جعلی پلاٹوں کی خرید و فروخت کیس، سپریم کورٹ کا محکمہ ریونیو پنجاب کو متنازعہ اراضی کا فیصلہ میرٹ پر کرنے کا حکم،الفلاح سوسائٹی کے پروپرائیٹر سے اراضی پر قبضے کے حوالے سے تحریری جواب طلب،غریب کو تک دھکے کھاتے رہیں گے، 507متاثرین ساری زندگی فیصلے کا انتظار نہیں کر سکتے، چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے ریمارکس

پیر 6 اگست 2007 18:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6اگست۔2007ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے لاہو رمیں ایک ہاؤسنگ سوسائٹی کی جانب سے جعلی پلاٹوں کی خرید و فروخت کیس میں ریونیو ڈیپارٹمنٹ پنجاب کو حکم دیا ہے کہ وہ 45 کنال 11 مرلے کی متنازعہ اراضی کا فیصلہ میرٹ پر کرے۔ علاوہ ازیں عدالت نے الفلاح سوسائٹی کے پروپرائیٹر سے 20 کنال 1 مرلے پر قبضہ کے حوالے سے تحریری جواب طلب کیاہے جبکہ ڈی آر او لاہور کو ہدایت کی ہے کہ وہ 25 کنال 3 مرلے کے رقبے کی نشاندہی کرائے اور اس کی رپورٹ سوسائٹی کے حوالے سے قائم کردہ کمیٹی کو دے ۔

مزید سماعت 17ستمبر 2007ء کوہو گی۔ چیف جسٹس افتخار محدم چوہدری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ غریب کب تک دھکے کھاتے رہیں گے۔ 507 متاثرین ساری زندگی فیصلے کا انتظار نہیں کر سکتے۔

(جاری ہے)

سیکرٹری ہاؤسنگ سوسائٹی نے پلاٹوں کو 6,6 مرتبہ فروخت کیا ہے اگر متاثرین کو پلاٹ واپس نہ دلائے گئے تو اس کی جان بچ جائے باقی سیکرٹری سوسائٹی جانے اور نیب جانے اور جس نے عدالت کا حکم تسلیم نہ کیا اسے جیل بھیج دیں گے۔

انہوں نے یہ ریمارکس سوموار کے روز سپریم کورٹ میں محمد نواز نامی شخص کی درخواست پر دئیے۔ از خود نوٹس کی سماعت کے دوران ادا کئے ہیں ۔ از خود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اور جسٹس ایم جاوید بٹر پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ عدالت میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب چوہدری آفتاب اقبال نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کوآپریٹو سوسائٹی نے پلاٹوں کو 8 کیٹگریز میں تقسیم کیا ہے ۔

507 متاثرین ہیں جبکہ 340 کا معاملہ کی سماعت کی جا چکی ہے۔ 45 کنال 11 مرلے کا رقبہ کا تنازعہ سوسائٹی کا لمز کے ساتھ ہے۔ 20 کنال 6 مرلے کا الگ تنازعہ ہے جس پر الفلاح ہاؤسنگ سوسائٹی نے قبضہ کر رکھ اہے۔ 634 کنال اراضی متنازعہ ہے اور سوسائٹی کے پاس اس وقت 1کروڑ 60 لاکھ روپے تھی جس میں 26لاکھ روپے کے بجلی کے بل ادا کئے گئے ہیں ۔ اس پر سیکرٹری سوسائٹی میجر (ر) ذوالفقار نے عدالت کو بتایا کہ سوسائٹی کے اکاؤنٹ میں 2کروڑ سے بھی زائد رقم تھی اب جبکہ ایک لاکھ روپے بھی اکاؤنٹ میں نہیں ہیں جبکہ نیب کے پراسیکوٹر جنرل ڈاکٹر ملک دانش نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے انکوائری کی ہے جس کے مطابق پلاٹوں کو تین تین مرتبہ فروخت کیا گیا ہے۔

سوسائٹی کے فنانس کو بھی سخت نقصان پہنچایا گیا ہے۔ عہدیداران نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا ہے۔ پلاٹوں کی اس بندر بانٹ میں کئی افراد ملوث ہیں جلد ہی ان کے خلاف کارروائی ہو گی۔ بعد ازاں متاثرین اور دوسرے افراد کی شکایات کو سننے کے بعد عدالت نے پلاٹوں کی خرید و فروخت اور متاثرین کی نشاندہی کے لئے قائم کمیٹی کو ایک ماہ کی مزید مہلت دی ہے کہ 45 کنال 11مرلے کے حوالے سے ریونیو پنجاب نے جو فیصلہ کرنا ہے وہ میرٹ پر کیا جائے۔

جبکہ عدالت نے الفلاح ہاؤسنگ سوسائٹی کے پروپرائیٹر کو بھی 20کنال ایک مرلے کے حوالے سے تحریری جواب داخل کرنے کیلئے نوٹس جاری کی اہے۔ 6کنال 6 مرلے کا تنازعہ جو کہ سول عدالت میں ہے ۔سول عدالت اس کا جلد از جلد فیصلہ کر کے اس کی رپورٹ اگلی تاریخ سماعت پر عدالت میں پیش کریں۔ مزید سماعت 17ستمبر 2007ء کو ہو گی۔