ترمیمی آرڈیننس جاری ، چیف الیکشن کمشنرکو ووٹرلسٹوں کے حوالے سے درخواستوں کی وصولی کی مدت میں اضافے کا اختیار مل گیا ،ووٹروں کے ناموں کے اندراج کے حوالے سے درخواستوں کی وصولی کی مدت میں 15دن کی توسیع کردی گئی

منگل 3 جولائی 2007 22:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3جولائی۔ 2007ء) صدر جنرل پرویزمشرف نے انتخابی فہرستوں کا ترمیمی آرڈیننس جاری کیا ہے جس کے تحت چیف الیکشن کمشنرکو ووٹروں کے ناموں کے اندراج کے حوالے سے شکایات اور درخواستوں کی وصولی کیلئے دی گئی 21دن کی مدت میں اضافے کا اختیار دیدیا گیا ہے جبکہ چیف الیکشن کمشنر نے اس اختیار کو استعمال کرتے ہوئے ووٹروں کے ناموں کے اندراج کے حوالے سے اعتراضات اور درخواستوں کی وصولی کی مدت میں 15دن کی توسیع کردی ہے اور18جولائی تک اعتراضات وصول کیے جائیں گے ۔

صدرمملکت جنرل پرویز مشرف نے قومی اسمبلی کااجلاس نہ ہونے کے باعث انتخابی فہرستوں کا ترمیمی آرڈیننس 2007ء جاری کیا ہے جو آئین کی دفعہ 89کی ذیل شق1 کے تحت حاصل اختیارات استعمال کرتے ہوئے جاری کیا گیا ہے جو فوری طورپر نافذالعمل ہو گا۔

(جاری ہے)

ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے انتخابی فہرستوں کے ایکٹ1974ء کے سیکشن 16میں ترمیم کرتے ہوئے الفاظ ”21دن“ کے بعد مزید الفاظ”یاچیف الیکشن کمشنرکی طرف سے زیادہ کی گئی مدت“ درج کیے گئے ہیں۔

دریں اثناء چیف الیکشن کمشنر کی طرف سے جاری ہونیوالے پریس ریلیز کے مطابق چیف الیکشن کمشنرجسٹس (ر)قاضی محمد فاروق نے کمپیوٹرائزڈ انتخابی فہرستوں کی تیاری کے شیڈول پر نظر ثانی کرتے ہوئے دعوؤں،اعتراضات اور تصحیح کی درخواست کی وصولی کی مدت میں 15دن کا اضافہ کردیا ہے جس کے تحت اب تین جولائی کے بجائے اٹھارہ جولائی تک اعتراضات اور درخواست جمع کرائی جاسکتی ہیں۔

فاضل چیف الیکشن کمشنر نے کہاہے کہ انتخابی فہرستوں کی تیاری کے دوسرے مرحلے میں یہ توسیع ملک بھر خصوصاً سندھ، سرحد اور بلوچستان میں شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث کی گئی ہے کیونکہ ان علاقوں کے لوگ ڈسپلے سنٹروں پر آنے کی پوزیشن میں نہیں اور الیکشن کمیشن چاہتا ہے کہ وہ اپنے بنیادی رائے دہی کے حق سے محروم نہ ہوں ۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ اہل افرادکو چاہیے کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھائیں اور اٹھارہ جولائی تک کمپیوٹرائزڈ انتخابی فہرستوں کے مسودے کے حوالے سے اعتراضات، دعوے اوردرخواستیں جمع کرائیں تاکہ تمام اہل افراد کے نام کمپیوٹرائزڈ انتخابی فہرست میں شامل کیے جاسکیں۔