پاکستان کرکٹ بورڈ انضمام الحق کو سینٹرل کنٹریکٹ دینے بارے فیصلہ نہ کر سکا

ہفتہ 2 جون 2007 22:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 2جون۔2007ء ) پاکستان کرکٹ بورڈ سابق کپتان انضمام الحق کو سینٹرل کنٹریکٹ دینے بارے فیصلہ نہ کر سکا ۔پاکستان کرکٹ بورڈ یکم جولائی سے بیس کرکٹروں کو سینٹرل کنٹریکٹ دینے والا ہے۔ ان کرکٹروں کے انتخاب کا اختیار سلیکشن کمیٹی کو دیا گیا ہے۔ اس ضمن میں سب سے اہم سوال یہ سامنے آیا ہے کہ کیا سابق کپتان انضمام الحق سینٹرل کنٹریکٹ حاصل کرنے والے کھلاڑیوں میں شامل ہونگے؟پاکستان کرکٹ بورڈ نے یہ کہہ کر کہ سینٹرل کنٹریکٹ کے لیے کھلاڑی منتخب کرنے کی ذمہ داری سلیکٹروں کی ہے جبکہ چیف سلیکٹر صلاح الدین صلو اس مرحلے پر کوئی بات کہنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف آپریٹنگ آفیسر شفقت حسین نغمی کا کہنا ہے کہ انضمام الحق یا کسی بھی دوسرے کرکٹر کو منتخب کرنے کا اختیار سلیکٹروں کے پاس ہے اور اس مرحلے پر کھلاڑی کی فٹنس کو اولیت دی جائے گی۔

(جاری ہے)

سلیکشن کمیٹی کے ذرائع یہ بتاتے ہیں کہ سلیکٹروں کی پہلی ترجیح اسکاٹ لینڈ میں دو ون ڈے اور پھر ٹوئنٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ہے اور انضمام الحق چونکہ ون ڈے کو خیرباد کہہ چکے ہیں لہذا ان کے بارے میں فی الحال نہیں سوچا جا سکتا۔

اگر انہیں ٹیم میں منتخب کرنا ہوا تو پھر فرسٹ کلاس میچز یا بورڈ کے منعقد کردہ ٹرائلز میچز اس کے لیے موجود ہیں۔پاکستان کرکٹ بورڈ ماضی میں بھی جاوید میانداد اور وسیم اکرم جیسے ورلڈ کلاس کھلاڑیوں کی فٹنس پرکھنے کے لیے ٹرائلز میچوں کا انعقاد کر کے انہیں اپنے طور پر فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کرچکا ہے اور ایسا دکھائی دیتا ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ جاری رکھنے کے آرزومند انضمام الحق کو بھی اسی قسم کی صورتحال کا سامنا کرنا ہوگا۔

یہاں یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ کیا سلیکٹر پاکستان کرکٹ بورڈ کے ’بڑوں‘ کی مرضی کے خلاف کوئی فیصلہ کرسکیں گے جبکہ یہ بات بھی نظرانداز کرنے والی نہیں کہ ورلڈ کپ کی تحقیقاتی رپورٹ میں انضمام الحق کو آمر اور خود سر قرار دیتے ہوئے شکست کا ذمہ دار ٹھہرا کر پاکستان کرکٹ بورڈ سابق کپتان کو ان کے مستقبل کے بارے میں واضح پیغام دے چکا ہے۔

یہ بات کسی سے ڈھکی چھی نہیں کہ انضمام الحق کے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم اشرف سے تعلقات کبھی بھی خوشگوار نہیں رہے اور متعدد معاملات پر دونوں میں سخت اختلافات سامنے آچکے ہیں۔ڈاکٹر نسیم اشرف یونس خان سے بھی خوش نہیں ہیں جنہوں نے ان کی خواہش کے برخلاف پاکستانی ٹیم کی قیادت سے انکار کر دیا جس پر ڈاکٹر نسیم اشرف کو یہ تک کہنا پڑا ہے کہ یونس خان مستقبل میں کبھی بھی پاکستان کے کپتان نہیں بن سکیں گے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے سینٹرل کنٹریکٹ کے تحت کھلاڑیوں کو تین زمروں میں معاوضہ دیا جائے گا تاہم میچ فیس تمام کھلاڑیوں کی یکساں کی جارہی ہے اس کے علاوہ مختلف نوعیت کے بونس بھی دیے جارہے ہیں۔ اس کے علاوہ پہلی مرتبہ رن آوٴٹ کرنے والے فیلڈر کے لیے بھی کیش ایوارڈ کی تجویز دی گئی ہے۔