دنیا کے12 سے زائد ممالک کے مقابلہ میں پاکستان میں چاول کی فی ایکڑ اوسط پیداوار کم ہے۔رپورٹ

ہفتہ 14 جولائی 2007 11:44

ہارون آباد(اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار14جولائی 007) بھارت،چائنا،ایران،بنگلہ دیش،امریکہ سمیت دنیا کے12 سے زائد ممالک کے مقابلہ میں پاکستان میں چاول کی فی ایکڑ اوسط پیداوار کم ہے آسٹریلیا میں اوسط پیداوار فی ایکڑ96 جبکہ پاکستان میں21من فی ایکڑ ہے برصغیر کی کاشت1000 سال قبل مسیع جنوب مغربی کشمیر میں دریائے راوی کے کنارے شروع ہوئی جبکہ جاپان میں2900 سال قبل اس کی کاشت ہوتی رہی ہے دنیا میں پانچ ہزار سال قبل اس کو بطور خوراک استعمال کیا گیا چھٹی صدی میں نیپال کے بادشاہ گوتم بدھ کے والد کا نام دھودانہ تھا جس کامطلب چاول کا دانہ ہے دلچسپ پر معلومات سروے رپورٹ دنیا کی آدھی آبادی سے زائد انسان بنیادی خوراک چاول ہے محتاط تجزیہ کے مطابق دنیا بھر میں چاول کی کاشت کا کل رقبہ380ملین ایکڑ ہے اس کا90 فیصد حصہ براعظم ایشیاء کے ممالک چائنہ ہندوستان پاکستان میں زیر کاشت ہے جو کہ185 ملین ایکڑ پر مشتمل ہے جو کہ مجموعی رقبہ کا50 فیصد ہے اس کی تاریخ کے حوالے سے ماہرین کا تجزیہ ہے کہ یہ پانچ سال قبل کاشت ہوتا تھا جاپان میں2900 سال جبکہ برصغیر میں800 سے ایک ہزار قبل مسیح اس کی کاشت شروع ہوئی چھٹی صدی میں نیپال کے بادشاہ گوتم بدھ کے والد کا نام سدھودانہ تھا جس کا مطلب خالص چاول ہے پرانے اوقات میں بادشاہوں کے نام چاول کے نام سے موسوم کیا جاتے ہیں کیونکہ وہ اس کو مقدس خیال کرتے تھے ان کا عقیدہ تھا کہ دانہ چاول ان کی دیوتاؤں کی عطاء کردہ نعمت ہے جاپانی کودیوتاؤں کی خوراک چین میں چاول کھا کر لوگ ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہیں ان کے نزدیک یہ ایک مقدس کا م ہے سری لنکا میں نجومی چاول کاشت کرنے سے قبل اجتماعی دعا کرتے ہیں انڈونیشیا میں عقیدہ ہے دانہ چاول روح رکھتا ہے پاکستان میں اس کو بطور خوراک کھاتے ہیں ماہرین کے تجزیہ کے مطابق بھارت میں63 ،چین میں65 ،بنگلہ دیش میں75،فیصد لوگ چاول کھاتے ہیں جبکہ فلپائن میں ہرآدمی اوسط 100کلوچاول سالانہ کھاتا ہے پاکستان میں چاول کی کاشت6ملین ایکڑرقبہ پرہوتی ہے محتاط تجزیہ کے مطابق آسٹریلیا میں96،مصر میں88،امریکہ میں72،کوریا میں67،چائنا میں67،ایران میں65،انڈونیشیا میں42،بنگلہ دیش میں36ملائیشیا32، بھارت میں30 ،تھائی لینڈ میں26اورپاکستان میں21من فی ایکڑ اوسط پیداوارریکارڈ کی گئی ہے یعنی پاکستان میں اس کی پیداوار دنیا کے بہت سے ممالک سے کم ہے جس پر ماہرین کی تجزیہ ہے کہ پانی کی کمی اور بیشتر جگہوں پرزمینی پانی کا کڑوا ہونا بھی اس کا ایک سبب ہے تاہم اس کی طرف حکومتی سطح پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :