چیف جسٹس افتخار چوہدری کے خلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت 9مئی تک ملتوی کر دی گئی۔ چیف جسٹس کے وکلاء نے دلائل مکمل کرلئے، افتخار چوہدری کی طرف سے سماعت 2ہفتوں تک ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کر دی گئی

جمعرات 3 مئی 2007 14:49

اسلام آباد (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار03 مئی2007) چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخار محمد چوہدری کیخلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت 9 مئی تک ملتوی کر دی گئی ہے ، چیف جسٹس کے وکلاء نے اپنے دلائل مکمل کرلئے ہیں جبکہ حکومتی وکلاء 9مئی کو دلائل شروع کریں گے۔ چیف جسٹس کے وکلاء کی طرف سے سماعت کو 2ہفتوں تک ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کر دی گئی ۔ جمعرات کے روز سپریم کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس رانا بھگوان داس کی سربراہی میں جسٹس جاوید اقبال ‘ جسٹس عبدالحمید ڈوگر‘ لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس افتخار حسین چوہدری اور سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صبیح الدین پر مشتمل سپریم جوڈیشل کونسل نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے خلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت کی۔

چیف جسٹس کی طرف سے چوہدری اعتزاز احسن‘ علی احمد کرد ‘ حامد علی خان ‘ جسٹس (ر) طارق محمود‘ قاضی انور‘ منیر ملک پیش ہوئے جبکہ حکومت کی طرف سے اٹارنی جنرل مخدوم علی خان ‘ وسیم سجاد‘ ڈاکٹر خالد رانجھا ‘ چوہدری عارف ایڈووکیٹ اور امان الله کنرانی پیش ہوئے۔

(جاری ہے)

سماعت کے اختتام پرچیف جسٹس کے وکیل طارق محمود نے کہا کہ کونسل کی سماعت میں حکومتی وکلاء نے چیف جسٹس کے وکیل کے خلاف دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اخبارات میں کونسل کی سماعت کے بارے میں تمام ایجنڈا وکلاء کے نام سے چھپا ہوا ہے جو کہ توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے لہذا ہمیں نوٹس ملنا چاہیے جس پر کونسل نے اجلاس میں ہمیں اخباروں کی کلیپنگ دکھائی گئیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی وکلاء نے معاملے کی سماعت سپریم کورٹ کے فل کورٹ میں کرنے کی سماعت پر دلائل بھی دئیے جن کو چیف جسٹس کے وکلاء نے رد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں آج دوبارہ کونسل کی سماعت دو ہفتے تک ملتوی کرنے کی درخواست دی گئی جس کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ یقین ہے کہ چیف جسٹس کی جانب سے جو آئینی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی گئی ہے اس کے 132پوائنٹس آئینی ہیں ہم نے کونسل میں الجہاد ٹرسٹ کیس کو بھی دلائل میں پیش کیا کہ ایک چیف جسٹس کی موجودگی میں کوئی اور جج چیف جسٹس نہیں بن سکتا۔

انہوں نے کہاکہ سماعت میں حکومتی وکیل خالد رانجھا نے پہلی بار کونسل میں دلائل شروع کئے جو ججز کی متعصبانہ روئیے پر تھے۔ قاضی انور نے کونسل کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ بلڈنگ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کونسل کی سماعت میں چیف جسٹس کے وکلاء کو 11 بجے تک اپنے دلائل مکمل کرنے کو کہا اور آئین کے آرٹیکل 209 پر چوہدری اعتزاز احسن نے دلائل مکمل کرلئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آرٹیکل 209 کے تحت جو ہم نے دلائل دئیے ہیں اس میں کونسل کی تشکیل ، اختیارات ، صدارتی فیصلے کی سماعت کرنا یا نہ کرنا سمیت دوسرے پوائنٹس شامل تھے تاہم کونسل میں ہماری طرف سے جو چند جج صاحبان پر متعصبانہ روئیے کے الزامات لگائے گئے تھے ان پر چائے کے وقفے کے بعد حکومتی وکلاء کی جانب سے خالد رانجھا نے اپنے دلائل شروع کئے اور ایک گھنٹہ دلائل دینے کے بعد کونسل کا اجلاس 9 اور 10 مئی تک روزانہ کی سماعت کرنے کے فیصلے کے بعد ملتوی کر دی گئی ۔