جامعہ حفصہ کی 2درجن طالبات کی جامعہ حفصہ کے ملبے پر فاتحہ خوانی کیلئے جانے کی کوشش،پولیس نے طالبات کو آگے جانے سے روک دیا ، مشتعل طالبات کا لال مسجد کے باہر حکومت اور اسلام آباد انتظامیہ کیخلاف مظاہرہ،آئندہ جمعہ کو لال مسجد نمازیوں کیلئے نہ کھولنے کی صورت میں سربکفن ہو کرلال مسجد کی طرف مارچ کی دھمکی

پیر 27 اگست 2007 17:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27اگست۔2007ء) جامعہ حفصہ کی درجنوں طالبات کو منہدم شدہ عمارت کی جگہ پر فاتحہ خوانی کے لئے جانے سے روک دیا گیا، مشتعل طالبات کا لال مسجد کے باہر حکومت اور اسلام آباد انتظامیہ کیخلاف مظاہرہ ، آئندہ جمعہ کو لال مسجد نہ کھولنے کی صورت میں سربکفن ہو کر لال مسجد کی طرف مارچ کی دھمکی۔ تفصیلات کے مطابق پیر کے روز جامعہ حفصہ کی دو درجن سے زائدطالبات نے دن ایک بجے کے قریب جامعہ حفصہ کے ملبے کی جگہ پر جانے کی کوشش کی جنہیں پولیس نے لال مسجد بند ہونے کے باعث وہاں جانے سے روک دیا۔

طالبات نے اس موقع پر لال مسجد کے باہر حکومت اور ضلعی انتظامیہ کے خلاف بھرپور نعرے بازی کی۔ طالبات کی رہنما آسیہ بی بی نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر سال کی طرح بخاری شریف کی کتاب پڑھنے کے بعد جامعہ حفصہ میں دعا کرنے کیلئے آئے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم پولیس کی نگرانی میں جامعہ حفصہ کی جگہ پرجانا چاہتے ہیں لیکن پولیس اجازت نہیں دیتی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت جامعہ حفصہ کی طالبات سے خوفزدہ ہے۔ وویمن پولیس کی ایس ایچ او سلیمہ ناصر نے طالبات سے بات چیت کی تاہم طالبات کو مسجد میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی جس کے بعد جامعہ حفصہ کی طالبات نے اعلان کیا کہ وہ جمعہ کے روز جامعہ کی جگہ پر فاتحہ خوانی کیلئے آئیں گی اگر انتظامیہ نے جمعہ کو لال مسجد کو نمازیوں کیلئے نہ کھولا تو وہ سروں پرکفن باندھ کر مسجد کی طرف مارچ کریں گی۔

متعلقہ عنوان :