حکومت کی طرف سے داخل کئے گئے 3بیان حلفی فرضی او رمن گھڑت ہیں۔وکلاء چیف جسٹس ۔۔ جھوٹے بیان حلفی توہین عدالت کے زمرے میں آتے ہیں اور فوجداری قوانین کے تحت قابل گرفت ہیں، اعتزاز احسن اور جسٹس(ر) طارق محمود کی صحافیوں سے گفتگو

جمعہ 8 جون 2007 16:22

اسلام آباد ( اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار08 جون 2007) چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے وکلاء چوہدری اعتزاز احسن اور جسٹس (ر) طارق محمود نے چیف جسٹس کے بیان حلفی کے جواب میں دائر کئے جانے والے 3 بیان حلفی کو فرضی ، من گھڑت سنی سنائی اور الف لیلوی کہانی قرار دیا ہے اور اس قسم کے بیان حلفی سپریم کورٹ کے 13 رکنی فل کورٹ بنچ کے سامنے پیش کرنا نہ صرف انتہائی افسوس ناک ہے بلکہ توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے اور فوجداری قوانین کے تحت قابل گرفت ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے فل کورٹ بنچ کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت کی جانب سے داخل کرائے جانے والے تینوں بیان حلفی میں جو باتیں کی گئی ہیں وہ افسانوی اور جعل سازی پر مبنی ہیں ایک بیان حلفی جو کہ صدر مملکت کے چیف آف سٹاف لیفٹیننٹ جنرل (ر) حامد جاوید کی جانب سے داخل کیا گیا ہے اس میں یہ جعل سازی واضح طور پر موجود ہیں جن میں صفحہ 16 پر ذکر کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے سابق پی آر او میجر (ر) خالد بلال کا بیان حلفی شامل کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے جو کہ صفحہ 66 سے 68 پر موجود ہے جس میں انہوں نے کہاکہ وہ غیر فعال چیف جسٹس کے ساتھ کام کرتے رہے ہیں اور ان کے احکامات پر عمل کرتے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں آنے کا بڑا شوق تھا جبکہ غیر فعال چیف جسٹس کو بار ایسوسی ایشنوں کی ریلیوں میں نہیں جانا چاہیے کیونکہ ان کے خلاف ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر سماعت ہے۔ اس بیان حلفی کا پول کھولنے کیلئے کافی ہیں کہ اس بیان حلفی پر 8 مارچ کی تاریخ درج ہے جس پر خضر حیات نیازی اوتھ کمشنر نے تصدیق کر رکھی ہے ہم پوچھتے ہیں کہ میجر (ر) خالد بلال کو وحی نازل ہوئی تھی کہ اسے علم تھا کہ 9 مارچ کو چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس دائر ہو گا اور وہ غیر فعال قرار دئیے جائیں گے جبکہ ریلیوں کا آغاز تو کافی عرصہ بعد ہوا اور کیسے علم تھا کہ چیف جسٹس ریلیوں اور بار کی تقریبات میں شرکت کریں گے۔

چوہدری اعتزاز احسن نے مزید کہا کہ آئی جی پنجاب اور آئی جی سندھ کی طرف سے بیان حلفی میں بہت ساری جعل سازیوں کو پکڑا ہے جو ہم عدالت میں ثابت کریں گے۔ اس کے علاوہ دیگر بیان حلفیوں میں خامیاں پائی جاتی ہیں جو ہم عدالت کے اندر بتائیں گے ۔ لیفٹیننٹ جنرل حامد جاوید کے مطابق پونے 12 بجے سے 1 بجے تک صدر مشرف اور چیف جسٹس کے درمیان ون ٹو ون ملاقات ہوئی تو پھر اس دوران ہونے والے معاملات کا کیسے علم ہوا۔