نواب اکبر بگٹی کی پہلی بر سی عقیدت و احترام کیساتھ منائی گئی‘ بلوچستان بھر میں پہیہ جام ‘شٹر ڈاؤن ہڑتال ۔ ہنگامہ آرائی کے الزام میں بی این پی کے رہنماؤں سمیت120 سے زائد گر فتار ،وڈھ میں مظاہرین اور پولیس تصادم میں 10سے زائد زخمی۔(تفصیلی خبر)

اتوار 26 اگست 2007 18:43

کوئٹہ+خضدار+نوشکی+قلات+تربت (ٍٍاردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین26 اگست 2007) سابق گورنر و وزیراعلیٰ بلوچستان اور ممتاز بلوچ قوم پرست رہنما نواب اکبرخان بگٹی کی پہلی برسی انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی اس موقع پر جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ نوابزادہ براہمداغ بگٹی کی اپیل پر صوبائی دار الحکومت کوئٹہ سمیت بلوچستان کے متعدد اضلاع میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال رہی اور یوم سیاہ منایا گیا ، ہڑتال کی حمایت کا اعلان صوبے کی قوم پرست و دیگر سیاسی جماعتوں کے علاوہ تاجر اور ٹرانسپورٹ تنظیموں نے بھی رکھا تھا ۔

کوئٹہ سمیت مختلف علاقوں میں ہنگامی آرائی اور دکانیں و سڑکیں بند کرانے کے الزام میں سیکورٹی فورسز نے120سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا۔ وڈھ میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپ میں سابق ایم پی اے اکبر مینگل سمیت10افراد زخمی ہوگئے، سیکورٹی فورسز نے کوئٹہ سمیت صوبے بھر میں کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لئے انتہائی سخت حفاظتی اقدامات کئے تھے ،ہڑتال مجموعی طور پر پرامن رہی۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق بزرگ بلوچ قوم پرست رہنماء اورجمہوری وطن پارٹی کے بانی نواب اکبر بگٹی 26اگست2006ء کوبلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی اور کوہلو کے سرحدی پٹی تراتانی میں ایک آپریشن کے دوران ہلاک ہوگئے تھے ۔نواب اکبر بگٹی کی پہلی برسی اتوار کے روز بلوچستان سمیت پورے ملک میں انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی ۔ مختلف علاقوں میں مرحوم کے ایصال ثواب کے لئے قرآن خوانی وار فاتحہ خوانی کی گئی جبکہ مختلف سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کی جانب سے مختلف علاقوں میں جلسے وجلوس ،احتجاجی ریلیوں اور سیمینارکا بھی اہتمام کیا گیا۔

کوئٹہ میں بگٹی ہاؤس سمیت درجنوں مقامات پر قران خوانی کی گئی ۔ جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ اور نواب اکبر بگٹی کے پوتے نوابزادہ براہمداغ بگٹی کی اپیل پر نواب بگٹی کی پہلی برسی کے موقع پر کوئٹہ سمیت مستونگ، سبی، نصیرآباد، جعفرآباد، خضدار، وڈھ، زہری، نال کرخ، نوشکی، قلات،سوراب، خاران، آواران، دالبندین، نوکنڈی، چاغی ، تربت، مند، بلیدہ، گوادر، پنجگور، لسبیلہ ، حب، اوتھل سمیت تمام چھوٹے بڑے شہروں میں مکمل طور شٹر ڈاؤ ن اور پہیہ جام ہڑتال کی گئی اور یوم سیاہ منایا گیا۔

ہڑتال کی حمایت بلوچستان نیشنل پارٹی، نیشنل پارٹی، بلوچستان نیشنل کانگریس، بلوچ نیشنل موومنٹ، بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن،پاکستان پیپلز پارٹی،پاکستان مسلم لیگ (ن) ، جماعت اسلامی پاکستان، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے علاوہ تاجر اور ٹرانسپورٹ تنظیموں نے بھی کی تھی۔ہڑتال کے باعث اکثر علاقوں میں تمام بڑے اور چھوٹے کاروباری مراکز بند رہے اور ٹریفک نہ ہونے کے برابر تھی اورپہیہ جام ہڑتال کے باعث کوئٹہ کراچی، کوئٹہ جیکب آباد،کوئٹہ پسنی اور کوئٹہ تفتان سمیت تمام شاہراہوں پر ٹریفک معطل رہی جس کے باعث مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔

کوئٹہ میں پرنس روڈ ،جناح روڈ،مسجد روڈ، شاہراہ اقبال ،سریاب روڈ ،سمنگلی روڈاور دیگر علاقوں میں کاروباری مراکز اور دکانیں بند جبکہ سڑکیں سنسان رہیں۔ہڑتال کے باعث کاروبار زندگی بری طرح متاثر ہوئی جبکہ دفاتر میں حاضری انتہائی کم رہی ۔بچوں اور بڑوں کی اکثریت خالی سڑکوں پر کرکٹ کھیلتے رہے۔ہڑتال کے موقع پرصوبائی دارالحکومت میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کیلئے موٴثر حفاظتی انتظامات کئے تھے شہر کے داخلی اور خارجی راستوں اور تمام اہم مقامات پربلوچستان کانسٹیبلری، پولیس اور فرنٹیئر کور کے جوان تعینات کئے گئے تھے جبکہ فرنٹیر کوراوربلوچستان کانسٹیبلری کی بکتر بندگاڑیاں شہر میں گشت کرتی رہیں۔

کوئٹہ میں سیکورٹی کے پیش نظر شہر بھر کی دکانیں 25اگست کو نماز مغرب کے بعد ہی بند کروادی تھیں جس سے شہر کی رونقیں ماند پڑ گئیں اوراندرون ملک سے آئے شہریوں کو ہوٹلوں اور کھانا پینے کی دکانوں کی بندش کے باعث شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑا جبکہ جگہ جگہ ناکہ بندی کے باعث عام شہریوں کو دشواری کا سامنا کرنا پڑا ۔سخت چیکنگ کے دوران ڈبل سواری پر عائد پابندی کی خلاف ورزی پر درجنوں موٹر سائیکلیں بند کردی گئیں۔

ہڑتال کے موقع پر شہر میں کرفیو کا سماں رہا۔ کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ ،سبزل روڈ اور بروری کے علاقے میں مشتعل افراد نے پتھراؤ کیا اور متعدد ایمبولینسوں اورگاڑیوں کے شیشے توڑ دیئے ۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سریاب اور سبزل روڈ پرہنگامی آرائی ، پتھراؤ اور زبردستی دکانیں بندکرانے والے 50زائد افراد کو حراست میں لے لیا جبکہ اسپنی روڈ پر واقع چرچ پر مشتعل افراد نے پتھراؤ کیا قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر 4افراد علی محمد ،عبدالحمید ،عبدالرحمان اور احسان اللہ کو حراست میں لے لیا ۔

ائیر پورٹ روڈ پر بھی مشتعل افراد نے پتھراؤ کیا سیکورٹی فورسز کو دیکھتے ہی مشتعل افراد بھاگ گئے مختلف علاقوں میں مشتعل افراد اور سیکورٹی فورسز میں آنکھ مچولی کی اطلاعات بھی ملتی رہیں ۔خضدار سے نمائندے کے مطابق بزرگ بلوچ رہنماء نواب اکبرخان بگٹی کی پہلی برسی کے موقع پر خضداراور اس کی چاروں تحصیل وڈھ، زہری، نال اور کرخ سمیت تمام علاقوں میں مکمل طور پر شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال رہی اور یوم سیاہ بھی منایا گیا۔

وڈھ میں بلوچستان نیشنل پارٹی کی احتجاجی ریلی کے دوران مظاہرین اور پولیس میں تصادم ہوا جس کے دوران پولیس کی جانب سے شیلنگ اور لاٹھی چار ج کیا جبکہ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔تصادم میں سابق رکن بلوچستان اسمبلی اور بی این پی کے رہنماء میر اکبر مینگل اور متعدد پولیس اہلکاروں سمیت 10سے زائد افراد زخمی ہوگئے جبکہ پولیس نے بی این پی کی سینٹرل کمیٹی کے رکن سردار حق نوازبزداراورسراج احمد کھیتران سمیت8کارکنوں کو بھی گرفتار کرلیا ۔

خضدار میں بی این پی کے زیر اہتمام بچوں نے احتجاجی ریلی نکالی ۔پولیس نے بچوں کو منتشر کرنے کے لئے ان پر لاٹھی چارج کیا جس سے کئی بچے زخمی ہو گئے ۔علاوہ ازیں ایف سی نے شہر سے سیاہ جھنڈیوں کو اتار دیا ۔وڈھ سے نمائندے کے مطابق میں بی این پی کے زیر اہتمام احتجاجی جلسہ عام سے منعقد کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے میر اکبر مینگل نے کہا کہ بلوچ عوام نواب اکبر خان بگٹی شہید کے مشن کو پائیہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے کسی بھی طرح کی قربانی اور جدو جہد سے دریغ نہیں کرینگے آج بلوچستان کا بچہ بچہ اپنی قومی آزادی کے لئے مزاحمت کار بن چکا ہے اب بلوچستان عراق جبکہ کوئٹہ بغداد بن چکا ہے تما م تر حکومتی اقدامات فورسز کے خوف وہراس کے باوجود بلوچستان بھر میں کامیاب پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال نے یہ ثابت کر دیا کہ عوام حکمرانوں کو مسترد کر چکے ہیں اور آج کی کامیاب ہڑتال بلوچ قوم کی جانب سے حکمرانوں کے خلاف ریفرنڈم ہے لہٰذا حکمران بلوچ عوام کی رائے کا حترام کرتے ہوئے فورسز کو بلوچستان سے نکال دیں ۔

ادھرضلع نوشکی سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق شہر میں جے ڈبلیو پی کی اپیل پر مکمل شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی گئی ۔ہڑتال کے دوران شہر میں کاروبار زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا جبکہ عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس موقع پر انتظامیہ نے سیکورٹی کے سخت حفاظتی اقدامات کئے گئے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شہر کے مختلف علاقوں ہنگامی آرائی کرنے والے30افراد کو گرفتار کرلیا جبکہ رکھنی سے بھی متعدد افراد کو ہنگامی آرائی کے الزام میں گرفتار کرلیا گیاہے۔

قلات میں نواب بگٹی کی برسی کے موقع پر مختلف سیاسی جماعتوں کی اپیل پر شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی گئی اور یوم سیاہ منایا گیا ہڑتال کے باعث شہر میں تمام کاروباری مراکز اور ٹریفک بند رہی اور روزہ مرہ زندگی بری طرح متاثر ہوئی ۔ ضلع کیچ کے علاقوں تربت ، مند اور بلیدہ سمیت دیگر علاقوں میں بھی ہڑتال رہی اور یوم سیاہ منایا گیا ۔ ہڑتال کے موقع پر صوبہ بھرمیں کسی بھی ممکنہ غیر یقینی صورتحال سے نمٹنے کیلئے سیکورٹی الرٹ رہی اورسیکورٹی کے خصوصی انتظامات کئے گئے ۔ ہڑتال مجموعی طور پر پرامن رہی ۔