ جبکہ دلائل میں مزید کہا گیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے پاس کوئی بھی اختیار نہیں کہ چیف جسٹس کو کام کرنے سے روکے اور ان کو جبری رخصت پر بھیجنے پر احکامات جاری کرے انہوں نے کہا کہ کونسل کی سماعت میں قائم مقام چیف جسٹس رانا بھگوان داس کا رویہ ہمدردانہ تھا اور ان پر ہمیں مکمل بھروسہ ہے کہ وہ ہمیں انصاف فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کونسل میں شامل دو ججز پر ہمیں اعتماد نہیں ہے جبکہ لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس افتخار حسین چوہدری سماعت کے دوران پوائنٹس تک نوٹ نہیں کرتے ۔ چیف جسٹس کے وکیل طارق محمود نے کہا کہ قائم مقام چیف جسٹس رانا بھگوان داس پر ہمیں کسی قسم کا کوئی اعتراض نہیں تاہم چیف جسٹس کی موجودگی میں قائم مقام چیف جسٹس بن جانے پر ہمیں اعتراض ہے انہوں نے کہا کہ کونسل کے اجلاس میں چیف جسٹس کو جبری رخصت پر بھیجنے کے معاملے پر دلائل دیئے گئے اور کہا گیا کہ جس قانون کے تحت چیف جسٹس کو جبری رخصت کیا گیا ہے وہ جنرل یحییٰ خان کے دور میں بنایا گیا تھا جس کا اب وجود نہیں ‘ جنرل مشرف نے اس قانون کے تحت چیف جسٹس کو جبراً رخصت پر بھیج دیا انہوں نے کہا کہ کونسل کے اجلاس میں بتایا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 209 کے سب سیکشن 2کے تحت چیف جسٹس کے ساتھ جو مس کنڈکٹ ہوا ہے اس کے بارے میں کونسل سماعت کرسکتی ہے ۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
طویل عرصے بعد پی ٹی آئی لاہور اور پنجاب کے دیگر شہروں میں جلسے کرنے میں کامیاب
-
گندم کٹائی مہم کا افتتاح، مریم نواز نے گندم کی کچی فصل ہی کاٹ دی
-
اپوزیشن کا آصفہ بھٹو کی حلف برداری پر شور شرابے سے لگتا یہ ایک نہتی لڑکی سے خوفزدہ ہیں
-
وزیراعظم کی افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں اسمگلنگ میں ملوث افسران کو عہدے سے فوراً ہٹانے اور محکمانہ کارروائی کرنے کی ہدایت
-
امارات میں ایئرپورٹ پر پھنسے بیشتر مسافر وطن واپس پہنچ گئے، خواجہ آصف
-
عالمی مالیاتی اداروں کے حکام کا پاکستان کو آئی ایم ایف کا مختصر مدت کا پروگرام لینے کا مشورہ
-
عوام سے درخواست ہے کہ 21اپریل کو پی ٹی آئی امیدواروں کو ووٹ کاسٹ کریں
-
سعودی کمپنیوں کو تربیت یافتہ آئی ٹی ماہرین بھیجنے کے خواہاں ہیں،وزیر اعلیٰ مریم نواز سے ڈیجیٹل کوآپریشن آرگنائزیشن کے وفد کی ملاقات
-
وفاقی وزیر پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک کی اماراتی سفیر حمد عبید الزعابی سے ملاقات ،باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
-
صدرزرداری نے ساتویں بارپارلیمنٹ سے خطاب کرکے تاریخ رقم کی
-
سپیکر قومی اسمبلی نے ایوان میں باجا بجانے اور شور کرنے پر جمشید دستی اور اقبال خان کی رکنیت معطل کردی
-
اسٹیبلشمنٹ کو عمران خان سے بات کرنا ہوگی لیکن فی الحال کہیں برف نہیں پگھلی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.