صدارتی ریفرنس کیخلاف چیف جسٹس کی رٹ کی سماعت کیلئے فل کورٹ تشکیل دینے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر ،لارجر بینچ کے بجائے فل کورٹ تشکیل دیا جائے، لارجر بینچ میں سپریم کورٹ کے سینئر ججوں کو نظر انداز کیا گیا ،درخواست میں موقف

بدھ 2 مئی 2007 19:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2مئی۔2007ء) صدارتی ریفرنس کیخلاف چیف جسٹس کی رٹ کی سماعت کیلئے فل کورٹ تشکیل دینے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ صدارتی ریفرنس کیخلاف چیف جسٹس کی آئینی درخواست کی سماعت کے لیے لارجر بینچ کے بجائے فل کورٹ تشکیل دیا جائے ۔ چیف جسٹس کی درخواست کے لیے تشکیل دئیے جانے والے لارجر بینچ میں سپریم کورٹ کے سینئر ججوں کو نظر انداز کیا گیا ہے ۔

عدالتی بینچ کی از سر نوتشکیل کے لیے یہ درخواست سپریم کورٹ میں صدر مملکت کے وکیل شریف الدین پیرزادہ کی ہدایت پر ابراہیم ستی ایڈووکیٹ نے داخل کی ہے ۔ اس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ چیف جسٹس کی درخواست کے لیے تشکیل دئیے جانے والے لارجر بینچ میں سپریم کورٹ کے سینئیر ججوں کو نظر انداز کیا گیا ہے اور بینچ میں ایڈہاک جج جسٹس حامد مرزا بھی شامل ہیں جن کا تقرر سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بینچ کی تشکیل میں اگر سپریم جوڈیشل کونسل میں سپریم کورٹ کے تین فاضل جج اور جسٹس سردار محمد رضا خان کو شامل نہ کیا جائے تو تب بھی لارجر بینچ کے سربراہ جسٹس ایم جاوید بٹر ، جسٹس خلیل الرحمان رمدے ، جسٹس نواز عباسی ،جسٹس فقیر محمد کھوکھر ، جسٹس فلک شیر اور جسٹس شاکر اللہ جان سے جونئیر ہیں ، درخواست کے مطابق لارجر بینچ میں شامل دیگر ارکان عدالت عظمی کے ججوں جسٹس تصدق حسین جیلانی اور جسٹس سید سعید اشہد سے جونیئر ہیں اور سینئر ججز کا بینچ میں شامل نہ کیا جانا بھی ناقابل فہم ہے ۔درخواست میں چیف جسٹس کی آئینی پٹیشن کی سماعت کے لیے فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا کی گئی ہے۔