دنیا میں ہر چالیس سیکنڈبعدایک آدمی خود کشی کرتا ہے

جمعہ 27 جولائی 2007 12:24

جلالپور بھٹیاں(ٍٍاردوپوانئٹ اخبار تازہ ترین27 جولائی2007) ہمارے معاشرے میں خود کشی کے بڑھتے ہوئی رجحان کی لاتعداد وجوہات ہیں غربت بے روزگاری گھریلو ناچاقی محبت میں ناکامی خواہشات کی عدم تکمیل عزت کی پامالی بدنامی کا خوف اور ناانصافی بعض افراد اتنے احساس طبیعت کے ہوتے ہیں کہ ذرا سی مشکل سے گھبرا جاتے ہیں اور زندگی سے ناطہ توڑ لیتے ہیں خود کشی کی سب سے بڑی وجہ غربت اور بے روزگاری ہے ورلڈ بنک ہیلتھ آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال نو سے دس لاکھ افراد خود کشی کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں بعض ممالک میں خود کشی سے مرنے والوں ان ممالک میں حادثات کے دوران مرنے والے کل افراد کی تعداد سے بھی زیادہ ہے دنیا میں ہر چالیس سیکنڈ بعد ایک شخص خود کشی کی موت مررہا ہے دنیابھر میں خود کشی کرنے والے افراد میں 15 سے44 سال کی عمر کے افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے اس عمر کے افراد کی موت کی تین بڑی وجوہات میں سے ایک خود کشی ہے تحقیق کے مطابق نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں میں خود کشی کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے لیکن بڑی عمر کے مرد عورتوں کے مقابلے میں زیادہ خود کشیاں کررہے ہیں دنیابھر میں ساٹھ سے نوے افراد زہریلی اشیاء کھا کر پھندا لیکر اور پانی میں کود کر خود کشی کرتے ہیں دنیا بھر میں سب سے زیادہ خود کشیاں لٹویا میں ہوتی ہیں لٹویا کے بعد سب سے زیادہ خود کشیاں روزز بیلا روس اسٹونیا اور ہنگری شامل ہیں پاکستان میں گزشتہ چند سالوں کے دوران خود کشی کا رجحان بڑھتا جارہا ہے ایک اندازے کے مطابق ہر سال پاکستان میں پانچ ہزار سے زائد افراد خود کشی کرتے ہیں اورایک سال میں تین ہزار سے زائد افراد اپنی اس کوشش میں کامیاب ہوجات ہیں پاکستان میں خود کشی کے سب سے زیادہ واقعات سندھ اور پنجاب میں پیش آتے ہیں اس کے بعد سرحد اور بلوچستان کی باری آتی ہے کراچی راولپنڈی اور ملتان میں خود کشی کے سب سے زیادہ واقعات رونما ہوتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :