صدارتی ریفرنس ، سپریم جوڈیشل کونسل چیف جسٹس کو احکامات جاری کرنے کا کوئی اختیار نہیں رکھتی ، انٹیلی جنس رپورٹوں کی بنیاد پر دائر کیا گیا ریفرنس کوئی قانونی حیثیت نہیں رکھتا،یہ کسی ایک شخص کا نہیں پوری قوم کا معاملہ ہے ، سپریم کورٹ میں اکرم شیخ ، بیرسٹرظفراللہ اور عبدالمجید پیرزادہ کے دلائل

پیر 4 جون 2007 21:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4جون۔2007ء) لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکیل اکرم شیخ نے کہا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل چیف جسٹس کو احکامات جاری کرنے کا کوئی اختیار نہیں رکھتی۔پیرکوسپریم کورٹ کے 13رکنی فل کورٹ کے سامنے اپنے دلائل دیتے ہوئے اکرم شیخ نے کہاکہ سپریم جوڈیشل کونسل نے بغیر شیڈول کے 9مارچ کو اجلاس منعقد کیا انٹیلی جنس رپورٹوں کی بنیاد پر دائر کیا گیا ریفرنس کوئی قانونی حیثیت نہیں رکھتا۔

انہوں نے کہاکہ ان کی درخواست آئین کی دفعہ184(3) کے تحت قابل سماعت ہے کیونکہ اس میں انتہائی بنیادی اہمیت کے اہم سوالات اٹھائے گئے ہیں جن کا تعلق پاکستان کے سولہ کروڑ عوام سے ہے انہوں نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہاکہ ڈھانچہ جاتی اورعملی دونوں حوالوں سے عدلیہ کی آزادی کا سوال نہایت اہم ہے ججز کیس میں صدر کے وکیل شریف الدین پیرزادہ نے اس عدالت میں یہ موقف اختیار کیا تھا کہ عدالت عظمیٰ کی طرف سے اس طرح کے تمام سوالات کا دفعہ 184(3) کے تحت جائزہ لیا جانا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ صدر کواختیارات کے بغیر اٹھائے گئے اقدامات پر کوئی استثنیٰ حاصل نہیں۔ قبل ازیں بیرسٹرظفراللہ نے اپنے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہاکہ آئینی امور کی وضاحت سپریم کورٹ کرسکتی ہے انہوں نے کہاکہ سپریم جوڈیشل کونسل ایک انکوائری کمیٹی ہے کوئی عدالت نہیں اور یہاں تک کہ اسے ٹریبونل بھی نہیں کہا جاسکتا۔تاہم اس کے ارکان سینئرججز ہیں۔اس موقع پر عبدالمجیدپیرزادہ نے کہاکہ یہ کسی ایک شخص کا معاملہ نہیں بلکہ اس کیس میں پوری قوم کودلچسپی ہے۔انہوں نے کہاکہ آئین پاکستانی عوام اور حکومت کے درمیان ایک معاہدہ ہے ان کے دلائل جاری تھے کہ سماعت (آج)منگل تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔

متعلقہ عنوان :