اگر ججز بزدل اور نظریہ ضروت کے تحت فیصلے کرتے رہے تو ملک تباہ و برباد ہو جائیگا،منیر اے ملک ، وکلاء تحریک نہ چلاتے تو چیف جسٹس کو تین دن میں کنگرو کورٹ گھر بھیج دیتے ، سپریم کورٹ کو فوج کی بی ٹیم کی بجائے عوام کی اے ٹیم بننا ہو گا،پیمرا کے آرڈیننس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائیگا،ایوان عدل اور لاہور ہائیکورٹ میں خطاب

بدھ 6 جون 2007 15:37

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6جون۔2007ء ) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر منیر اے ملک نے کہا ہے کہ اگر ججز بزدل اور نظریہ ضروت کے تحت فیصلے کرتے رہے تو ملک تباہ و برباد ہو جائیگا۔ وکلاء تحریک نہ چلاتے تو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو تین دن میں کنگرو کورٹ گھر بھیج دیتے ۔ سپریم کورٹ نے سمینار میں تقریر پر توہین عدالت کا نوٹس دیا تو بھر پور جواب دیا جائیگا۔

سپریم کورٹ کو ا ب فوج کی بی ٹیم کی بجائے عوام کی اے ٹیم بننا ہو گا۔ افتخار محمد چوہدری کے خلاف بنایا گیا ریفرنس بدنیتی پر مبنی ہے اس کو واپس لیکر اس کے پیچھے چھپے لوگوں کا احتساب کیا جائے ۔ پیمرا کے آرڈیننس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائیگا۔ ہم حق پر ہے اور ہمارے مطالبات جائز ہیں حکومت سے مذاکرات یا سودے بازی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ایوان عدل میں وکلاء سے اور لاہور ہائیکورٹ بار میں مسلم لیگ (ن) کی طرف سے دیئے گئے استقبالیہ میں خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ایوان عدل میں لاہور بار ایسوسی ایشن کے صدر سید محمد شاہ ،جنرل سیکرٹری خاور بشیر ،نائب صدر میاں عصمت اللہ اور وکلاء کی بڑی تعداد موجودتھی جبکہ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن میں منعقدہ استقبالیہ سے مسلم لیگ (ن) لائرز ونگ کے مرکز ی صدر خواجہ محمود ،پنجاب کے صدر نصیر احمد بھٹہ ،سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نائب صدر صاحبزادہ انور حمید ،جنرل سیکرٹری سید ذوالفقار بخاری ،جسٹس (ر) فخر النساء کھوکھر ،جسٹس (ر) ملک سعید حسن اور دیگر نے خطاب کیا ۔

منیر اے ملک نے کہا کہ ہماری تحریک نے عدلیہ ،عوام اور سیاستدانوں کے ذہنوں کو بدلہ ہے اور اب ملک بھر کے ججز کی بڑی تعداد بھی ہمارے ساتھ ہے ۔ لاہور ہائیکورٹ بار کے 17ججز نے چیف جسٹس کا استقبال کیا تھا لیکن اب 23ججز ہمارے ساتھ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اب وہ وقت گزر چکا ہے جب نظریہ ضرورت کے تحت فیصلے کئے جائینگے ۔ ہر تحریک میں ہر شخص کچھ نہ کچھ سیکھتا ہے میں نے اس تحریک میں یہ سیکھا ہے کہ طاقت فرد واحد نہیں بلکہ طاقت کا سرچشمہ پاکستانی عوام ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ وکلاء نے عوام کو بھی ایک نئی روشنی کی کرن دکھائی جس کی وجہ سے عوام کی بڑی تعداد دن بدن وکلاء کی شامل ہو رہی ہے ۔ حکمرانوں نے تمام اداروں پر وار کئے ہیں اور اب وہ سول سوسائٹی پر بھی وار کرینگے لیکن ہم انہیں بتا دینا چاہتے ہیں کہ یہ ملک کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہے بلکہ یہ 16کروڑ عوام کا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء کا کام عدلیہ کی آزادی اور انصاف کیلئے کام کرنا ہوتا ہے اور جو کوئی اس کی خلاف ورزی کریگا ہم ایسی کالی بھیڑوں کو برداشت نہیں کرینگے اور انکا بار ایسوسی ایشن میں داخلہ بند کیا جائیگا۔

منیر اے ملک نے کہا کہ اس وقت ملک پر کور کمانڈروں ،جرنیلوں ،بیورو کریسی ،سٹیل ملز ،سٹاک ایکسچینج ،مافیا کا قبضہ ہے جو ایک دوسرے کے مفادات کیلئے کام کر رہا ہے ۔ ہماری تحریک عدلیہ کی آزادی تک جاری رہے گی اور فوجی آمریت کا ہمیشہ ہمیشہ کیلئے خاتمہ کیا جائیگا کیونکہ اگر آمریت آتی رہی تو 9مارچ جیسے واقعات بھی ہوتے رہینگے ۔ اب وقت آگیا ہے کہ عوام ایک دوسرے کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے حکمرانوں کے خلاف سڑکوں پر آئے ۔

انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو دبانے کیلئے پیمرا کی طرف سے جاری کئے گئے نئے آرڈیننس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائیگا جس کیلئے کمیٹی بنا دی ہے ۔ ملک میں انصاف کیلئے اعلی عدالتوں میں نڈر اور دلیر ججز ہونے چاہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آج تک کسی جج کو یہ ہمت نہیں ہوئی کہ وہ ملک کے انٹیلی جنس اداروں کو عدالت میں طلب کر سکے لیکن چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری جس جرات کے ساتھ ایجنسیوں سے لا پتہ افراد کے بارے میں رپورٹ طلب کی قابل تحسین ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو کراچی جانے سے روکنا الٹا چور کو توال کو ڈانٹنے کے مترادف ہے سندھ حکومت دہشت گردوں کو پکڑنے کی بجائے سیاسی کارکنوں پر پابندیاں لگا رہی ہے ۔ لاہور ہائیکورٹ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ محمود احمد نے کہا کہ وکلاء کی تحریک ملک میں آزاد عدلیہ ،جمہوریت کی بحالی ،آئین اور قانون کی بالا دستی کی تحریک ہے اور وکلاء متحد ہو کر آمریت کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ آمریت کا سورج غروب ہونے والا ہے اور بہت جلد حکمرانوں کے خلاف آرٹیکل 6کے تحت کاروائی کی جائے گی ۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف کا پیغام ہے کہ وہ وکلاء کی جدوجہد میں انکے ساتھ ہیں اور کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے ۔ ذوالفقار بخاری نے کہا کہ اب وقت آچکا ہے کہ عوام کو ایسٹ انڈیا کمپنی اور امریکہ کے ایجنٹوں سے نجات دلائی جائے ۔

انہوں نے کہا کہ وکلاء متحد ہیں اور ان میں چھپی کالی بھیڑوں کو کسی صورت بھی برداشت نہیں کیا جائیگا۔ فخر النساء کھوکھر نے کہا کہ وکلاء بھی عدلیہ کی آزادی کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں اور اب بال بھی عدلیہ کے کورٹ میں ہے اگر اب بھی جمہوریت کے خلاف فیصلے کئے گئے تو آنے والی نسلیں اور وکلا ء انہیں کبھی معاف نہیں کرینگے ۔ ملک سعید حسن نے کہا کہ چیف جسٹس کے ایک انکار سے پاکستان میں جاری علیحدگی کی تحریکیں وفاق پاکستان کی تحریکوں میں تبدیل ہو چکی ہیں اور اگر سیاستدانوں نے آئندہ اپنے طریقے تبدیل نہ کئے تو عوام انہیں برداشت نہیں کرینگی ۔

انہوں نے کہا کہ فرد واحد ذاتی مفادات کیلئے پاکستانی فوج کو سیاسی بنا رہے ہیں اور بدقسمتی سے اسے ایک سیاسی جماعت کا حصہ بنا یا گیا ہے ۔ نصیر بھٹہ نے کہا کہ فرد واحد کی پالیسیوں کی وجہ اور فوج کے سیاست میں ملوث ہونے سے لوگ پاک فوج کو سلام کی بجائے کالے کوٹ کو سلام کے نعرے لکھ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کو کسی صورت بھی معاف کیا جائیگا اور نہ ہی انہیں بھاگنے کا موقع دیا جائیگا۔ اس موقع پر دیگر نے بھی خطاب کیا اور میڈیا پر لگائی جانے والی پابندیوں کی بھر پو مذمت کی ۔