نظریہ ضرورت اب دفن ہو چکا ہے، میڈیا پر پابندی غیر آئینی ہے، جسٹس قیوم ملک،سپریم کورٹ کو سپریم جوڈیشل کونسل کے معاملے میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، فیصلہ چیف جسٹس کے حق میں ہوا تو وزیراعظم کو مستعفی ہو جانا چاہیے،پریس کانفرنس

جمعرات 7 جون 2007 19:22

نظریہ ضرورت اب دفن ہو چکا ہے، میڈیا پر پابندی غیر آئینی ہے، جسٹس قیوم ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7جون۔2007ء) صدارتی ریفرنس میں حکومتی وکیل جسٹس عبدالقیوم ملک نے کہا ہے کہ صدارتی ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل کو سونپا گیا ہے سپریم کورٹ کو اس میں دخل نہیں دینی چاہیے، فیصلہ چیف جسٹس کے حق میں آنے پر وزیراعظم کو مستعفی ہو جانا چاہیے، 17ویں ترمیم میں چیف جسٹس نے وردی کو جائز قرار دیا تھا، پی سی او کے تحت حلف اٹھانا میری غلطی تھی، نظریہ ضرورت اب دفن ہو چکا ہے، میڈیا کی آواز دبانا غیر قانونی ہے۔

وہ جمعرات کو مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سپریم کورٹ میں 27/28 پٹیشنز پر کارروائی جاری ہے ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیجا گیا تھا جہاں اعلیٰ ججز موجود ہیں سپریم کورٹ کو اس میں دخل نہیں دینا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کے بیان حلفی کے جواب میں حساس اداروں کے سربراہوں جنرل ندیم اعجاز، بریگیڈیئر اعجاز شاہ اور صدر کے چیف آف سٹاف جنرل حامد جاوید نے بیان حلفی جمع کروا دیا ہے جس میں ایم ٹی کے چیف نے کہا کہ چیف جسٹس نے خود درخواست کی تھی کہ کل 9 مارچ کو صدر پاکستان کے پاس جا رہا ہوں آپ وہاں میری حمایت کریں۔

انہوں نے مشترکہ طور پر بیان حلفی میں کہا کہ چیف جسٹس پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس ساری صورتحال پر تشویش ہے ججز کو اپنا کام کرنے دیں اگر چیف جسٹس کو بعض ججوں پر اعتراض ہے تو دوسرے ججوں کو بٹھا دینا چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 1977ء کے آئین کے بعد یہ پہلا ریفرنس ہے اور نازک مسئلہ ہے 1977ء کا آئین پارلیمانی تھا جسے بعد میں ضیاء الحق نے صدارتی فوم میں تبدیل کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ریفرنس وزیراعظم کی طرف سے بھیجا گیا تھا صدر نے آئینی فرض ادا کیا ہے اگر فیصلہ خلاف آتا ہے تو وزیر اعظم کو مستعفی ہو جانا چاہیے یہ مسئلہ عدالتی ہے جو فیصلہ آنے کے بعد خودبخود ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں تو عدلیہ کے بچاؤ کا حامی ہوں یہ بچاؤ دونوں اطراف سے ہونا چاہیے۔ انہوں نے میڈیا پر پابندی کے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ آئین کے آرٹیکل 19 کے منافی ہے ہم میڈیا کی آزادی کے حامی ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ 17ویں ترمیم میں چیف جسٹس نے وردی کو جائز قرار دیا تھا جو کہ غلط تھا مجھ سے بھی غلطی ہوئی ہے جو کہ میں نے پی سی او کے تحت حلف اٹھایا تھا۔