چیف جسٹس کا استقبال سے روکنے کیلئے اپوزیشن کیخلاف کریک ڈاؤن، ہزاروں گرفتار، متعدد نظر بند،چھاپوں کا سلسلہ جاری، مزید سینکڑوں کی گرفتاریوں کاامکان،ساہیوال میں پولیس کا وکلاء کے مشعل بردار جلوس پر تشدد، لاٹھی چارج سے بار ایسوسی ایشن کے صدر سمیت متعدد وکلاء زخمی،چیف جسٹس افتخار چوہدری بذریعہ سڑک ہی لاہور جائیں گے ، کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی ذمہ دار حکومت ہو گی، بیرسٹر اعتزاز احسن،گرفتاریوں سے خوف زدہ نہیں ہونگے ، جسٹس افتخار چوہدری کا والہانہ استقبال کیا جائے گا، اپوزیشن جماعتوں کا اعلان

جمعہ 4 مئی 2007 21:51

اسلام آباد/لاہور/گوجرانوالہ/کالا شاہ کاکو/مریدکے /ساہیوال( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4مئی۔2007ء) چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری لاہور ہائی کورٹ بار سے خطاب کے لئے لاہور جائیں گے جبکہ اس سلسلے میں ان کے وکلاء نے حکومت کی بذریعہ ہوائی جہاز سفر کرنے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان بذریعہ روڈ جائیں گے اور اس دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کی ذمہ دار حکومت ہو گی۔

دوسری جانب تمام وکلاء تنظیموں اور سیاسی جماعتوں نے ان کے استقبال کے لئے تیاریاں مکمل کر لی ہیں او رکہا ہے کہ تمام راستے ان کا استقبال کیاجائے گا ادہر حکومت نے ان کے استقبال میں شرکت سے روکنے کیلئے اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں و کارکنوں اور وکلاء تنظیموں کے ارکان کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے اور اس کریک ڈاؤن کے تحت مقامی رہنماؤں سمیت ہزاوں افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

جبکہ چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے جس دوران مزید سینکڑوں افراد کی گرفتاریوں کا امکان ہے۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری آج ہفتہ کو لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کریں گے۔ چیف جسٹس جی ٹی روڈ کے ذریعے لاہور روانہ ہونگے تقریب کے لئے لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے تمام ججز کو دعوت نامے جاری کردیئے ہیں جبکہ تقریب کے لئے سکیورٹی لائحہ عمل بھی تشکیل دیدیا گیا ہے جس کے مطابق سیاسی جماعتوں کے کارکن پنڈال میں داخل نہیں ہوسکتے۔

تقریب میں صرف وکلاء شرکت کرسکیں گے۔ ادھر اپوزیشن جماعتوں اور وکلاء نے لاہور جاتے ہوئے راستے میں متعدد مقامات پر چیف جسٹس کے استقبال کی تیاریاں مکمل کرلیں۔ دوسری جانب اس موقع پر ممکنہ احتجاج کو ناکام بنانے کے لئے پنجاب کے اکثر علاقوں میں کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری رہا اور پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران لاہور، گوجرانوالہ، منڈی بہاؤ الدین، فیصل آباد، ساہیوال اور دیگر علاقوں سے پیپلز پارٹی، مجلس عمل، مسلم لیگ (ن) اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ہزاروں رہنماؤں و کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے جس میں پی پی پی کے ملک نسیم اور مسلم لیگ (ن) کے خالد محمود سمیت چار سرکردہ رہنما بھی شامل ہیں۔

اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کی گرفتاری کے لئے بھی چھاپے مارے جارہے ہیں۔ ادہر اے آر ڈی کے سیکریٹری جنرل اقبال ظفر جھگڑا نے کہا ہے کہ یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے مسلم لیگ ن کے اب تک پنجاب بھر سے ساڑھے تین ہزار سے زائد اور صرف لاہور شہرسے1450 کارکن گرفتار کر لئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وکلا اور سیاسی کارکن تاریخ ساز جدوجہد کر رہے ہیں اس موقع پر کوئی بھی ایسا بیان دینے سے گریزکیا جانا چاہیے جس سے حکومت سے مذاکرات کا تاثر ملتا ہو۔

انہوں نے کہاکہ ان کی جماعت حکومت سے کسی بات چیت کی بھی مخالف ہے۔انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے کل جی ٹی روڈپر اور لاہور میں استقبال کی تیاریوں کوسبوتاڑ کرنے کے لئے ہے۔اقبال ظفر جھگڑا نے کہاکہ چیف جسٹس کو سڑک کے ذریعے سفر نہ کرنے کا مشورہ دے کر حکومت نے امن و امان اور سیکورٹی کی خراب صورتحال کا اعتراف کر لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت دہشت گردی نہ کرائے تو چیف جسٹس کے راستے میں کوئی دہشت گردی نہیں کرے گا۔

اس سلسلے میں پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے جنرل سیکرٹری چوہدری غلام عباس نے دعویٰ کیاہے کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے استقبال سے روکنے کیلئے اپوزیشن کارکنوں کیخلاف چھاپوں کا سلسلہ شروع کر رکھاہے جس کے تحت پی پی پی کے 3 ہزار سے زائد رہنماؤں و کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے آر ڈی کے فیصلوں کی ان کی جماعت پابند ہے اور عنقریب پاکستان کے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے حق میں پورے ملک میں مظاہرے شروع کئے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا روات سے استقبال شروع ہو گا اور لاہور ہائی کورٹ کی دیوار تک پھول نچھاور کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو نے پاکستان کی آمرانہ حکومت اور صدر مشرف کی وردی کے حوالے سے تحریری طور پر اصولی موقف سے دنیا بھر کو آگاہ کر دیا ہے تاہم آئین اور قانون کے مطابق جو بھی فیصلے ہوں گے پیپلز پارٹی اے آر ڈی کے پلیٹ فارم سے قبول کریں گے۔

ادہر کالا شاہ کاکو انتظامیہ نے فیروزوالہ ، کو ٹ عبد المالک ، کالاشاہ کاکو، مریدکے میں سینکڑوں ورکرز کو گرفتار کرلیا۔ اور اپوزیشن جماعتوں کے کارکنوں کے گھروں میں چھاپے ، نامزد ملزمان نہ ملنے پر عزیز و اقارب کو پکڑنا شروع کردیا، سٹی پولیس مریدکے ن ممتاز سماجی راہنماء اور صحافی طارق ریحان کے گھر چھاپہ مارا جبکہ طارق ریحان گھر پر نہ ملنے کے باعث اس کے کزن ممتازریحان کو اٹھا کر لے گئی ۔

پولیس کے ان اقدامات کی وجہ سے عوام میں شدید خوف وہراس پھیل گیا ہے۔ جبکہ مریدکے میں پیپلز پارٹی کے ایم پی اے حاجی مشتاق گجر نے لانمڑے ہاؤس کے سامنے ، مجلس عمل اور شہری تنظیموں نے مجاہد ہوٹل کے سامنے چیف جسٹس کے استقبال کا پروگرام مرتب کررکھا ہے۔ اطلاعات کے مطابق مریدکے فیروزوالہ مسلم لیگ نے رانا تنویر حسین کی قیادت میں شاہدرہ موڑ پر استقبالی کیمپ لگاکر اپنی قوت کا مظاہرہ کرنا ہے۔

دوسری جانب فیروزوالہ بار کے صدر عبد القیوم بھٹی کی قیادت میں وکلاء برادری فیروزوالہ کچہری میں محمد افتخار چوہدری کا پرتپاک استقبال کریگی جبکہ ادہر گوجرانوالہ پولیس نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی آمد سے پہلے پکڑ دھکڑ اور گرفتاریوں کا سلسلہ تیز کردیاہے اور شباب ملی کے سٹی صدر فرقان عزیز اور مسلم لیگ (ن) کے صوبائی ٹکٹ ہولڈر سلمان خالد پومی بٹ کو تین تین ماہ کے لئے نظر بندی کے احکامات جاری کرکے انہیں کوٹ لکھپت جیل لاہور بھجوا دیاہے۔

دریں اثناء مسلم لیگ (ن) کے سابق وزیر تعلیم بیرسٹر عثمان ابراہیم نے گرفتاریوں کی پرزور مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ہم پرویز مشرف کی آمریت کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے اور چیف جسٹس کا کل بروزہفتہ سہ پہر چار بجے گوجرانوالہ پہنچنے پر والہانہ استقبال کیا جائے گا اور اس سلسلہ میں کوئی رکاوٹ ہمارا راستہ نہیں روک سکتی۔ انہوں نے پولیس کی طرف سے اپوزیشن راہنماؤں کے گھروں، فیکٹریوں اور دوکانوں پر چھاپوں اور چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کرنے کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ اوچھے ہتھکنڈوں کے باعث حکمران اپنے مقاصد میں کامیابی حاصل نہیں کرسکتے اور حقیقت یہ ہے کہ حالیہ بحرانوں کے باعث پرویز مشرف اور ان کے ساتھی بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے ہیں اور وہ ہر جائز وناجائز ہتھکنڈے استعمال کررہے ہیں۔

جبکہ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن گوجرانوالہ نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی آج گوجرانوالہ آمد کے موقع پر کی جانے والی تیاریوں کو روکنے کے لئے ڈسٹرکٹ بار کے صدر الیاس حسین ریحان، جنرل سیکرٹری عامر منیر باگڑی، سابق جنرل سیکرٹری و ناظم وقار حسین بٹ سمیت دیگر وکلاء اور مختلف سیاسی جماعتوں کے سرگرم کارکنوں اور عہدیداران کے گھروں میں پولیس کے چھاپوں کی انتہائی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

بار کے ہنگامی اجلاس میں وکلاء کے گھروں میں چھاپوں کے غیر قانونی اقدام کے بارے میں تقاریر کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا ہر حال میں فقید المثال استقبال کیا جائے گا اور وکلاء گرفتاریوں اور چھاپوں سے ہر گز نہیں گھبراتے ۔ وکلاء نے گھروں میں چھاپوں کو چادر اور چار دیواری کی کھلم کھلا خلاف ورزی قرار دیا۔ اجلاس کے بعد صدر بار الیاس حسین ریحان اور جنرل سیکرٹری عامر منیر باگڑی نے صحافیوں کو بتایا کہ پولیس نے گذشتہ رات ان کے گھروں کے علاوہ ناصر ندیم چیمہ، سلمان گجر، سابق ایم این اے محمود بشیر ورک، شبیر گجر اور دیگر وکلاء کے گھروں میں بلا جواز چھاپے مارے اور گھر والوں کو ہراساں کیا۔

دریں اثناء سابق ڈپٹی میئر نوید مغل کے گھر میں پولیس نے رات دو بجے کے قریب چھاپہ مارا اور اہلخانہ اور ان کی والدہ کے ساتھ بدتمیزی کی۔ ادہر ساہیوال میں پولیس نے وکلاء کے مشعل بردار جلوس کو روکنے کیلئے ان پر لاٹھی چارج کیا اور پٹرول بم پھینکے اس دوران پولیس کے لاٹھی چارج سے ساہیوال بار ایسوسی ایشن کے صدر شیخ عثمان ، ملک فضل کریم ، محمد میاں نوید سلطان، محمد اشفاق اور رانا ساجد سمیت کئی وکلاء زخمی ہو گئے۔

وکلاء نے پولیس کے تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ وہ حکومت کے ان ہتھکنڈوں سے نہیں گھبرائیں گے اور آج چیف جسٹس کا استقبال کیا جائے گا اور عدلیہ کی آزادی تک وہ تحریک جاری رکھیں گے ادہر راولپنڈی بار ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ انہوں نے چیف جسٹس کے استقبال کیلئے بسیں ہائر کی ہیں تاہم حکومت کی طرف سے بسوں کے مالکان کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئی ہیں اور کہا گیا ہے کہ وہ وکلاء کو بسیں فراہم نہ کریں ادہر ٹوبہ ٹیک سنگھ میں مبینہ طور پر خواتین کو پولیس کی طرف سے ہراساں کرنے کی بھی اطلاعات ملی ہیں ۔

ادہر متحدہ مجلس عمل نے اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس کا لاہور جاتے ہوئے ہر حلقے میں والہانہ استقبال کیا جائے گا، ایم ایم اے کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ، حکیم قاری گل رحمن، مولانا معراج الدین اور دیگر نے پارلیمنٹ کیفے ٹیریا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی بحران بڑھتا جارہا ہے عوام مشکلات کا شکار ہیں اور عملاً موجودہ نظام ڈھلتا جارہا ہے جنرل مشرف، ایوب خان کی طرح حالات کی خرابی کی آخر کا انتظار نہ کریں اور صدارت سے علیحدہ ہو کر استعفیٰ دیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں عبوری نظام تشکیل دیا جائے اور اپوزیشن کی جماعتوں کے مشورے کے ساتھ آزاد الیکشن کمیشن تشکیل دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل متنازعہ ہے۔ جس کے فیصلے کی کوئی حیثیت نہیں اور اس کو ختم کیا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ گرفتار کارکنان کو رہا کیا جائے اور حالات کو شدت کی طرف جانے سے روکا جائے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ چیف جسٹس کی موجودگی میں قائم مقام چیف جسٹس کی تقرری کرنا غلط ہے جبکہ مجلس عمل ، اے آر ڈی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے چیف جسٹس کی لاہو رآمد سے قبل سیاسی کارکنوں اور رہنماؤں کی گرفتاریوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے او رکہا ہے کہ حکومت شدید بوکھلاہٹ کا شکارہو چکی ہے جس کے باعث وہ چیف جسٹس کے استقبال سے عوام کو روکنا چاہتی ہے تاکہ اس کی ناکامیوں کا کچھا چٹھا نہ کھل جائے۔ اپوزیشن رہنماؤں نے کہا کہ وہ گرفتاریوں اور تشدد سے ہرگز نہیں گھبرائیں گے بلکہ ہزاروں کارکنان آج ہر صورت چیف جسٹس کے استقبال کیلئے مختلف مقامات پر اکٹھے ہوں گے اور ان کا تاریخی استقبال کیاجائے گا۔