پاکستان اور بھارت اپنے مسائل خود حل کریں، امریکی مداخلت سے دونوں ممالک کو نقصان پہنچ رہا ہے، پاک بھارت سابق آرمی سربراہان کا اتفاق ،امریکہ کو مداخلت کا موقع نہیں دیا جانا چاہئے، جنرل (ر) مرزا اسلم بیگ ، آپ سے اتفاق کرتا ہوں، جنرل (ر) شنکر رائے چوہدری ،جب تک مسئلہ کشمیر نہیں حل ہو جاتا، جنگ کا خطرہ بدستور رہے گا، شیخ رشید احمد ، دونوں ملکوں کو ایک دوسرے پر اعتماد کرنا ہو گا، یشونت سہنا، مشاہد حسین اور دیگر کا نجی ٹی وی کے مذاکرے میں اظہار خیال

بدھ 15 اگست 2007 23:51

دبئی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15اگست۔2007ء) پاکستان اور بھارت کے سابق فوجی سربراہان نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ دونوں ممالک کو اپنے مسائل خود حل کرنے چاہئیں اور امریکہ کو مداخلت کا موقع نہیں دیا جانا چاہئے۔ امریکہ اپنے مفادات کیلئے ہمیشہ دونوں ملکوں کو لڑانے کی پالیسی پر عمل پیرا رہتا ہے۔ اس میں یقیناً اس کا فائدہ ہے لیکن پاکستان اور بھارت پہلے کی طرح آئندہ بھی نقصان اٹھاتے رہیں گے۔

ایک نجی ٹی وی کے زیر اہتمام مذاکرے میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی فوج کے سابق سربراہ جنرل (ر) اسلم بیگ نے کہا کہ ہمیں اس سے غرض نہیں کہ بھارت کو ایٹمی ٹیکنالوجی کہاں سے ملی ہے۔ سر بازار ہر چیز مل رہی ہے۔ ہمیں بھی مل جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سر بازار ہر چیز اٹھائی اور نیو کلیئر قوت بن گئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ کہا جاتا ہے کہ بھارت کو ہر چیز حاصل ہو گئی تو وہ ہر سال 100 سے 150 بم بنا لے گا۔

ہم کہتے ہیں کہ وہ سو نہیں ہزار بنا لے۔ روس نے بھی تیس ہزار بنائے تھے۔ وہ نہ استعمال ہو ئے نہ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کم سے کم ایٹمی صلاحیت کی پالیسی جب بینظیر وزیر اعظم تھیں اس وقت بنی تھی۔ اس وقت ہمارے پاس مشکل سے ایک درجن ڈیوائسز تھیں جبکہ بھارت کے پاس ساٹھ سے ستر تھیں۔ جس کے بعد ہم نے فیصلہ کیا کہ س ہتھیار میں بڑی دہشت ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت خطے کے اہم ممالک ہیں۔ دونوں کو خطے میں امن کے ساتھ رہنا ہو گا۔ جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں۔ انہوں نے کہا دونوں ملکوں کو اپنے مسائل خود حل کرنے کی عادت ڈالنی ہو گی اور امریکی مداخلت کو بند کرنا ہو گا۔ بھارتی فوج کے سابق سربراہ جنرل (ر) شنکر رائے چوہدری نے کہا کہ لشکر طیبہ ، جیش محمد ، حزب المجاہدین اور حرکت الانصار دہشت گرد تنظیمیں ہیں۔

یہ سیاسی تنظیمیں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شیو سینا ایک سیاسی جماعت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امن جنگ سے بہتر ہے اس لئے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کوئی آپشن نہیں ہے۔ جنگ میز پر ہونی چاہئے۔ انہوں نے بھی اسلم بیگ کی بات سے اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کو اپنے مسائل خود حل کرنے چاہئیں۔ امریکہ کو مداخلت کا موقع نہیں دینا چاہئے۔ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا کہ اگر بھارت میں اس وقت بی جے پی کی حکومت ہوتی تو پاک بھارت تعلقات بہتر ہوتے اور مسئلہ کشمیر کی طرف کوئی پیش رفت ہوتی۔

کیونکہ موجودہ حکومت نے چیونٹی کی چال چلی ہے اور صرف وقت ضائع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا اور پاکستان کو چاہئے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کشمیری عوام کو فیصلے کا حق دیں۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ دونوں ملکوں کے سر سے اس وقت تک جنگ کا خطرہ نہیں ٹل سکتا جب تک مسئلہ کشمیر نہ حل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو عراق میں جانے سے او آئی سی اقوام متحدہ او رعرب دنیا نے روکا لیکن امریکہ وہاں گیا اور آج نتائج بھگت رہا ہے۔

جموں کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ اب بہت ہو گیا پاکستان اور بھارت کشمیریوں پر رحم کریں اور جنگ کو چھوڑیں اور کوئی محبت اور بہتری کا راستہ اختیار کریں گے۔ 60 سال سے خطے میں تباہی ہو رہی ہے۔ دونوں ملکوں کو امن کیلئے مل کر کام کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے خطے کیلئے اپنے مفادات کو بڑھانا ہے اور امریکہ کی طاقت کو کم کرنا ہے تو اس کیلئے بہت ضروری ہے کہ پاکستان ،انڈیا ،بنگلہ دیش، نیپال، ایران ، چین اور روس ایک الائنس بن جائیں ۔

سابق بھارتی وزیر خارجہ یشونت سہنا نے کہا کہ 2004ء میں پاکستان او ربھارت نے امن کیلئے جو طے کیا تھا اس پر عمل درآمد ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کو مل کر امن کی کوششیں کو آگے بڑھانا چاہئے۔ یشونت سہنا نے کہا کہ ہمارے ہاں مذہب کو سیاست میں لانا ایک قانونی جرم ہے۔ اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو اس کیخلاف قانونی کارروائی ہوتی ہے۔ آج ہم پاکستان اور پاکستان ہم پر بھروسہ نہیں کرتا دونوں ملکوں کو ایک دوسرے پر اعتماد کرنے کی ضرورت ہے۔

سینٹ کی کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئر مین مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاک بھارت تعلقات اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بی جے پی نے اپنے دور میں جو اقدامات کئے وہ کانگریس نے نہیں کر سکی۔ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی قوتیں ہیں دونوں کو خطے میں امن کیلئے اہم کردار اد اکرنا چاہئے انہوں نے کہا کہ ایران کیخلاف امریکہ کے دباؤ پر بھارت نے ووٹ دیا تھا پاکستان پر بھی اس حوالے سے دباؤ تھا لیکن ہم نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت ایک بڑی قوتیں ہیں۔ جنگ مسئلے کا حل نہیں۔ دونوں ملک وسط ایشیاء اور ساؤتھ ایشیاء کے اہم ممالک ہیں۔ دونوں کو امن کیلئے کوششیں کرنی چاہئیں۔