چیف جسٹس آف پاکستان کو سیکیورٹی فراہم کرنے اور مرضی کے روٹ پر لے جانے کے عدالتی حکم کی تعمیل نہ کرنے پر چیف سیکرٹری اور آئی جی سندھ سمیت کئی حکام کو توہین عدالت کے نوٹسز

جمعرات 17 مئی 2007 20:34

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17مئی۔2007ء) سندھ ہائی کورٹ نے چیف جسٹس آف پاکستان کو 12مئی کو سیکیورٹی فراہم کرنے اور انہیں ان کی مرضی کے روٹ پر لے جانے کے عدالتی حکم کی تعمیل نہ کرنے چیف سیکریٹری سندھ، وفاقی و صوبائی سیکریٹری داخلہ اورآئی جی سندھ سمیت کئی حکام کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔ ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو قائم مقام چیف جسٹس جسٹس سرمد جلال عثمانی اور جسٹس علی سائیں ڈنو میتلو نے توہین عدالت کی درخواست کی چیمبر میں سماعت کی۔

سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی جانے والی توہین عدالت کی درخواست میں یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کی درخواست پر عدالت نے حکومت سندھ کو چیف جسٹس آف پاکستان کو سیکیورٹی فراہم کرنے اور ان کی مرضی کے روٹ پر لے جانے کا حکم دیا تھا۔

(جاری ہے)

لیکن بارہ مئی کو چیف جسٹس کی آمد کے موقع پر وفاقی اور صوبائی سیکرٹری داخلہ، چیف سیکرٹری سندھ ،آئی جی سندھ اور پولیس چیف کراچی نے اس حکم کی تعمیل نہیں کی جو توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔

توہین عدالت کی درخواست سندھ ہائی کورٹ بار کے صدر ابرار حسن ،پاکستان اور سندھ بار کونسل کے صلاح الدین گنڈاپور اور یاسین آزاد اور کراچی بار کے صدر افتخار جاوید قاضی کی طرف سے دائر کی گئی ۔ جنرل سیکریٹری سندھ ہائی کورٹ بار منیرالرحمان نے سماعت میں پیروی کی ۔عدالت نے سیکیورٹی اور روٹ فراہم کرنے کے عدالتی حکومت کی تعمیل نہ کرنے پر وفاقی وصوبائی سیکریٹری داخلہ ،چیف سیکریٹری سندھ ، آئی جی سندھ، ڈپٹی اٹارنی جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل سندھ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت22 مئی تک ملتوی کردی۔