وفاقی بجٹ عوام کیلئے نہیں بلکہ بینکاروں کیلئے بنایا گیا، اپوزیشن ، لوگوں کو ہر طرح کا ریلیف دیا گیا، حکومت، اس بجٹ سے غریب غریب تر اور امیر تر ہوگیا، حکومت کو تمام رقم نائن الیون کے بعد ساتھ دینے کی وجہ سے ملی، کوئی کارنامہ سرانجام نہیں دیا، دفاعی بجٹ کو پارلیمنٹ میں نہیں تو قائمہ کمیٹی برائے دفاع میں پیش کیا جائے، اپوزیشن و حکومتی اراکین میں اسمبلی میں بجٹ بحث کے دوران اظہار خیال

جمعہ 15 جون 2007 17:58

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15جون۔2007ء) قومی اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ عوام کیلئے نہیں بلکہ بینکاروں کے لئے بنایا گیا ہے اور اس سے غریب غریب تر اور امیر امیر تر ہوگیا ہے ملکی تاریخ کا بدترین بجٹ ہے، حکومت کو تمام رقم واقعہ نائن الیون کے بعد ساتھ دینے کی وجہ سے ملی، حکومت نے کوئی کارنامہ سرانجام نہیں دیا، نیب،صدر اور وزیراعظم ہاؤس کا بجٹ اتنا کیوں بڑھایا گیا، دفااعی بجٹ کو اگر پارلیمنٹ میں نہیں تو کم از کم قائمہ کمیٹی برائے دفاع میں پیش کیا جائے، کراچی میں جب تک دہشت گردوں کیخلاف کارروائی نہیں کی جاتی تب تک وہاں امن قائم نہیں ہوگا، جبکہ حکومتی اراکین نے مالی سال برائے 2007-08ء کیلئے پیش کئے جانے والے بجٹ کو عوامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں لوگوں کے لئے ہر طرح کا فائدہ ہے اور یہ ریلیف بجٹ ہے اس میں صوبوں کو خودکفیل کردیا گیا ہے، اپوزیشن اس عمل کو تسلیم کرے، حزب اختلاف بیٹھے اور مشاورت کرے اور تجاویز دے مسائل حل کئے جائیں گے، بجٹ متوازن ہے، صدر مشرف کے احسن اقدامات کی وجہ سے ملک پیچیدہ حالات سے نکلا جبکہ ملک کو آئی ایم ایف کے چنگل سے آزاد کرالیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

جمعہ کو قومی اسمبلی کے جاری اجلاس کے پانچویں روز بجٹ بحث کا آغاز کرتے ہوئے اکرم مسیح گل نے کہا کہ نئے مالی سال کا حکومتی بجٹ عوام کے لئے ہر طرح سے فائدہ مند ہے اس بجٹ میں ہر یونین کونسل میں یوٹیلٹی سٹورز کھولے جائیں گے زرعی و خوردنی اشیاء پر سبسڈی دی جائے گی تاکہ اشیاء خورد ونوش سستی ہوجائیں انہوں نے کہا کہ ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ اگر سرحد حکومت اقلیتوں کے لئے کیا سہولیات رکھتی ہے جبکہ ایم ایم اے کے بختیار معانی نے کہاکہ حکومت کا بجٹ عوام کا نہیں بنکرز کا بجٹ ہے بنکرز کو عوام کا پتہ نہیں ہوتا بجٹ بیرون ملک سے آئے ہوئے لوگوں نے بنایا ہے جن کا عوام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں چار ہزار ارب روپے غریبوں سے امیروں کی طرف گئے ہیں اور سودی معیشت جب بھی ہوتی ہے وہاں ایسا ماحول پیدا ہوتا ہے اس بجٹ میں غریب لوگوں کو کچھ بھی نہیں دیا گیا جبکہ حکومتی رکن تہمینہ دستی نے کہا کہ تنخواہوں میں اضافہ اور مختلف آئٹمز پر سبسڈی دینا اس حکومت کا کارنامہ ہے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے کارناموں کی بڑی لمبی لسٹ ہے عوام کا فائدہ حکومت نے سوچا ہے جبکہ پی پی پی کی شیری رحمن نے بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ نئے مالی سال کا جو بجٹ ہم نے تاریخ میں کبھی نہیں دیکھا اس بجٹ کے لئے قرضے لئے گئے غلط اعداد و شمار دیئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت کہتی ہے کہ ہم نے کشکول توڑ دیئے ہیں حکومت کو تمام پیسے نائن الیون کے واقعے کے بعد ساتھ دینے کی وجہ سے ملے حکومت کا اپنا کوئی کارنامہ نہیں ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ دفاعی بجٹ کو اگر پارلیمنٹ میں نہیں تو کم از کم دفاع کی قائمہ کمیٹی میں پیش کیا جائے جبکہ بھارتی پارلیمنٹ میں دفاعی بجٹ پیش کیا جاتا ہے تو پاکستان میں کیوں نہیں انہوں نے کہا کہ نیب صدر اور وزیراعظم ہاؤس کا بجٹ اتنا کیوں بڑھایا گیا وفاقی وزیر امیر مقام نے بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ نئے مالی سال کا بجٹ ریلیف کا بجٹ ہے لوگوں کو سبسڈی دی گئی ترقیاتی کاموں کے لئے زیادہ پیسے رکھے گئے ہیں جو پہلے کبھی نہیں رکھے گئے انہوں نے کہا کہ صدر جنرل مشرف کے احسن اقدامات کی وجہ سے ملک بڑے پیچیدہ حالات سے نکلا صدر نے این ایف سی ایوارڈ دے کر صوبوں کو خودکفیل کردیا ہے اب ہر صوبے میں ترقیاتی کام ہورہے ہیں اور اس عمل کو اپوزیشن کو ماننا چاہئے انہوں نے کہا کہ میں اپوزیشن کو بتانا چاہتا ہوں کہ چوہدری شجاعت کی قیادت میں پارٹی دوبارہ انتخابات میں حصہ لے کر کامیابی حاصل کریگی موجودہ حکومت کے اقدامات کی وجہ سے ملک میں گیس و بجلی کی فراہمی کے منصوبے جاری ہیں وزیر مملکت حنا ربانی کھر نے کہا کہ موجودہ حکومت نے عوامی وسائل کو عوام کے لئے وقف کردیا ہے اپوزیشن صرف تنقید کرنا جانتی ہے حکومت نے پاکستان کو آئی ایم ایف کے چنگل سے آزاد کروایا ہے ہمارے قرضے کم ہوگئے ہیں غربت میں کمی آئی ہے تمام ممالک سے زیادہ ہماری معاشی ترقی تیزی سے ہورہی ہے ایم ایم اے کے عطاء الرحمن نے کہا کہ نئے مالی سال کا بجٹ ملکی تاریخ کا بدترین بجٹ ہے غریب کو غریب اور امیر کو امیر تر کردیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد سے ڈیرہ اسماعیل خان کے ایئرپورٹ کو بند کردیا گیا ہے جبکہ ایم پی بھنڈارا نے کہا کہ موجودہ بجٹ غریبوں کا خیال رکھتے ہوئے ملکی دفاع کا بھی خیال رکھا گیا ہے پڑوسی ممالک کی نسبت ہمارے ملک میں اشیاء خوردونوش کی قیمتیں کم ہیں میر اعجاز جکھرانی نے کہا کہ نئے مالی سال کا بجٹ ماضی کے سات سالوں کے بجٹ کی طرح ناکام ہوگا غربت مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔

جبکہ اس کے بعد نماز جمعہ کا وقفہ ہوگیا تاہم نماز کے وقفے کے بعد قومی اسمبلی میں بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کے رکن قومی اسمبلی نواب عبدالغنی تالپور نے کہا کہ کراچی میں شہید ہونے والے لوگوں کے ورثاء کو دس ہزار ماہوار تاحیات دیئے جائیں کراچی میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے بغیر امن قائم نہیں ہوسکتا کے ای ایس سی کی نجکاری کا کوئی فائدہ نہیں کراچی میں دو سو عمارتوں میں بجلی کے میٹر نہیں لگے ہیں ان سے منتھلی لی جاتی ہے وفاقی وزیر مواصلات شمیم صدیقی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن بجٹ میں خامیوں کی نشاندہی کرے حکومت سنجیدگی سے غور کریگی جنوبی و شمالی وزیرستان اور خودکش حملے سرمایہ کاری کے فروغ میں رکاوٹ ہیں ایم ایم اے کے صابر حسین اعوان نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کیلئے ترقیاتی بجٹ نہیں رکھا گیا ہے بجٹ میں صوبہ سرحد کی 123 ارب روپے بجلی کی رائلٹی کا کوئی ذکر نہیں اس رائلٹی کے ملنے سے سرحد کے مسائل حل ہوسکتے ہیں جبکہ پی پی پی کی رکن اسمبلی فوزیہ حبیب نے کہا کہ سولہ کروڑ عوام کی رسائی یوٹیلٹی سٹورز تک کیسے ہوسکتی ہے کے ای ایس سی اور پی آئی اے کو 98 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی تجارتی خسارہ گیارہ ارب ڈالر کو کراس کرچکا ہے حکومت نے معیشت کو مستحکم کرنے کی کوئی پالیسی نہیں دی مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی خواجہ آصف نے بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ حکومت کا آغاز عورتوں کی مراتھن سے ہوا اور اب انتہا پر امام کعبہ کو بلایا گیا ہے لیکن حکومت پھر بھی نہیں بچ سکتی نو مارچ کو الله تعالیٰ نے مشرف حکومت کے خلاف از خود نوٹس لے لیا آٹھ سالوں کے دعوؤں کے باوجود عوام کی حالت نہیں بدلی وفاقی اور دفاعی بجٹ کا احتساب ہونا چاہئے ایم کیو ایم کو جتنا نقصان نصیر الله بابر اور جنرل آصف نواز نے نہیں پہنچایا تھا اس سے زیادہ انہوں نے ایک شخص کی خواہش کی تکمیل میں خود کو پہنچایا ہے۔

حکومتی رکن علی اکبر وینس نے کہا کہ پہلے کی حکومتیں خزانہ خالی کا رونا روتی تھیں اب خزانہ بھرا ہوا ہے کالا باغ ڈیم بننے دیا جائے ہم ایک بوند پانی نہیں لیں گے عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ اشیاء خوردونوش کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کررہی ہیں مسجد کو مسجد کے خلاف لڑایا جارہا ہے گلزار سبطین نے کہا کہ بجت اچا بجٹ ہے حکومت کے خلاف بلا وجہ پراپیگنڈہ کیا جارہا ہے سید غلام مصطفی شاہ نے کہا کہ بیرون ملک سے سرمایہ بھیجنے والوں کو کوئی فائدہ نہیں کھادیں اور دیگر اشیاء مہنگی ہیں گل فرخندہ نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف کے چنگل سے نکل آئے ہین اس لئے سبسڈی دے رہے ہیں مولانا امان الله خان نے کہا کہ یہ حکومتی بجٹ ہے عوام کو خاص ریلیف نہیں دیا گیا۔

امتیاز صفدر وڑائچ نے کہا کہ پرانے بجٹوں کی طرح ناکام بجٹ ناقص پالیسیوں کے باعث برآمدات کم ہیں اب صرف بڑی بلٹ پروف گاڑیاں درآمد ہورہی ہیں لولی لنگڑی حکومت ہے۔ شاہجہان یوسف نے کہا کہ 45 ہزار گاؤں کو موجودہ حکومت نے بجلی دی ہے بیرونی قرضوں سے نجات ملی ہے سردار ایاز صادق نے کہا کہ موجودہ حکومت آٹھ سالوں میں تبدیلی نہیں لاسکی تو کبھی نہیں لاسکتی۔ بیگم خورشید افغان نے کہا کہ حکومت کو اس بجٹ کا کریڈٹ جاتا ہے۔ لئیق خان نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومت نے میرے حلقے میں تو کام نہیں کروایا میں نے وزیراعظم کو لکھ کر بھی دیا تجارتی خسارہ کئی گنا بڑھ گیا ہے لوگ مہنگائی سے اپنے اعضاء فروخت کررہے ہیں۔