1947ء سے 1971ء تک آزاد سے مقبوضہ کشمیر جانیوالے مہاجر کنبوں کی تفصیلات ریاستی اسمبلی میں پیش کردی گئیں ۔مجموعی طور پر 36364 کنبوں کی رجسٹریشن ہوئی‘ 21116 کو اراضی بھی فراہم کی گئی‘ ریاستی وزیر

اتوار 2 ستمبر 2007 15:53

سرینگر (ٍٍاردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین02 ستمبر2007) 1947ء سے 1971ء تک آزاد کشمیر سے جا کر مقبوضہ کشمیر میں آباد ہونیوالے مہاجر کنبوں کی تفصیلات مقبوضہ کشمیر کی ریاستی اسمبلی میں پیش کردی گئیں مجموعی طور پر 36364 مہاجر کنبوں کی رجسٹریشن ہوئی 21116 کنبوں کو اراضی بھی فراہم کی گئی۔ ریاستی قانون ساز کونسل میں راجندر سنگھ چب کی طرف سے ایک توجہ دلاؤ تحریک کے جواب میں خزانہ و منصوبہ بندی کے وزیرمملکت پریم ساگر عزیزنے دی۔

انہوں نے کہا کہ 1947 میں آزاد کشمیر سے آئے 31619 کنبوں میں سے 26319کنبوں نے ریاست میں رہنے کو ترجیح دی جبکہ باقی ماندہ 5300 کنبوں نے ریاست کے باہر آباد ہونے کا فیصلہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے اندر رہائش پذیر 22719 مہاجرکنبوں کو زرعی اراضی فراہم کی گئی اور 21116کنبوں کو حکومتی معاہدے کے تحت زرعی اراضی پر مالکانہ حقوق دئے گئے ،تاہم 1603کنبوں کوکاغذات مکمل نہ ہونے کی وجہ سے اراضی فراہم نہیں کی گئی۔

(جاری ہے)

وزیرمملکت نے اعدادوشمار فراہم کر تے ہوئے کہاکہ 3600مہاجرکنبوں نے شہری علاقوں میں رہنے کوترجیح دی اور انہیں رہائشی کوارٹر اور پلاٹ فراہم کئے گئے۔ و ڈویڑنل کمشنر جموں کی رپورٹ کاحوالہ دیتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ 680850کنال نزول زمین اور 243000کنال سرکاری اراضی 1947میں سرحدپار سے آئے مہاجرین میں تقسیم کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان مہاجرین کو زرعی اصلاحات ایکٹ مجریہ 197کی شگ 3(A)کے تحت اس اراضی اور جائیداد کے مکمل مالکانہ حقوق دے دئے گئے ہیں اور شہری علاقوں میں 6کالونیوں میں 1628افراد کو 793پلاٹ دئے گئے۔

وزیر موصوف نے ایوان میں بتایا کہ اگر چہ ہر کنبے کو 8ایکڑ آبی اول اور12ایکڑ خشک زمین دینا مطلوب تھی تاہم تمام مہاجرین کو زمین فراہم نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مہاجرین کی حالت بہتر بنانے کیلئے حکومت ہند کو ان کے حق میں 112کروڑ روپے کی رقم دینے کیلئے ایک تجویز پیش کی گئی تھی جس میں سے اب تک صرف 5کروڑ روپے واگذار کئے گئے جس میں ریاستی حکومت نے 25ہزار روپے ہر کنبے کو واگذار کئے۔

اس طرح اب تک 1912مہاجرکنبوں کے حق میں4کروڑ20 لاکھ روپے کی رقم واگذار کی جاچکی ہے۔ وزیر موصوف کا کہنا تھا کہ 1971میں 4745کنبوں پر مشتمل 21979افراد مغربی پاکستان سے جموں ، کھٹوعہ اور راجوری میں رہائش پذیر ہوگئے تاہم انہیں ریاست کے پشتنی باشندے نہ ہونے کی وجہ سے کوئی اراضی فراہم نہیں کی گئی۔ البتہ 1971میں ایک آر ڈر کے ذریعے ریاستی حکومت نے مغربی پاکستان کے ان رفیوجیوں کومہاجرین کی جائیداد پر قابض رہنے کی اجازت دی البتہ انہیں اس بات کا پابندبنایاگیا کہ وہ اس اراضی اور جائیداد کے حقیقی مالک بننے کے سلسلے میں کوئی دعویٰ پیش نہیں کریں گے۔

ایوان میں بتایا گیا کہ ان مہاجرین کے پاس اس وقت 1947کے مہاجرین کی46466کنال اراضی زیرقبضہ ہے۔ وزیر نے کہا کہ ریاستی حکومت نے 9مئی 2007کو فائنانشل کمشنر کی سربراہی میں 8ممبران پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جو 1947کے مغربی پاکستان کے رفیوجیوں ، 1947کے آزاد کشمیررفیوجیوں اور 1965اور1971کی ہند پاک جنگوں کے دوران آئے ہوئے رفیوجیوں کے معاملات کے سلسلے میں سفارشات مرتب کرے گی۔پریم ساگر عزیز کے مطابق کمیٹی کو یہ کام سونپا گیا کہ وہ ان مہاجرین کی صحیح تعداد کے بارے میں پتہ لگائے ، ان کے مسائل کاحل ڈھونڈے، انہیں تعلیم کے میدان میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے بارے میں مشورہ دے اور ان کے مسائل حل کرنے کے حوالے سے ایک تفصیلی رپورٹ حکومت کو پیش کرے تاکہ اس پر عملدرآمد ہوسکے۔

متعلقہ عنوان :