سابقہ 3خطوط پرکارروائی نہ ہونے کے باعث بے نظیر بھٹو نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو چوتھا خط ارسال کر دیا

جمعرات 19 جولائی 2007 20:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19جولائی۔ 2007ء) پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن سابق وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹونے ناقص انتخابی فہرستوں کے بارے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کو چوتھا خط ارسال کیا ہے اور چوتھے خط میں یہ کہا گیا ہے کہ گزشتہ تین خطوں میں جن خدشات کا اظہار کیا گیا تھا ان پر ابھی تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ یہ چوتھا خط محترمہ بینظیر بھٹو کے آبائی شہر لاڑکانہ کے حوالے سے ہے جہاں سے ان کا خاندان اور وہ خود انتخابات میں حصہ لیتی رہیں ہیں۔

خط کے ساتھ دو ضمیمے بھی منسلک ہیں۔ ایک ضمیمہ حلقہ این اے 207 ضلع لاڑکانہ کے متعلق ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ۲۰۰۲ء کی ووٹر فہرستوں کے مقابلے میں ۲۰۰۷ء کی فہرستوں میں 90ہزار ووٹ کم درج کئے گئے ہیں جبکہ حقیقت میں ۲۰۰۷ء میں ووٹوں کی تعداد لوگوں کی عمر بڑھنے کی وجہ سے زیادہ ہونی چاہیے تھی۔

(جاری ہے)

دوسرے ضمیمے میں مختلف یونین کونسلوں میں ووٹوں کے اندراج میں غلطیوں کی نشاندہی کی گئی۔

یونین کونسل نوڈیرو کے گاؤں پیر جو گوٹھ میں نادرا نے ۱۳ اور ۱۴ سال کی عمروں کے گیارہ بچوں کو شناختی کارڈ جاری کیے ہیں۔ خط میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ایسے مزید نام ہو سکتے ہیں اور ان کی تصحیح اسی صورت میں ممکن ہے جب الیکشن کمیشن ووٹر فہرستوں کی الیکٹرانک کاپیاں سیاسی پارٹیوں کو فراہم کرے جس کا مطالبہ پیپلز پارٹی نے کیا ہوا ہے۔ اس کے علاوہ فہرستوں میں ایک نام متعدد بار درج کیا گیا ہے جس کی مثالیں بھی ضمیموں میں شامل کی گئی ہیں۔

ایک سے زیادہ بار درج شدہ نام اور جعلی نام کل درج شدہ ووٹوں کا ۲۶فیصد ہیں۔ یہ بات بھی خاص طور پر نوٹ کی گئی ہے کہ ان پولنگ اسٹیشنوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا ہے جہاں پیپلز پارٹی کی ۲۰۰۲ء کے انتخابات میں اکثریت تھی اور جہاں حکمران پارٹی پچھلے انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی تھی وہاں ووٹوں کی تعداد ڈرامائیں انداز میں بہت زیادہ ہوگئی ہے۔

اس وجہ سے انتخابات منصفانہ ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ نادرا نے خود تسلیم کیا ہے کہ اب تک وہ صرف ۵۰ فیصد عوام کو کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ جاری کر سکا ہے جبکہ ۵۰فیصد لوگوں کو ابھی تک یہ شناختی کارڈ جاری ہونے ہیں۔ قائدعوام ذوالفقار علی بھٹو کے دئیے گئے ۱۹۷۳ء کے آئین میں واضح طور پر لکھا ہوا ہے کہ ووٹ دینا ہر شہری کا بنیادی حق ہے تاکہ عوام اپنی مرضی کی حکومت کا انتخاب کر سکیں۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اب تک سیاسی پارٹیوں کے ۲۰۰۷ء کی ووٹر فہرستیں فراہم نہیں کی گئیں اور لاڑکانہ میں محترمہ بینظیر بھٹو کے نمائندوں کو بھی یہ فہرستیں فراہم نہیں کی گئیں حالانکہ وہ اس کے لئے فیس دینے پر بھی تیار تھے۔