سپریم جوڈیشل کونسل کی سماعت روکنے کیلئے چیف جسٹس کی درخواست مسترد کردی گئی۔ مزید سماعت کل جمعرات کو ہوگی‘ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اس لئے سماعت ملتوی کی جائے‘ چیف جسٹس کے وکلاء کا موقف۔(تفصیلی خبر)

بدھ 2 مئی 2007 15:48

اسلام آباد (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار02 مئی2007) چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخار محمد چوہدری کی طرف سے سپریم جوڈیشل کونسل کی سماعت روکنے کی درخواست مسترد جبکہ چیف جسٹس کے خلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت کل جمعرات تک ملتوی کردی گئی۔ بدھ کے روز سپریم کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس رانا بھگوان داس کی سربراہی میں جسٹس جاوید اقبال ‘ جسٹس عبدالحمید ڈوگر‘ لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس افتخار حسین چوہدری اور سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صبیح الدین پر مشتمل سپریم جوڈیشل کونسل نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے خلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت کی۔

چیف جسٹس کی طرف سے چوہدری اعتزاز احسن‘ علی احمد کرد ‘ حامد علی خان ‘ جسٹس (ر) طارق محمود‘ قاضی انور‘ منیر ملک پیش ہوئے جبکہ حکومت کی طرف سے اٹارنی جنرل مخدوم علی خان ‘ وسیم سجاد‘ ڈاکٹر خالد رانجھا ‘ چوہدری عارف ایڈووکیٹ اور امان الله کنرانی پیش ہوئے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس کے وکیل اعتزاز احسن نے سماعت شروع ہوتے ہی چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی طرف سے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی روکنے کی درخواست کی اور اس حوالے سے دلائل دیئے لیکن سپریم جوڈیشل کونسل نے سماعت روکنے کے لئے چیف جسٹس کی درخواست کو مسترد کردیا اور مزید کارروائی کل جمعرات تک ملتوی کردی۔

چیف جسٹس کے وکیل علی احمد کرد نے کہا ہے کہ کونسل کے اجلاس میں سماعت کے دوران چیف جسٹس کے وکلاء کی جانب سے اجلاس کو ملتوی کرنے کے بارے میں پیش کی گئی درخواست رد کردی گئی ہے۔ صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صبح کونسل کے اجلاس میں چیف جسٹس کے وکلاء کی طرف سے اجلاس کو ملتوی کرنے کے بارے میں تحریری درخواست پیش کی اور اس پر تقریباً آدھ گھنٹے تک چوہدری اعتزاز احسن نے دلائل دیئے اور کہا کہ سات مئی کو سپریم کورٹ میں لارجر بینچ کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوگی لہذا کونسل کا اجلاس ملتوی کیا جائے ۔

لیکن سپریم جوڈیشل کونسل نے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کردی ۔ بدھ کے روز سماعت کے اختتام پر چیف جسٹس کے وکیل منیر اے ملک نے صحافیوں کو کونسل کے اجلاس میں بحث کے حوالے سے تفصیلات بتائیں کہ سماعت میں تین نکات پر دلائل دیئے گئے جس میں چیف جسٹس کو کام کرنے سے روکنا شامل ہے جبکہ دوسرے نکتے پر وکلاء نے کہا چونکہ سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس کو چیلنج کردیا گیا ہے جس پر سپریم کورٹ نے لارجر بینچ تشکیل دے کر سات مئی سے روزانہ سماعت کرنے کا حکم دیا ہے لہذا یہ معاملہ اس وقت سپریم کورٹ میں ہونے کی وجہ سے اجلاس کی سماعت ملتوی کی جانے کی درخواست دی تھی جس کو مسترد کردیا گیا۔

جبکہ دلائل میں مزید کہا گیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے پاس کوئی بھی اختیار نہیں کہ چیف جسٹس کو کام کرنے سے روکے اور ان کو جبری رخصت پر بھیجنے پر احکامات جاری کرے انہوں نے کہا کہ کونسل کی سماعت میں قائم مقام چیف جسٹس رانا بھگوان داس کا رویہ ہمدردانہ تھا اور ان پر ہمیں مکمل بھروسہ ہے کہ وہ ہمیں انصاف فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کونسل میں شامل دو ججز پر ہمیں اعتماد نہیں ہے جبکہ لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس افتخار حسین چوہدری سماعت کے دوران پوائنٹس تک نوٹ نہیں کرتے ۔

چیف جسٹس کے وکیل طارق محمود نے کہا کہ قائم مقام چیف جسٹس رانا بھگوان داس پر ہمیں کسی قسم کا کوئی اعتراض نہیں تاہم چیف جسٹس کی موجودگی میں قائم مقام چیف جسٹس بن جانے پر ہمیں اعتراض ہے انہوں نے کہا کہ کونسل کے اجلاس میں چیف جسٹس کو جبری رخصت پر بھیجنے کے معاملے پر دلائل دیئے گئے اور کہا گیا کہ جس قانون کے تحت چیف جسٹس کو جبری رخصت کیا گیا ہے وہ جنرل یحییٰ خان کے دور میں بنایا گیا تھا جس کا اب وجود نہیں ‘ جنرل مشرف نے اس قانون کے تحت چیف جسٹس کو جبراً رخصت پر بھیج دیا انہوں نے کہا کہ کونسل کے اجلاس میں بتایا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 209 کے سب سیکشن 2کے تحت چیف جسٹس کے ساتھ جو مس کنڈکٹ ہوا ہے اس کے بارے میں کونسل سماعت کرسکتی ہے ۔