سپریم کورٹ کے ایڈیشل رجسٹرار کاقتل ریاستی دہشت گردی نہیں ہے،ترجمان وزارت داخلہ ،پشاور دھماکہ خود کش حملہ ہے ،حملے کا طالبان رہنماء ملا داد اللہ کی ہلاکت سے کوئی تعلق نہیں ، تحقیقات کیلئے خصوصی ٹیم پشاور روانہ کر دی ہے، ہفتہ وار بریفنگ

منگل 15 مئی 2007 20:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15مئی۔ 2007ء) وزارت داخلہ کے ترجمان بریگیڈئر ریٹائرڈ جاوید اقبال چیمہ نے کہا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ پشاور میں ہونیوالا دھماکہ خود کش حملہ ہے اور اس حملے کا طالبان رہنماء ملا داد اللہ کی ہلاکت سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ، حملے کی فوری تحقیقات کیلئے ایس آئی جی کی ایک خصوصی ٹیم پشاور روانہ کر دی ہے ، کراچی میں تشدد کے واقعات میں ملوث درجنوں افراد گرفتار کئے جاچکے ہیں ، سپریم کورٹ کے ایڈیشل رجسٹرار کے قتل کی خصوصی تحقیقات کی جارہی ہیں یہ قتل ریاستی دہشت گردی نہیں ہے ، منگل کو یہاں وزارت داخلہ میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے بریگیڈئر جاوید اقبال چیمہ نے کہا کہ پشاور میں خود کش حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں ، صدر ، وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے حملے میں مارے جانے والے اور زخمی ہونے والے معصوم افراد کے خاندانوں سے اظہار تعزیت اور دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے ، جس جگہ دھماکہ ہوا ہے وہاں سے دو ٹانگیں ملی ہیں جو حملہ آور کی ہیں اور یہ کارروای پاکستان اور اسلام دشمن عناصر کی ہے اس میں پچیس افراد جاں بحق جبکہ تیس زخمی ہوئے ہیں ، انہوں نے کہا کہ خود کش حملہ کی تحقیقات کیلئے سپیشل انویسٹی گیشن گروپ کی ایک ٹیم پشاور روانہ کر دی ہے ، تحقیقات کے بعد ہی حتمی طورپر کچھ کہا جاسکے گا ، تاہم اس حملے کا افغانستان میں مارے جانیوالے طالبان رہنماء ملا داد اللہ کی ہلاکت سے کوئی تعلق نہیں ہے ، انہوں نے کہا کہ بارہ مئی کو کراچی میں جو کچھ ہوا وہ افسوسناک ہے، چیف ٹس کو دورہ ملتوی کرنے کے حوالے سے سندھ حکومت اور وزارت داخلہ نے سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے ذریعے درخواست کی گئی ، حکومت نے ریفرنس جب فائل کیا تھا تو اس وقت بھی اس مسئلہ کو سیاسی نہ بنانے کی درخواست کی گئی تھی اور سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنے کو کہا گیا تھا ، انہوں نے کہا کہ کراچی میں تشدد کے جو واقعات ہوئے ہیں ان کی تحقیقات سندھ حکومت کررہی ہے اور ان میں ملوث درجنوں افراد گرفتار کئے جا چکے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملک میں نائن الیون کے بعد ہونے والے خود کش حملوں میں سے اسی فیصد حملوں میں ملوث ہاتھوں کو بے نقاب کیا جاچکا ہے ، پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے اور معاشرے سے انتہاء پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کلئے یہ جنگ جاری رہے گی ، انہوں نے کہا کہ حکومت شہریوں کے جان ومال کے تحفظ کیلئے قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سختی سے نمٹے گی ، انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار کے قتل کے بارے میں جو خبریں سامنے آئی ہیں کہ یہ ریاستی دہشت گردی ہے ہم ان اطلاعات کو درست نہیں سمجھتے کیونکہ ابھی تک جو پولیس رپورٹ سامنے آئی ہے اس کے مطابق یہ قتل ہے اور اس واقعہ کی خصوصی تحقیقات ابھی جاری ہیں ۔