آئین کے مطابق دسمبر 2007ء تک وردی میں رہ سکتا ہوں۔صدرجنرل پرویز مشرف۔۔چیف جسٹس کے ساتھ میری باوردی تصویر میڈیا کو جاری نہیں ہونی چاہئے تھی‘آئندہ الیکشن میں اعتدال پسندقوتوں کی کامیابی ضروری ہے‘میڈیا کراچی کی صورتحال اور ریفرنس کے معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے ۔انٹرویو۔تفصیلی خبر

جمعہ 18 مئی 2007 16:50

اسلام آباد (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار18 مئی2007) صدر جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ وہ آئین کے مطابق دسمبر 2007ء تک وردی میں رہ سکتے ہیں- وردی اتارنے کا وعدہ پورا نہ کرسکنے سے یہ سبق سیکھا ہے کہ آئندہ مزید وعدے نہ کئے جائیں- حکومتی معاملات میں نہیں بلکہ وزیراعظم چلا رہے ہیں-یہ تاثر غلط ہے کہ میری وردی کی وجہ سے لوگ میرے ساتھ ہیں- آئندہ الیکشن میں اعتدال پسند اور انتہا پسند قوتیں آمنے سامنے ہوں گی-چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس کے معاملے میں بعض ٹیکنیکل غلطیاں ہوئیں- میڈیا کراچی کی صورتحال اور چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس کے معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے-چیف جسٹس کے ساتھ میری وردی میں تصویر میڈیا میں نہیں آنی چاہئے تھی-مجھے چیف جسٹس سے موبائل چھینے جانے کا علم نہیں- ان کو بالوں سے نہیں پکڑا گیا تھا- یہ باتیں انہوں نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو کے دوران کہیں-صدر جنرل پرویز مشرف نے کہا کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے خلاف ریفرنس کے دوران کچھ تکنیکی غلطیاں ہوئی ہیں‘ چیف جسٹس کے ساتھ میری باوردی تصویر میڈیا کو جاری نہیں کی جانی چاہئے تھی اور نہ ہی اسے ٹی وی پر دکھایاجانا چاہئے تھا-میں نے چیف جسٹس کو نہیں بلایا تھا بلکہ وہ خود میرے پاس آئے تھے اور میرے ملٹری سیکرٹری سے وقت لیا-انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے ایک جج کی طرف سے لکھے گئے خط کے بارے میں میرے ساتھ تبادلہ خیال کرنا چاہتے تھے- انہوں نے خط کے بارے میں بات چیت کی اور میں نے صدارتی ریفرنس کے بارے میں بات شروع کر دی جو تقریبا ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی-میں نے ریفرنس کے کئی نکات سے متعلق بات کی جن کے بارے میں چیف جسٹس نے ثبوت پیش کرنے کو کہا ڈیڑھ گھنٹے کے دوران ہم دونوں نے صرف اس موضوع پر بات کی لیکن جب ثبوت مانگنے کا معاملہ آیا تو اس کا مجھ سے تعلق نہیں تھا جس پر میں نے انٹیلی جنس کے لوگوں کو بلایا جو ثبوت جمع کرتے ہیں- صدر مشرف نے کہا کہ انہیں اس بات کا علم نہیں کہ چیف جسٹس سے موبائل فون چھین لیا گیا تاہم انہوں نے کہاکہ صدارتی ریفرنس کے معاملے میں مس ہینڈلنگ کی گئی جو غلط تھا-صدر نے کہاکہ چیف جسٹس کو بالوں سے پکڑ کر نہیں کھینچا گیا بلکہ حقیقت میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار انہیں سکیورٹی فراہم کررہے تھے-انہوں نے کہاکہ میرے ساتھ بھی کئی دفعہ ایسا ہو چکا ہے اور سکیورٹی اہلکاروں نے کئی دفعہ میرے سر پر بھی ہاتھ رکھا - متحدہ مجلس عمل کے صدر قاضی حسین احمد کی طرف سے ان کی فوجی یونیفارم کو چیلنج کرنے سے متعلق دائر آئینی درخواست کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے صدر نے کہاکہ سپریم کورٹ اس معاملے کا فیصلہ کرنے کیلئے صحیح فورم ہے انہوں نے کہاکہ وردی اتارنے کا وعدہ پورا نہ کر سکنے کے بعد انہوں نے یہ سبق سیکھا ہے کہ آئندہ کیلئے وعدہ نہ کئے جائیں-12 مئی کو کراچی کی صورتحال کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ اگر متحدہ قومی موومنٹ چیف جسٹس کو ریلی نکالنے کی اجازت دیتی تو 20 سے 30 ہزار لوگ ایم کیو ایم کے اس علاقے میں جمع ہو کر گھومتے پھرتے جو اس جماعت کا گڑھ ہے اور یہ تاثر دیتے کہ ایم کیو ایم کراچی میں اپنا اثر کھو چکی ہے-صدر مشرف ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آئین کے تحت وہ دسمبر 2007ء تک وردی میں رہ سکتے ہیں اور وہ آئین کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے انہوں نے کہا کہ ارکان قومی اسمبلی کو کراچی کی صورتحال پر غور کیلئے ہنگامی طور پر نہیں بلایا گیا بلکہ میرا خیال تھا کہ چونکہ قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی ہونے والا ہے اس لیے ارکان اسمبلی کو بلا کر مشاورت کی جائے-صدر جنرل پرویز مشرف نے کہا کہ میڈیا کراچی کی صورتحال اور چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس کے معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے-انہوں نے کہاکہ ریفرنس کے معاملے کو سیاسی رنگ دیا جارہا ہے اور اس سے سیاسی انداز میں ہی نمٹا جائے گا-اپوزیشن نے زمینی حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے کراچی میں چیف جسٹس کی ریلی کو سیاسی رنگ دیا- انہوں نے کہاکہ حکومت نے ایم کیو ایم کو ریلی نکالنے کیلئے نہیں کہا تھا لیکن معاملے کو سیاسی رنگ دینا قابل افسوس ہے-صدر نے کہاکہ وہ اردو بولنے والے ہیں اپوزیشن ان کا تعلق ایم کیو ایم سے جوڑنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن ان کا ایم کیو ایم سے کوئی تعلق نہیں وہ پاکستان کے بارے میں سوچتے ہیں-صدر مشرف نے کہاکہ انہیں کراچی میں انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ ہوا ہے لیکن اپوزیشن جماعتوں کو سوچنا چاہئے تھا کہ وہ حکومتی اتحادی جماعتوں کو کیوں چیلنج کررہی ہیں- صدر نے کہا کہ آئین کے مطابق وہ دسمبر 2007ء تک وردی میں رہ سکتے ہیں جبکہ الیکشن اس سے تین ماہ پہلے 15 ستمبر اور 15 اکتوبر کے درمیان ہو گا-صدر مشرف نے کہا کہ ایم ایم اے کے ساتھ وردی اتارنے کا وعدہ صرف زبانی تھا لیکن انہیں اپنے وعدے سے اس وقت انحراف کرنا پڑا جب ایم ایم اے نے حالات کو بدترین سطح تک پہنچا دیا- انہوں نے کہاکہ میں نے اپنی زندگی میں پہلی دفعہ کوئی وعدہ توڑا ہے جو میرے لیے آسان نہیں تھا- اس تجربے سے مجھے یہ سبق ملا ہے کہ آئندہ کوئی وعدہ نہ کیا جائے-ایک سوال کے جواب میں صدر نے کہاکہ یہ تاثر غلط ہے کہ میرے گرد لوگ صرف وردی کی وجہ سے جمع ہیں-صدر نے کہاکہ وہ حکومت نہیں چلا رہے بلکہ حکومتی معاملات وزیراعظم چلا رہے ہیں-انہوں نے کہاکہ میں نے اپنی وردی کو کبھی دوسروں پر اثر انداز ہونے کیلئے کبھی استعمال نہیں کیا- آئندہ انتخابات میں اعتدال پسند اور انتہا پسند قوتیں مد مقابل ہوں گی اور ملک کیلئے اعتدال پسند قوتوں کی کامیابی ضروری ہے-انہوں نے کہاکہ ملک میں انتہا پسندی میں نہیں بلکہ انتہا پسند عناصر کی جارحیت میں اضافہ ہو رہا ہے جسے کسی بھی قیمت پر کنٹرول کیا جائے گا-انہوں نے کہاکہ اگر امریکہ یہ سمجھتا ہے کہ وہ قبائلی علاقوں میں القاعدہ کے انتہاپسندوں پر حملہ کر کے اپنے مقاصد حاصل کر سکتا ہے تو ایسا ممکن ہے لیکن اس کے نتائج خطرناک ہوں گے- `