پاکستانی علاقے میں دہشت گردی کے خلاف کارروائی صرف پاکستان فوج کر سکتی ہے،پاکستان،طریقہ کار میں ،اگر اس میں تبدیلی کی گئی تو پاکستان اور امریکہ کے درمیان نہ صرف تعاون اور تعلقات متاثر ہوں گے بلکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی جانب سے کیا جانے والا تعاون بھی متاثر ہو سکتا ہے،کورین باشندوں کے اغواء میں مقامی طالبان ملوث ہیں اس میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں ہے،امریکی کانگریس کی جانب سے منظور کیا جانے والا نیا قانون پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو متاثر کر سکتا ہے،دفتر خارجہ کی ترجمان کی ہفتہ وار پریس بریفنگ

پیر 6 اگست 2007 17:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6اگست۔2007ء) دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے کہا ہے کہ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ اس کے اور امریکہ کے درمیان دہشت گردی پر تعاون کے حوالے سے طریقہ کار طے ہے جس کے مطابق پاکستانی علاقے میں دہشت گردی کے خلاف کارروائی صرف پاکستان فوج کر سکتی ہے ،اگر اس میں تبدیلی کی گئی تو پاکستان اور امریکہ کے درمیان نہ صرف تعاون اور تعلقات متاثر ہوں گے بلکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی جانب سے کیا جانے والا تعاون بھی متاثر ہو سکتا ہے ،دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پاکستان کی کوششیں اسکے اپنے مفاد میں ہیں اس سلسلے میں اگر عالمی حالات تبدیل ہو گئے تو بھی پاکستان اپنی کوششیں جاری رکھے گا،امریکی کانگریس کی جانب سے منظور کیا جانے والا نیا قانون پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو متاثر کر سکتا ہے،کورین باشندوں کے اغواء میں مقامی طالبان ملوث ہیں اس میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انھوں نے پیر کو یہاں صحافیوں کو دی جانے والے ہفتہ وار بریفننگ میں کیا تسنیم اسلم نے کہا کہ پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ملک ہے پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن کر کردار کیا ہے انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کے حوالے سے پاکستان اور امریکہ کے درمیان ایک باضابطہ طریقہ کار موجود ہے اور اس طریقہ کار کے مطابق پاکستان کے کسی بھی علاقے میں دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے کارروائی صرف پاکستانی فوج ہی کر سکتی ہے لیکن اگر اس میں تبدیلی کرنے کی کوشش کی گئی تو اس سے نہ صرف پاکستان اور امریکہ کے درمیان دہشت گردی سے متعلق جاری تعاون متاثر ہو گا بلکہ دونوں ممالک کے تعلقات بھی متاثر ہوں گے اور پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف کیا جانے والے تعاون بھی ختم ہو سکتا ہے انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پاکستان کی کوششیں اس کے اپنے مفاد میں ہیں تسنیم اسلم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں اگر عالمی حالات تبدیل بھی ہو گئے تو بھی پاکستان اس کے خاتمہ کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا کیونکہ یہ بات ہمارے قومی مفادات میں ہے ۔

امریکہ انڈر سیکرٹری نیوکلس برنز کے اس بیان پر جس میں انھوں نے کہا کہ تھا امریکی کانگریس کی جانب سے پاکستان کی مشروط حمایت کا بل پاس کیا جانا خوش آئند ہے پرپاکستان کی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تسنیم اسلم نے کہا کہ امریکی کانگریس کی جانب سے منظور کیا جانے والا نیا قانون پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو متاثر کر سکتا ہے کیونکہ کسی بھی ملک کے درماین تعاون کو اگر مشروط کر دیا جائے تو تعلقات بہتر نہیں رہ سکتے او رامریکی کانگریس کی جانب سے اس منظور کئے جانے والے بل پر پاک امریکہ تعلقات بھی متاثر ہو سکتے ہیں ہم نے اس حوالے سے امریکہ پر اپنے خدشات کو واضح کر دیا ہے رچرڈ باؤچر کے دورہ پاکستان کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ابھی تک اس دورے کی تاریخ کا تعین نہیں کیا جا سکا اور اس قسم کے دورے معمول کی کارروائیوں میں شمار ہوتے ہیں ایک اور سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کیلئے ہے اور اس سے خطہ میں استحکام پیدا ہوا ہے کیونکہ جب بھارت نے اپنے نیوکلیئر ٹیسٹ کئے تھے تو خطہ کا توازن بگڑ گیا تھا تسنیم اسلم نے کہا کہ افغانستان میں اغواء کئے گئے کورین باشندوں کے اغواء میں مقامی طالبان ملوث ہیں اس میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں ہے اس لئے آسیان وزارتی اجلاس کے دوران کوریا کے ڈپٹی وزیر خارجہ کی ہمارے وزیر مملکت برائے امور خارجہ خسروبختیارسے ملاقات غلط دروازے پر دستک دینے کے مترادف ہے جن طالبان نے کورین کو اغواء کیاہے ان کا مطالبہ ہے کہ پہلے افغان حکومت ان کے ساتھیوں کو رہا کرے۔