افغانستان، 2 خودکش حملوں و جھڑپوں میں 3 اتحادی فوجیوں اور 4غیر ملکیوں سمیت 53افراد ہلاک‘ متعدد زخمی،طالبان نے کابل خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرلی،دارالحکومت میں ہونے والے خودکش حملے میں 2پاکستانی‘ 2جاپانی اور ایک کورین بھی زخمی ہوا، صوبائی پولیس افسر۔اپ ڈیٹ

اتوار 17 جون 2007 22:06

کابل/ ہرات/مزار شریف (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17جون۔ 2007ء) افغانستان کے دارالحکومت کابل اور شمالی شہر مزار شریف میں خودکش حملوں اور صوبہ ہرات میں پولیس اور طالبان کے درمیان جھڑپ کے نتیجے میں 3 اتحادی فوجیوں اور چار غیر ملکیوں سمیت 53افراد ہلاک اور 52 سے زائد زخمی ہوگئے جنہیں قریبی ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے جبکہ طالبان نے کابل خودکش حملے کی زمہ داری قبول کرلی ہے‘ جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ کابل خود کش حملے میں ہلاک ہونیوالوں میں زیادہ تر تعداد پولیس اہلکاروں اور انسٹرکٹرز کی تھی‘ دونوں واقعات میں کئی گاڑیاں بھی تباہ ہوگئیں اور خودکش حملہ آوروں کے جسم کے چیتھڑے اڑ گئے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اتوار کی صبح دارالحکومت کابل میں ایک خودکش حملہ آور نے پولیس بس پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں 37 افراد ہلاک اور52زخمی ہوگئے جبکہ ہلاک ہونے والوں میں 4 غیر ملکی بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

ہلاک ہونیوالوں میں زیادہ تر تعداد افغان پولیس اہلکاروں کی ہے۔کابل کے ڈپٹی پولیس چیف زلمائی خان نے بتایا کہ خود کش دھماکا شہر کے ایک گنجان آباد علاقے میں اس وقت کیا گیا جب پولیس اکیڈمی کی بس بھرتی کے خواہش مندجوانوں کو لے کر جارہی تھی۔

دھماکے سے بس کی چھت اڑ گئی۔ وزارت داخلہ نے خودکش حملے میں 37سے زائد افراد ہلاک اور52 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے جبکہ سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیر ے میں لے لیا ۔ خبر رساں ادارے نے افغان وزارت داخلہ اور صوبائی پولیس افسر عصمت الله دلازئی کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں افغان پولیس کو تربیت فراہم کرنے والے چار غیر ملکی بھی شامل ہیں تاہم ان کی شہریت نہیں بتائی گئی۔

واضح رہے کہ افغان پولیس کی تربیت میں جرمنی کا کردار قائدانہ ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں 5 غیر ملکی بھی شامل ہیں جن میں دو پاکستانی ،دو جاپانی اور ایک کوریائی باشندہ ہے۔ جبکہ مجرموں کے حوالے سے تحقیقات کرنے والے محکمہ کے سربراہ علی شاہ پکتیاوال نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا کہ خودکش حملہ آور نے سیاہ رنگ کا لباس پہن رکھا تھا انہوں نے بتایا کہ یہ دہشت گردوں کی کارروائی ہے جن کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

تاہم بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعہ کی ذمہ داری قبول کرنے والوں کا کہناہے کہ حملہ جلال الدینحقانی کی ہدایات پر کیا گیا۔ واقعے میں کئی بسیں اور گاڑیاں بھی تباہ ہوگئیں۔ ادھر طالبان نے بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ ذبیح اللہ مجاہد نامی شخص نے خود کو طالبان کا ترجمان ظاہر کرتے ہوئے ٹیلی فون پر دعویٰ کیا کہ کارروائی خود کش کا ر بم حملے کے ذریعے کی گئی۔

دوسری جانب ایک اور طالبان ترجمان قاری یوسف نے امریکی خبر رساں ادارے سے نامعلوم مقام سے سٹلائٹ ٹیلی فون پر گفتگو کر تے ہو ئے کہا کہ ملا عاصم عبد الراحمن نے خودکش حملہ کیا جس کی عمر33 سال تھی۔ واضح رہے کہ پچھلے تین دنوں کے دوران افغانستان میں یہ پانچواں خودکش حملہ ہے قبل ازیں چار خودکش حملوں میں مجموعی طور پر 14 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اتوار کے روز طالبان نے ایرانی سرحد کے قریب کسٹم آفس پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے جبکہ جوابی کارروائی میں آٹھ طالبان بھی مارے گئے پولیس کمانڈر رحمت الله صافی نے بتایا کہ واقعہ صوبہ ہرات کے مضافاتی علاقے قلائی نذر میں پیش آیا جہاں طالبان سرحدی چیک پوسٹ پر قبضہ کرنا چاہتے تھے انہوں نے مسلح طالبان نے کسٹم آفس پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے جبکہ واقعے کے بعد طالبان اور سکیورٹی اہلکاروں میں جھڑپ ہوگئی جو چار گھنٹے سے زائد تک جاری رہی جس میں آٹھ طالبان مارے گئے۔

جبکہ جنوبی صوبہ قندھار میں سڑک کے کنارے نصب بم دھماکے میں 3 غیر ملکی فوجی اور ان کا افغان مترجم ہلاک ہو گیا۔ اتحادی فوج کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جنوبی افغانستان میں اتحادی فوجی قافلہ جا رہا تھا کہ وہ اچانک سڑک کے کنارے نصب بم سے جا ٹکرایا جس کے نتیجے میں تین اتحادی فوجی اور ایک ان کا افغان مترجم ہلاک ہو گیا تاہم فوری طور پر ہلاک ہونے والے غیر ملکی فوجیوں کی قومیت کے بارے میں نہیں بتایا گیا۔

دریں اثناء شمالی شہر مزار شریف میں ایک موٹر سائیکل سوار نے ایک اتحادی فوجی قافلے پر حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں بمبار اور ایک افغان شہری ہلاک ہو گیا جبکہ خود کش حملہ آور کے جسم کے چیتھڑے اڑ گئے واقعہ میں متعدد افراد زخمی ہوگئے جنہیں قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ واقعہ میں کسی فوجی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں۔