حریت کانفرنس (گ) کا ریاستی الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان، عوام بھارت نواز جماعتوں کی چالوں کو ناکام بنائیں۔ گیلانی۔۔بھارت تنازعہ کشمیر کے حل میں پہلے سنجیدہ تھا نہ اب ہے، استصواب رائے مسئلہ کشمیر کا واحد اور آسان حل ہے، اجتماع سے خطاب۔کشمیر کی متنازعہ حیثیت تسلیم کرنے، فوجی انخلاء ، کالے قوانین کے خاتمے اور قیدیوں کی رہائی کی شرائط ماننے کی صورت میں بھارت سے مذاکرات کی پیشکش

ہفتہ 1 ستمبر 2007 12:24

سرینگر (ٍٍاردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین01 ستمبر2007) حریت کانفرنس(گ) کے چیئرمین سید علی شاہ گیلانی نے آئندہ الیکشن کے مکمل بائیکاٹ کے لئے ریاست بھر میں بھرپور مہم چلانے کا اعلان کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ عوام ہندنواز جماعتوں کی پالیسی ناکام بنائیں۔ بھارت تنازعہ کشمیر کے حوالے سے کبھی سنجیدہ تھا اور نہ اب ہے ۔ پاک بھارت مذاکرات بے سود ہیں۔ کشمیریوں کو یکسو ہو کر اپنی جدوجہد تیز کرنا ہو گی۔

استصواب رائے تنازعہ کشمیر کا آسان اور واحد حل ہے۔ انہوں نے گزشتہ روز قلاش پورہ صورہ میں ایک احتجاجی جلوس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حریت کانفرنس (گ) ریاست میں نام نہاد الیکشن کا بائیکاٹ کرتی ہے۔ انہوں نے اس موقع پر عوام سے پرزور اپیل کی کہ وہ انتخابات کا بائیکاٹ کر کے بھارت نواز جماعتوں کی چالوں کو ناکام بنائیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بھارت تنازعہ کشمیر کے حل کے لئے پہلے کبھی سنجیدہ تھا اور نہ اب ہے۔

اس لئے کشمیریوں کو یکسو ہو کر اپنی جدوجہد تیز کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پاک بھارت مذاکرات سے بھی کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا اور نہ ہی بھارت سرکار مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے آگے بڑھنے پر تیار ہوا۔ انہوں نے کہا کہ کل مذاکرات کی حمایت کرنے والے بھی آج ناکامی کا اعتراف کر رہے ہیں۔ استصواب رائے مسئلہ کشمیر کا آسان اور واحد حل ہے۔ بھارت اگر نیک نیتی اور صحیح معنوں میں تنازعہ کشمیر کا حل چاہتا ہے تو اسے تنازعہ کشمیر کو متنازعہ مان کر آگے آنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ حریت کانفرنس (گ) بھارت کے ساتھ بات چیت کے لئے تیار ہے۔ تاہم بھارت کو اس کے لئے چند شرائط پوری کرنا ہوں گی جن میں کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تسلیم کرنا، مکمل فوجی انخلاء ، کالے قوانین کا خاتمہ اور قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بات چیت سے گھبرانے والے نہیں لیکن بات چیت برائے بات چیت نہیں چاہتے۔