وزیراطلاعات کا عدلیہ سے عدالتی معاملات کو سیاسی بنانے کا از خود نوٹس لینے کی درخواست ،از خود نوٹس ایک مثبت اقدام ہوگا،سندھ میں گورنر راج کا کوئی امکان نہیں، وزیراعظم اور حکومت کے ذمہ داران کا ایم کیو ایم کے ساتھ رابطہ رہا ہے، چیف جسٹس کی گاڑی پر سیاسی پارٹیوں کے جھنڈے لگاناقابل اعتراض عمل ہے، محمدعلی درانی کا پریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 13 مئی 2007 21:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13مئی۔2007ء) وزیر اطلاعات محمد علی درانی نے عدلیہ سے درخواست کی ہے کہ عدالتی معاملات کو سیاسی بنانے کے عمل کا از خود نوٹس لے، سندھ میں گورنر راج کا کوئی امکان نہیں، کراچی کی صورتحال کی ذمہ دار اپوزیشن ہے جو اپنے اقدامات سے چیف جسٹس کی شخصیت کو متنازعہ بنا رہی ہے، یہ بات انہوں نے اتوار کو یہاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات سید انور محمود، پرنسپل انفارمیشن آفیسر چوہدری عبدالرشید اور وزارت اطلاعات کے کئی دیگر افسران موجود تھے، محمد علی درانی نے کہاکہ عدلیہ کے معاملات کو سیاسی بنایا جانے کا عدلیہ ازخود نوٹس لے، عدلیہ کی جانب سے از خود نوٹس لینا ایک مثبت اقدام ہوگا، انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کے جلوسوں میں سیاسی جھنڈے لہرانا اور ان کی گاڑی پر سیاسی پارٹیوں کے جھنڈے لگانا قابل اعتراض عمل ہے، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اپنی سیاست کو آگے بڑھانے کیلئے چیف جسٹس کا سہارا لے رہی ہے، انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات سے اپوزیشن چیف جسٹس کی شخصیت کو متنازعہ بنا رہی ہے، انہوں نے کراچی کی صورتحال کا ذمہ دار اپوزیشن کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی کوشش رہی کہ چیف جسٹس کے دورے کے دوران حالات پرامن ہوں، انہوں نے کہا کہ اگر چیف جسٹس نے کراچی جانا تھا تو سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو ضابطہ لکھ کر پروگرام طے کرنا چاہیے تھا، انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کو سندھ ہائی کورٹ بار تک پہنچانے کیلئے کئی آپشنز کو استعمال کرنے کی کوشش کی گئی تاہم وہ کوششیں کارآمد ثابت نہ ہوئیں، انہوں نے کہا کہ حکومت کی شروع سے کوشش رہی کہ ایسا قدم نہ اٹھایا جائے جس سے عدالتی مسائل سیاسی شکل اختیار کرلیں، آج ٹی وی اور بزنس ریکارڈر کے دفاتر پر فائرنگ سے متعلق سوال پر محمد علی درانی نے کہا کہ دفتر پر حملہ نہیں ہوا تھا بلکہ دفتر کراس فائرنگ کے درمیان آ گیا تھا انہوں نے کہا کہ فائرنگ سے نہ تو آج ٹی وی کے دفتر میں کوئی زخمی ہوا اور نہ کوئی مسلح شخص داخل ہوا، انہوں نے کہاکہ کراچی کی انتظامیہ ہفتہ والے حالات کی توقع نہیں کر رہی تھی اس سوال پر کہ کنیٹنروں کو کیوں سڑکوں پر کھڑے کرکے راستے بند کر دیئے گئے تھے تو محمد علی درانی نے کہا کہ ان کا مقصد شاید سیاسی پارٹیوں کو الگ رکھنا تھا، انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کو ایئر پورٹ سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے لے جانے کی بھی تجویز پیش کی گئی تھی تاہم ان کا اصرار سڑک کے ذریعے جانے پر تھا، انہوں نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ کے رجسٹرار صوبائی حکومت اور سندھ ہائی کورٹ کے رجسٹرار سے رابطہ کرتے تو شاید چیف جسٹس اچھے طریقے سے بار سے خطاب کرلیتے، کراچی کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ کچھ علاقوں میں مقامی عنصر تشدد کا سبب بنا ہو، انہوں نے کہا کہ کراچی شہر کو مدنظر رکھتے ہوئے کچھ سیاسی حقائق کو تسلیم کرنا پڑے گا، انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں مسلم لیگ اور ان کے اتحادی جماعتوں کی حکومت کی وجہ سے کراچی میں امن قائم رہا کسی حکومت کی یہ خواہش نہیں ہوتی کہ وہ اپنے لیے مشکلات پیدا کریں، انہوں نے کہا کہ کراچی کے حالات اسی لیے خراب ہوئے کہ عدلیہ کے معاملے کو سیاسی ایشو کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کے خلاف تحریک ہی چلانی ہے تو ان کے پاس ایشو موجود ہوں گے لیکن اپوزیشن پارٹیوں نے عدلیہ کے کندھے پر سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی ہے، کراچی کی صورتحال کے بارے میں ایک اور سوال پر وزیر اطلاعات نے کہا کہ امن و امان کا مسئلہ صوبائی ہے لیکن اگر درخواست کی جاتی ہے تو مرکزی حکومت مدد کیلئے حاضر ہے، انہوں نے کہا کہ شہر میں کافی تعداد میں رینجرز کی نفری موجود ہے اور مرکزی حکومت بھی ہر شہری کے تحفظ کیلئے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی، انہوں نے کہا کہ رینجرز کی تعیناتی سے کراچی میں اتوار کو تشدد کے بہت کم واقعات ہوئے ہیں، اسلحہ کے استعمال سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ رینجرز کی تعیناتی کا مقصد غیر قانونی اسلحے کے استعمال کو روکنا بھی ہے، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن سینٹ اور قومی اسمبلی میں کراچی کے حالات پر بحث کرسکتی ہے محمد علی درانی نے کہا کہ سندھ میں گورنر راج کا کوئی امکان نہیں کراچی میں جو کچھ ہوا وہ ایک بڑا قومی نقصان ہے اور پوری قوم اور ہر فرد اس کا نوٹس لے رہا ہے، انہوں نے کہا کہ کہ وزیراعظم اور حکومت کے ذمہ داران کا ایم کیو ایم کے ساتھ رابطہ رہا ہے، انہوں نے اپوزیشن سے اپیل کی کہ اپوزیشن اپنے مقاصد کیلئے معصوم جانوں کا ضیاع نہ کرے، انہوں نے اتوار کو اسلام آباد میں چیف جسٹس کے وکلاء کی پریس کانفرنس میں بعض ریمارکس کو قابل افسوس قراردیا ۔