کراچی میں ہلاکتوں کی ذمہ داری چیف جسٹس پر عائد ہوتی ہے۔ الطاف حسین کا الزام۔۔ایم کیو ایم پرامن جماعت ہے، کبھی تشدد کا درس نہیں دیا، سازشی عناصر یہ سمجھتے ہیں کہ وہ کارکنوں کو شہید کر کے متحدہ کی جدوجہد ختم کر دیں گے تو یہ ان کی بھول ہے، ایسے ہتھکنڈوں سے ایم کیو ایم مزید مضبوط ہوگی، جسٹس افتخار کی طرح ہم بھی عدلیہ کی آزادی کے حامی ہیں، متحدہ قومی موومنٹ کے قائد کا تبت سنٹر کراچی میں ریلی سے ٹیلیفونک خطاب

ہفتہ 12 مئی 2007 18:29

کراچی (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار12 مئی2007) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم پرامن جماعت ہے اور ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہے،ہم بھی جسٹس افتخار کی طرح عدلیہ کی آزادی کے حامی ہیں لیکن چاہتے ہیں کہ شخصیات کے بجائے اداروں کو مضبوط بنایا جائے، اگر ایم کیو ایم شہر کے حالات خراب کرنے کا کسی بھی قسم کا منصوبہ رکھتی تو اس منصوبہ پر پہلے ہی عمل در آمد کرلیا جاتا، اگر سازشی عناصر یہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح ہمارے کارکنوں کوشہید کر کے متحدہ قومی موومنٹ کی حق کی جدوجہد کو ختم کردیں گے تو یہ ان کی بھول ہے، اس طرح کے ہتھکنڈوں سے ایم کیو ایم مضبوط سے مضبوط تر ہوگی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو یہاں تبت سنٹر پر متحدہ کی ریلی سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

تبت سینٹر پر ریلی سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ کے قائد نے کہا کہ گولیا ں چلا کر ایم کیو ایم کی جدوجہد کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔الطاف حسین نے چیف جسٹس سے کہا کہ وہ اپنے ارد گرد سازشی عناصر کو پہچانیں جو انہیں استعمال کرکے اپنی سیاست چمکا رہے ہیں۔

الطاف حسین نے کہاکہ ہم بھی جسٹس افتخار کی طرح عدلیہ کی آزادی کے حامی ہیں لیکن چاہتے ہیں کہ شخصیات کے بجائے اداروں کو مضبوط بنایا جائے۔ عدلیہ کی آزادی اور خود مختاری کے لئے بارہ مئی کو ایم کیو ایم نے ریلی نکالنے کا اعلان کیا تھا اور اس میں شرکت کی اپیل کی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی میں شرکت کے لئے ایم کیو ایم کے کارکنان گزشتہ شام سے ہی ریلیاں نکالتے رہے اور کہیں کوئی افسوس ناک واقعہ نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایم کیو ایم شہر کے حالات خراب کرنے کا کسی بھی قسم کا منصوبہ رکھتی تو اس منصوبہ پر پہلے ہی عمل در آمد کرلیا جاتا لیکن آج جیسے ہی چیف جسٹس جسٹس افتخار محمدچوہدری کا طیارہ کراچی ایئرپورٹ پراترا ایم کیو ایم کی ریلیوں پر فائرنگ شروع کردی جاتی ہے اور شہر میں آگ و خون کی ہولی کھیلی جاتی ہے جس دوران ایم کیو ایم کے ایک درجن سے زائد کارکنوں کو شہید کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر سازشی عناصر یہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح ہمارے کارکنوں کوشہید کرکے متحدہ قومی موومنٹ کی حق کی جدوجہد کو ختم کردیں گے تو یہ ان کی بھول ہے، اس طرح کے ہتھکنڈوں سے ایم کیو ایم مضبوط سے مضبوط تر ہوگی۔الطاف حسین نے کارکنوں سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ، ہم پرامن لوگ ہیں اور عدم تشدد پر یقین رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ہر قسم کی انتہا پسندی کے خلاف ہیں۔انہوں نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو کہاکہ انہیں حکومت سندھ اور ملک کی ایجنسیوں نے کہا تھا کہ آپ کراچی کا دورہ نہ کریں لیکن انہوں نے بات نہیں مانی،کراچی میں ہلاکتوں کی ذمہ داری چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری پر عائد ہوتی ہے۔ الطاف حسین نے کہا کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کراچی میں حالات خراب کئے گئے ۔

انہوں نے کہا کہ شرپسند عناصر نے ایم کیو ایم کی پرامن ریلیوں پرفائرنگ کی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں امن و امان کی صورت باقی صوبوں سے بہتر تھی لیکن ایک سازش کے تحت اسے خراب کیا گیا۔ الطاف حسین نے کہا کہ یہ عناصر جو ملک اور قوم کے دشمن ہیں اگر سمجھتے ہیں کہ ایسا کرکے وہ ایم کیو ایم کی حق کی آواز دبا سکتے ہیں تو یہ ان کی بھول ہے۔ ایم کیو ایم مضبوط قوت کا نام ہے۔

ماضی میں بھی اس کے خلاف اس طرح کی سازشیں ہوئی ہیں مختلف طریقے سے ایم کیو ایم کو دبانے کی کوشش کی گئی لیکن یہ روز بروز مضبوط و مستحکم ہوئی ہے۔ انہوں نے ایم کیوایم کے کارکنوں نے اپیل کی کہ وہ صبر و تحمل سے کام لیں ہم لوگ پرامن ہیں ہم ملک میں امن چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دوستوں کوشہید کیا گیا لیکن ہم نے کبھی قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش نہیں کی اور نہ لیں گے۔

الطاف حسین نے کہا کہ ہم حضور پاک کے پیروکارہیں جنہوں نے تشدد سے منع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارادل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کو حکومت سندھ نے سیکورٹی کے حوالے سے آگاہ کر دیا تھا۔ انہوں نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو حکومت نے آگاہ کیا تھا آج لوگ مرے ہیں آپ کو سکون آ گیا ہے آپ اپنے اردگرد سیاسی گروہوں کی باتوں میں نہ آئیں۔

آپ کا رتبہ بہت اہم ہے آپ اس سے انصاف کریں آپ عدلیہ کی بات کرتے ہیں لیکن سیاست کو اس سے دور رکھیں۔ الطاف حسین نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم کی جدوجہد ملک میں آئین کی بحالی اور ملک سے جاگیردارانہ نظام کے خاتمے کیلئے ہے اور یہ جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم تو سرحد کے باچا خان، پنجاب کے بلھے شاہ اور رحمان بابا کے امن و محبت کے پیغام کو لے کر چل رہی ہے ہم کراچی میں اپنے شہید ساتھیوں کا بدلہ لینے کا حکم دے سکتے تھے لیکن ہم ایسا نہیں کرتے ہم کسی بے گناہ کا خون نہیں کر سکتے ہم نے اپنا فیصلہ اللہ پر چھوڑ دیا ہے۔

الطاف حسین نے ملک کے وکلاء سے مطالبہ کیا کہ چیف جسٹس کا معاملہ سپریم کورٹ کو حل کرنے دیں اس کو سڑکوں اورگلیوں میں نہ گھسیٹیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے دور میں سپریم کورٹ پر حملہ ہوا تو وکلاء کو عدلیہ کا خیال نہیں آیا جب ملک میں بار بارمارشل لاء لگا ہے وہ میدان میں نکلے جب پی سی او کے تحت ججوں نے حلف اٹھایا اس وقت وہ کہاں تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دو عملی کیسی ہے۔

الطاف حسین کہا کہ لاہور میں چیف جسٹس کی گاڑی پر تین سیاسی جماعتوں کے جھنڈے لگے ہوئے تھے یہ چیف جسٹس کو زیب نہیں دیتاوکلاء جب کالا کوٹ پہنتے ہیں تو ان کی سیاسی وابستگی ختم ہو جاتی ہے اس لئے وہ کوئی ایسا عمل نہ کریں جس سے کالے کوٹ کی توہین ہو۔ الطاف حسین نے تمام ایم کیو ایم کے کارکنوں کو شاندار ریلی نکالنے پر مبارکباد دی اور جانی نقصان کے ضیاع پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے جاں بحق ہونیوالوں کی مغفرت کیلئے دعا کی۔