سپریم کورٹ‌کے فل کورٹ نے صدارتی ریفرنس کے خلاف چیف جسٹس کی درخواست کی سماعت کل تک ملتوی کردی ، سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی روکنے کے لئے حکم امتناعی کو برقرار رکھنے کا فیصلہ

منگل 15 مئی 2007 13:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین۔ 15مئی 2007) سپریم کورٹ کے تیرہ رکنی بینچ نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی روکے جانے کے بارے میں لارجر بینچ کے حکم امتناعی میں توسیع کر دی ہے۔ جس کے تحت فل کورٹ کا حتمی فیصلہ آنے تک سپریم جوڈیشل کونسل صدارتی ریفرنس کی سماعت نہیں کر سکے گی۔ فل کورٹ نے یہ توسیع چیف جسٹس کے وکیل اعتزاز احسن کی استدعا پر کی جس میں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے سپریم کونسل کی کارروائی روکے جانے کا جو حکم جاری کیا اسکی دو طرح کی تشریحات کی جا رہی ہیں ہمارے مطابق یہ حکم فل کورٹ کا فیصلہ آنے تک برقرار رہے گا جبکہ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ حکم امتناعی فل کورٹ کی تشکیل تک تھا اور فل کورٹ کو اس حکم امتناعی کی توثیق کرنا ہے۔

اعتزاز احسن نے کہاکہ اگر اس حکم میں توسیع نہ کی گئی تو ہو سکتا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونس اپنی کارروائی شروع کر دے اس طرح یہ عمل ڈبل ٹرائل کے مترادف ہو گا اور فیصلے میں تضاد آنے کا بھی اندیشہ ہے جو انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر اٹارنی جنرل نے کہ اکہ حکم امتناعی پہلے سے موجود ہے اور کسی نئے حکم کی ضرورت نہیں۔ تاہم عدالت نے اپنے مختصر حکم میں لارجر بینچ کے جاری کردہ حکم امتناعی میں فل کورٹ کا فیصلہ آنے تک توسیع کر دی۔

حکومت کے وکیل شریف الدین پیر زادہ نے موقف اختیار کیا کہ آئین کے آرٹیکل دو سو دس ، دو سو گیارہ اور دو سو اڑتالیس کے تحت چیف جسٹس کی درخواست ناقابل سماعت اور قبل از وقت ہے کیونکہ صدر مملکت نے چیف جسٹس کو کام سے روکے جانے کے احکامات جاری نہیں کئے اور آئین کے تحت صدر کو کسی پیٹیشن میں فریق نہیں بنایا جا سکتا۔ شریف الدین پیرزادہ بدھ کو اپنے موقف کے حق میں مزید دلائل دینگے۔