ملک میں پانی کی قلت پر قابو پانے کیلئے آبی ذخائر کی تعمیر ضروری ہے، شیر افگن نیازی،اگر ڈیم تعمیر نہ کئے گئے تو آئندہ 18 سالوں میں پانی کی طلب اور رسد میں فرق کی شرح 50 فیصد تک پہنچ جائے گی، 2030ء تک ملک کی آبادی ساڑھے 26 کروڑ تک پہنچ جائے گی، وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور کا ورکشاپ سے خطاب

جمعرات 14 جون 2007 19:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14جون۔2007ء) وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر شیر افگن نیازی نے ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی اور پانی کی قلت کے خطرے کے پیش نظر آبی ذخائر کی تعمیر کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ملک میں ڈیم تعمیر نہ کئے گئے تو آئندہ 18 سالوں میں پانی کی طلب اور رسد کے درمیان فرق کی شرح 50 فیصد تک پہنچ جائے گی جبکہ آئندہ 23 سالوں میں ملک کی آبادی ساڑھے 26 کروڑ تک پہنچ جائے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز ایک مقامی ہوٹل میں پاکستان اور ہالینڈ کے درمیان واٹر سیکٹر میں تعاون کے حوالے سے منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ پانی پاکستان کیلئے موجودہ حالات اور آئندہ آنے والے مستقبل میں بھی بہت اہمیت کا حامل ہے اس وقت پاکستان کی کل آبادی 16 کروڑ سے زائد ہے جو سال 2030ء تک بڑھ کر ساڑھے 26 کروڑ 265 ملین تک پہنچ جائے گی جبکہ اس وقت ملک میں پانی کی صورتحال بہت زیادہ خراب ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پانی کی ڈیمانڈ اور سپلائی میں بہت فرق ہے اور اس فرق کی شرح 2011ء تک 21 فیصد جبکہ 2025ء تک 50 فیصد تک بڑھ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پانی کی کمی کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے چھوٹی اور بڑی سطح پر آبی ذخائر کی تعمیر لازمی ہے اور پانی کے ذخائر کی تعمیر جدید فنی لحاظ سے کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے حکومت گومل ڈیم، منگلا ڈیم توسیعی پروگرام، میرانی ڈیم کی تعمیر، سبکزئی اور ست پارہ ڈیم جیسے منصوبے شروع کر چکی ہے جبکہ ان میں تھل کینال اور کچھی کینال بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ اور پنجاب کی صوبائی حکومتیں بھی صوبے کے زرعی پانی کی فراہمی کے نظام کو بہتر کر رہی ہیں جبکہ 43 چھوٹے پانی فراہم کرنے کے منصوبے بلوچستان میں بھی جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 66 ارب 37 کروڑ روپے کی لاگت سے حکومت 87 ہزار واٹر کورسز کو پکا کر رہی ہے جبکہ حکومت نے 18 ارب روپے کی رقم مزید منصوبوں کے لئے مختص کرنے کے معاملے پر غور شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے ”صاف پانی سب کیلئے،، پروگرام کو کامیاب بنانے کیلئے 6 ہزار 5 سو یونین کونسلوں میں فلٹریشن پلانٹس نصب کئے ہیں جبکہ 24 پانی صاف کرنے کی لیبارٹریاں قائم کی ہیں۔

متعلقہ عنوان :