صدر مشرف کے دوبارہ انتخاب میں کوئی رکاوٹ نہیں، وزیراعظم شوکت عزیز،عدالتی بحران جلد حل ہوجائے گا، صدارتی ریفرنس پر حکومت سپریم کورٹ کا ہر فیصلہ قبول کریگی،الیکشن شفاف ہونگے، تمام سیاسی جماعتیں حصہ لے سکیں گی، بے نظیر کی واپسی پر پابندی نہیں، واپس آکر مقدمات کا سامنا کرنا پڑیگا، امریکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو

پیر 11 جون 2007 13:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11جون۔2007ء) وزیراعظم شوکت عزیز نے کہا ہے کہ حکومت کو پارلیمنٹ میں بھرپور اکثریت حاصل ہے اور صد رمشرف کو دوبارہ منتخب کرنے میں کوئی رکاوٹ پیش نہیں آئے گی، عراقی بحران جلد حل ہوجائے گا، صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ حکومت کو قبول ہوگا، آئندہ الیکشن شفاف ہونگے تمام سیاسی جماعتیں حصہ لے سکتی ہیں، بے نظیر کی وطن واپسی پر کوئی پابندی نہیں تاہم انہیں وطن واپسی پر مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئےوزیراعظم شوکت عزیز نے کہا کہ حکومت کو پارلیمنٹ میں بھرپور اکثریت حاصل ہے اور صدر مشرف کو موجودہ اسمبلیوں سے دوبارہ منتخب کرنے میں کوئی رکاوٹ پیش نہیں آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں اس بات کی گنجائش موجود ہے کہ صدر مشرف انہی اسمبلیوں سے دوبارہ منتخب ہوں۔

(جاری ہے)

اسمبلیاں ملک کی تاریخ میں پہلی بار اپنی مدت پری کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ عدالتی بحران جلد حل ہوجائے گا۔ صدارتی ریفرنس کے معاملے پرسپریم کورٹ جو بھی فیصلہ دیگی حکومت قبول کریگی۔ وزیراعظم شوکت عزیز نے کہا کہ آزادی صحافت حکومت کی پہلی ترجیح ہے۔ صحافتی آزادی پر کوئی قدغن نہیں لگائی جائے گی۔ آئندہ عام انتخابات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک میں آئندہ انتخابات عبوری انتظامیہ کریگی جو مکمل طو رپر صاف اور شاف ہونگے اور ان انتخابات کو مانیٹر کرنے کے لئے دنیا بھر میں عاعلمی مبصرین کو دعوت دیں گے کہ وہ آئیں اور انتخابی طریقہ کار کو دیکھیں اور اس میں کسی بھی سیاسی جماعت کے حصہ لینے پر پابندی نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ اور اس کی اتحادی جماعتیں ایک پلیٹ فارم سے الیکشن لڑیں گی۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک موجودہ حکومت کی کارکردگی ہے تو پہلے کی طرح اس بار بھی مسلم لیگ اور اس کی حلیف جماعتیں ہی حکومت بنائیں گی۔ بے نظیر بھٹو سے متعلق ایک سوال کے جواب میں شوکت عزیزنے کہا کہ ان پر وطن واپس آنے کی کوئی پابندی نہیں تاہم یہاں آکر ان کے خلاف جو مقدمات قائم ہیں ان کا سامنا کرنا پڑیگا۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ بات بے نظیر بھٹو پر منحصر ہے کہ وہ وطن آکر مقدمات کا سامنا کرنا چاہتی ہیں یا بیرون ملک میں رہنا چاہتی ہیں۔