12 مئی کے سانحے کی تحقیقات کیلئے شرعی عدالت قائم کی جائے، مولانا عبدالعزیز

ہفتہ 26 مئی 2007 21:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26مئی۔ 2007ء) لال مسجد کے خطیب و جامع حفصہ و فریدیہ کے مہتمم مولانا عبدالعزیز نے کہا ہے کہ 12 مئی کے واقعے کی تحقیقات نہ کرنا پاکستان میں کوئی نظام نہ ہونے کی دلیل ہے ،ملک کو فوری اسلامی نظام کی ضرورت ہے۔ہم ہر سانحے کے بعد ایک نئے سانحے کا انتظار کرتے ہیں۔ ان سانحات سے بچنے کا واحد ذریعہ ملک میں اسلامی نظام کا نفاذ ہے۔

ہفتے کو جاری کئے گئے بیان میں انہوں نے کہا کہ 12 مئی کو 40 سے زائد افراد کی قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا، سینکڑوں افراد زخمی ہوئے اور درجنوں گاڑیاں جلی پیٹرول پمپ نذر آتش کیے گئے اور پوری قوم کو ذہنی پریشانی میں مبتلا کیاگیا۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کو سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے باوجود ہائیکورٹ جانے کا راستہ نہ دیا گیا۔

(جاری ہے)

یہ ایک عظیم سانحہ تھا چاہیے تو یہ تھا کہ غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جاتیں اور جو مجرم ہیں ان کو سزائیں دی جاتیں تاکہ آئندہ کیلئے کسی کو ایسے گھناؤنے جرم کرنے کی جرأت نہ ہوتی لیکن ہمارے ملک کا المیہ یہ ہے کہ یہاں اسلامی نظام کا نفاذ نہ ہونے کی وجہ سے ہر حادثہ کے بعد یہ اعلان تو ہوتا ہے کہ مجرم بچ کر نہیں جائیں گے مگر ملک کا طاغوتی نظام مجرموں کو خوب تحفظ فراہم کرتا ہے جب کہ شریفوں کو خوب جکڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اسی طاغوتی نظام کی وجہ سے مسائلستان بن چکا ہے اور اس کا حل سوائے رب کے نظام کے اور کسی چیز سے ممکن نہیں ۔اس لئے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ملک میں اسلامی نظام نافذ کیا جائے اور 12 مئی کے سانحے میں جو لوگ قاتل ہیں انہیں فوری گرفتار کیا جائے اور ان سے پوری قوم کے سامنے معصوم جانوں کا قصاص لیا جائے۔ مولانا عبدالعزیز نے کہا کہ حکومت سندھ کا اس عظیم سانحے کی تحقیقات نہ کرنا مجرموں کو تحفظ فراہم کرنے کی ایک بھیانک کوشش ہے اور اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے ۔

یہ اس بات کی نشاندہی بھی کرتا ہے کہ ملک کا موجودہ نظام لوگوں کو انصاف فراہم کرنے سے قاصر ہے ۔ قوم کو خوب سوچنا چاہیے کہ ساٹھ سال سے یہی کچھ ہورہا ہے ہر سانحے کے بعد ہم ایک نئے سانحے کا انتظار کرتے ہیں ۔ان سانحات سے بچنے کا واحد ذریعہ ملک میں اسلامی نظام کا نفاذ ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ مسائل کے حل کے لئے فوری طور پرکراچی میں ایک آزاد بااختیار شرعی عدالت قائم کی جائے اور پھرجو بھی مجرم ہوں،چاہے حکومت میں ہی کیوں نہ ہوں ان کو قصاص کے شرعی قانون کے تحت سزا دیتے ہوئے پوری قوم کے سامنے ان سے قصاص لیا جائے تاکہ آئندہ کوئی اسطرح کا جرم کرنے کی جرأت نہ کرے۔

متعلقہ عنوان :