حکومت پاکستان نے سرسبز کشمیر اور کنٹرول لائن پر واقع 13 حلقہ جات کیلئے 20 ارب روپے کی منظوری دیدی، نامساعد حالات کے باوجود محاصل میں ہدف سے 44 کروڑ روپے کا ریکارڈ اضافہ ہوا‘ وزیر خزانہ راجہ نثار کی صحافیوں سے بات چیت

منگل 3 جولائی 2007 13:25

مظفرآباد (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار03 جولائی 2007) حکومت پاکستان نے سرسبز و ہنرمند کشمیر اور لائن آف کنٹرول پر واقع 13 حلقہ جات کے لئے 20 ارب کی اصولی منظوری دے دی۔ نامساعد حالات کے باوجود حکومت آزاد کشمیر محاصل میں ٹارگٹ سے 44 کروڑ روپے کا ریکارڈ اضافہ ہوا۔ ان خیالات کا اظہار وزیر خزانہ راجہ نثار خان نے اپنے چیمبر میں اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ پیش کردہ بجٹ نہایت متوازن اور ترقیاتی ہے۔ اپوزیشن نے اجلاس کے آغاز سے اختتام تک غیرجمہوری رویہ اپنائے رکھا اور جو اعتراض اپوزیشن نے دوران اجلاس اٹھائے ان کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں۔ صرف گیلریوں کو خوش کرنے کے لئے اعداد و شمار سے ہٹ کر تقریریں کی گئیں۔ حکومت رواں مالی سال میں اپنے تمام اعلان کردہ پروگراموں پر عملدرآمد یقینی بنائے گی جس کے نتائج جلد سامنے آنا شروع ہو جائیں گے۔

(جاری ہے)

اختیارات حکومت کے پاس ہیں اور بوقت ضرورت اس میں ردوبدل حکومت کا اختیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ نامساعد حالات کے باوجود محاصل میں 44 کروڑ کا اضافہ ہوا ہے جو ایک ریکارڈ ہے اس سے حکومت کی کارکردگی عیاں ہوتی ہے۔ ترقیاتی بجٹ کے اہداف حاصل کر لئے گئے ہیں۔ آزاد کشمیر کی سڑکوں کا معیار بہتر بنایا جا رہا ہے تاکہ موسمی حالات کا مقابلہ کر سکیں۔

انہوں نے بتایا کہ جنرل ایڈمنسٹریشن کی مد میں 52 کروڑ کا اضافہ زیادہ نہیں کیونکہ اس میں ایوان صدر‘ وزیراعظم سیکرٹریٹ اسمبلی اور ممبران اسمبلی شامل ہیں جبکہ متفرق میں جو 70 کروڑ رکھے گئے ہیں۔ ان میں ملازمین کو 3 ماہ کی ایڈوانس تنخواہ ‘ بینکوں کے 34 کروڑ کے قرضے بلدیات کے ملازمین کی تنخواہیں ادا کی جاتی ہیں راجہ نثار خان نے کہا کہ 2 ارب روپے کے بجٹ خسارہ پر سروسز چارج کی صورت میں حکومت آزاد کشمیر کو 5 کروڑ سے زائد کی ادائیگی کرنا پڑے گی۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت کے نوٹس میں لایا گیا تھا کہ آزاد کشمیر کے سرکاری محکموں میں طویل عرصہ سے ناکارہ گاڑیاں پڑی ہوئی ہیں جو قابل استعمال نہیں ان کی فہرستیں طلب کر لی ہیں اور ہم کوشش کریں گے کہ ناکارہ گاڑیاں وفاقی حکومت کے حوالے کر کے بدلے میں نئی گاڑیاں لین گے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اپنے قائدین کو وفاداری کا یقین دلانے کے لئے ایسے حربے اختیار کر رہی ہے جن کا جمہوری روایات سے دور کا بھی تعلق نہیں۔

اپوزیشن کے پاس کوئی ایشو نہیں وہ خود بھی تقسیم شدہ ہیں ہر ایک کا اپنا اپنا مؤقف ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نہ تو فرینڈلی ہے اور نہ ہی ہم ان سے دوستی کی توقع کر سکتے ہیں۔ البتہ ان کو ہم مشورہ دیتے ہیں کہ وہ بھائیوں کی طرح ہمارے ساتھ بیٹھیں اور جمہوری رویہ اپنائیں۔