کراچی میں پرتشدد واقعات پہلے سے طے شدہ منصوبے کا حصہ تھے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ،قاتلوں کو کڑی سزا دی جائے ،صدر ،وزیراعظم اور سندھ حکومت عوام کے جان ومال کو تحفط دینے میں ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفی ہو ،نواز لیگ کا یوم سیاہ کے موقع پرمظاہرے کے دوران مطالبہ

اتوار 13 مئی 2007 15:26

پشاور(اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار13 مئی2007) کراچی میں پرتشدد واقعات میں تیس سے زائد افراد کی ہلاکت، درجنوں افراد کے زخمی ہونے اور نجی املاک کو نقصان پہنچانے کے خلاف اے آر ڈی کے کال پر یوم سیاہ کے موقع پر مسلم لیگ(ن) سرحد نے پشاور پریس کلب کے سامنے شیر شاہ سوری روڈ پر احتجاجی مظاہرہ کیا جس کی قیادت صوبائی ایڈیشنل سیکرٹری حاجی محمد افضل،صوبائی سیکرٹری اطلاعات حاجی ارشد قریشی ،یوتھ ونگ کے مرکزی جنرل سیکرٹری انعام اللہ خان،جہانزیب خٹک،ملک ذوالفقار،حاجی شرافت علی مبارک اور دیگر نے کہ مظاہرین ہاتھوں میں مسلم لیگ کے جھنڈوں کے ساتھ سیاہ جھنڈے بھی اٹھائے ہوئے تھے جبکہ وہ گو مشرف گو ،قاتلوں جواب دو خون کا حساب دو،لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے گی نہیں چلے گی ،آئین کا جو غدار ہے ملک وقوم کا غدار ہے کے نعرے بھی لگا رہے تھے اس موقع پر احتجاجی مظاہرین نے شیر شاہ سوری روڈ پر احتجاج واک بھی کیا مقررین نے اپنے خطاب میں کراچی میں پرتشدد واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کی تمام تر ذمہ داری وفاقی حکومت اور اس کی حلیف دہشت گرد ٹولے پر ڈال دی انہوں نے کہا کہ ہفتہ کا دن ملک کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا کراچی میں ایک منظم سازش کے تحت آگ وخون کا بازار گرم کیا گیا انہوں نے کہا کہ ہم نیاپوزیشن جماعتیں پہلے ہی قومی اسمبلی میں اس بات کا خدشہ ظاہر کرچکیں تھیں کہ حکومت اور ا س کی حلیف دہشت گردوں کا ٹولہ کراچی میں ریاستی سطح پر دہشت گردی کرے گا تاھم کسی نے اس کا جواب نہیں دیا انہوں نے کہا کہ اگر شہری اور وکلاء چیف جسٹس جناب جسٹس افتخار محمد چوہدری کا استقبال کرتے تو اس سے حکومت کو خطرہ لاحق نہ ہوتا تاھم حکومت ایک منظم سازش کے ذریعے ملک میں خانہ جنگی ا ور انتشار چاہتی ہے اور اس کا ثبوت وزیر اعظم شوکت عزیز کی جانب سے ایمرجنسی کے نفاذ کا بیان ہے انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کے غیر سیاسی دورے کوحکومت نے اپنی انا کا مسئلہ بنا دیا تھا انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں ایمرجنسی کے حالات نہیں طے شدہ منصوبے کے تحت کراچی کو آگ وخون میں نہلایا جارہا ہے تاکہ ایمرجنسی کے نفاذ کا جواز پیدا کیا جاسکے اس لئے کراچی میں جو کچھ ہوا ہے وہ حادثہ نہیں تھا بلکہ پہلے سے طے شدہ تھا انہوں نے کہا کہ کراچی میں حزب اختلاف کو روکنا اور جگہ جگہ کنٹینر اور ناکہ بندیاں کرکے ریاستی جبرکا مظاہرہ کرنا دہشت گرد ٹولے کو کھلی چھٹی دینا اور پولیس ورینجرز کا خاموش تماشائی کی حیثیت سے خاموش رہا اس بات کا ثبوت ہے کہ دہشت گردٹولے نے پہلے سے سب کچھ طے کررکھا تھا انہوں نے کہا کہ ایک طرف کراچی میں عوام کا خون بہہ رہا تھا اوردوسری جانب اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے جنرل پرویز مشرف سب کچھ ٹھیک ہے کا راگ الاپ رہے تھے جس کے ہم مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر احتجاج میں بھرپور حصہ لے گی انہوں نے کہا کہ سانحہ کراچی کے خلاف پوری اپوزیشن جماعتیں متحد ہیں انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں وکلاء تحریک کی پشتبانی کرتے رہیں گے انہوں نے الزام لگایا کہ ایک طے کردہ منصوبے کے تحت پورے ملک میں آگ لگائی جارہی ہے تاکہ ایمرجنسی کے لئے جواز پیدا کیا جاسکے انہوں نے مطالبہ کیا کہ کراچی میں معصوم اور بے گناہ شہریوں کی ہلاکت کے ذمہ داروں کو سزا دی جائے ،صدر ،وزیر اعظم اور سندھ حکومت عوام کے جان ومال کو تحفظ دینے میں ناکامے کا اعتراف کرتے ہوئے ،مستعفی ہو