اعجاز الحق کی طرف سے مولانا عبدالعزیز، عبدالرشید اور طالبات ایکشن کمیٹی کی سربراہ کو امام کعبہ سے ملاقات کرانے کی پیشکش۔لال مسجد کے علماء کے بے لچک رویے کے باعث دینی مدارس کو نقصان پہنچ رہا ہے اور اس سے بیرونی دنیا کو منفی پروپیگنڈا کرنے کا موقع مل رہا ہے۔ اعجاز الحق

جمعہ 4 مئی 2007 18:06

اسلام آباد (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار04 مئی2007) وفاقی وزیر مذہبی امور زکوةٰ و عشر محمد اعجاز الحق نے کہا ہے کہ اگر لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز ،جامعہ حفصہ کے مہتمم مولانا عبدالرشید اور طالبات کی ایکشن کمیٹی کی سربراہ واقعی خلوص دل کے ساتھ امام کعبہ سے فتوے یا رہنمائی چاہتی ہیں تو میں انہیں عمرہ پر بھیجنے اور امام کعبہ الشیخ محمد بن عبداللہ السبیل سے ملاقات کا انتظام کرنے کیلئے تیار ہوں اور یہ سارے اخراجات میں وزارت کی طرف سے نہیں اپنی جیب سے ادا کروں گا۔

وہ جامعہ حفصہ کی طالبات کی طرف سے لگائے جانے والے اس الزام پر اپنا ردعمل ظاہر کر رہے تھے کہ انہوں نے اصل صورت حال پیش کئے بغیر امام کعبہ سے حکومت کے حق میں رائے لے گی۔ محمد اعجاز الحق نے کہا کہ مجھے طالبات کا خط اور امام کعبہ کیلئے تیار کیا گیا طویل سوالنامہ موصول ہو گیا تھا جس کا جواب بھیج رہا تھا کہ لال مسجد کی انتظامیہ سب کچھ پریس میں لے آئی ہے اسی لئے میں پریس ہی کے ذریعے جواب دینے پر مجبور ہوں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مسجد جامعہ حفصہ کی طالبات کو یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ اپنے اساتذہ کی رہنمائی میں مرتب کردہ سوالنامے کے بارے میں نہ صرف امام کعبہ بلکہ دنیا بھر کے جید مفتیان کرام سے رجوع کریں البتہ وہ اپنے 25سوالوں میں چند سوالات اور بھی شامل کر لیں مثلاً یہ کہ کیا سرکاری زمین پر بلااجازت تعمیرات کھڑی کر لینا چاہے وہ مسجد ہی کیوں نہ ہو جائز ہے کیا کسی سرکاری دفتر یا عمارت پر بزور قبضہ جما لینا شریعت کی رو سے درست ہے کیا لاٹھیوں وغیرہ سے مسلح ہو کر طاقت کا مظاہرہ کرنا خواتین کیلئے زیبا ہے کیا ایک ریاستی نظم، عدلیہ، شریعت کورٹ اور اسلامی نظریاتی کونسل جیسے اداروں کی موجودگی میں کوئی فرد، گروہ یا نجی مدرسہ متوازی عدالتی نظام قائم کر سکتا ہے کیا کسی کو نفاذ شریعت کے نام پر ریاستی رٹ چیلنج کرنے کا اختیار حاصل ہے کیا کوئی فرد یا گروہ اپنے طور پر کسی ملزم کو اغواء کرنے، حبس بے جا میں رکھنے یا اس کی تذلیل کا حق رکھتا ہے۔

محمد اعجاز الحق نے کہا کہ طالبات اپنے سرپرستوں کی اجازت سے یہ چند سوالات بھی شامل کر لیں جب بھی لال مسجد کے منتظمین چاہیں انہیں طالبات کی ایکشن کمیٹی کی سربراہ کے ہمراہ سعودی عرب بھجوانے اور براہ راست امام کعبہ شیخ محمد بن عبداللہ السبیل سے ملاقات کا اہتمام کروایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مناسب ہو گا کہ لال مسجد کے منتظمین اپنے بزرگوں مولانا تقی عثمانی، مولانا سلیم اللہ خان اور ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر جیسے ہم مسلک علمائے کرائم کو بھی ہمراہ لے جائیں تاکہ انہیں اپنا موقف پیش کرنے میں آسانی رہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ بہت جلد مولانا عبدالعزیز اور مولانا عبدالرشید غازی کو اندازہ ہو جائے گا کہ ان کے بے لچک رویے کے باعث دینی مدارس کو کتنا نقصان پہنچ رہا ہے اور خود دین کے بارے میں منفی پروپیگنڈا کرنے والوں کی کتنی مدد ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت دینی مدارس کے بارے میں نیک عزائم رکھتی ہے اور ان کی سرپرستی اور مدد اپنا بنیادی فریضہ خیال کرتی ہے اور ہم یہ مشن جاری رکھیں گے۔