عالمی برادری عراق و فلسطین میں تشدد کے جلد خاتمے کیلئے کوششیں کرے، پاکستان، لبنان، مسلم ممالک کے مسائل کے حل کیلئے امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کی ضرورت ہے، اعتدال پسند قوتیں شدت اور تعصب پسندی جیسے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مزید متحرک کردار ادا کریں، اسلام اور مغرب کے درمیان خلیج کم کرنے کیلئے بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے، وزیر اعظم شوکت عزیز اور لبنانی ہم منصب کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو

اتوار 3 جون 2007 14:09

اسلام آباد (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار03 جون 2007) پاکستان اور لبنان نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ اور خصوصاً عراق و فلسطین میں تشدد کے جلد خاتمے کیلئے عالمی برادری کوششیں کرے، مسائل کے حل کیلئے مسلم امہ کے درمیان اتحاد کی ضرورت ہے، اعتدال پسند قوتیں شدت اور تعصب پسندی جیسے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مزید موثر کردار ادا کریں، اسلام اور مغرب کے درمیان خلیج کو کم کرنے کیلئے بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے، بین الاقوامی برادری اور خصوصاً مغربی ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسئلہ عراق و فلسطین کے حل میں مدد دیں۔

گزشتہ روز وزیر اعظم شوکت عزیز نے اپنے لبنانی ہم منصب فواد سینورا سے ٹیلیفونک گفتگو کی جس دوران وزیر اعظم نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور پاکستان کی طرف سے لبنان کی سالمیت و خودمختاری کے عزم کا اعادہ کیا اور اس توقع کا اظہار کیا کہ ملک میں جاری انتشار کا جلد خاتمہ ہو گا۔

(جاری ہے)

لبنانی ہم منصب سے ملاقات کے دوران شوکت عزیز نے ملک میں صورتحال کو معمول پر لانے کیلئے بیرونی مداخلت کے بغیر سیاسی قوتوں کے درمیان مذاکراتی عمل کی بھی حمایت کی۔

ٹیلیفونک ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے وزرائے اعظم نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ خطے خاص طور پر عراق اور فلسطین میں تشدد کے جلد خاتمے کیلئے عالمی برادری اور خصوصاً مسلمان ممالک کی مدد کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں مسلم امہ کو اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ دونوں رہنماؤں نے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران اعتدال پسند قوتوں پر زور دیا کہ وہ شدت پسندی اور تعصب پسندی کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مزید متحرک کردار ادا کریں اور مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کے درمیان ڈائیلاگ بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے اور اس لئے ضروری ہے کیونکہ اسلام اور مغرب کے درمیان خلیج بڑھ رہی ہے۔

ٹیلیفونک ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ مسلم اقوام کو اسلام کے حقیقی تشخص کو اجاگر کرنا چاہیے اسلام کے بارے میں دنیا میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے کیلئے موثر کوششیں کرنی چاہئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ عالمی برادری اور خصوصاً مغربی ممالک کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطین اور عراق جیسے تنازعات کے حل میں مدد دیں کیونکہ ایسے تنازعات کے باعث شدت پسندی اور دہشتگردی پرورش پا رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان مسائل کے حل سے خطے میں پائیدار امن کے قیام میں مدد ملے گی اور وہاں ترقی آئے گی جو جدت پسندی، برداشت اور مسلم و غیر مسلم دنیا کے درمیان ہم آہنگی کو یقینی بنانے کیلئے انتہائی اہم ہے۔ اپنے لبنانی ہم منصب کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو کے دوران وزیر اعظم شوکت عزیز نے پاکستان اور لبنان کے درمیان تعلقات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط اور مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ اس دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا۔