صدارتی انتخابات کے شیڈول کا انتظار ہے ‘ مسلم لیگ و اتحادی صدر مشرف کی بھرپور حمایت کرینگے ۔شوکت عزیز۔۔آئندہ صدارتی اور عام انتخابات میڈیا کیلئے بڑا چیلنج ہیں ‘ اگلے الیکشن میں مسلم لیگ و اتحادی بھرپور طریقہ سے حصہ لیں گے‘ پاکستان کے باشعور عوام اپنا ووٹ سمجھداری سے استعمال کریں گے‘ میڈیا ملک کے استحکام اور جمہوری نظام کو آگے بڑھانے والا ماحول پیدا کرے ۔حکومت میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتی ہے ‘ وزیر اعظم کا نیشنل پریس کلب کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب۔وزیر اعظم کا نیشنل پریس کلب کیلئے 4کروڑ روپے کی گرانٹ اورصحافیوں کیلئے سرکاری ہسپتالوں میں مفت علاج کا اعلان۔(تفصیلی خبر)

جمعرات 6 ستمبر 2007 19:00

اسلام آباد(ٍٍاردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین06ستمبر2007) وزیر اعظم شوکت عزیز نے کہا ہے کہ مسلم لیگ اور اتحادی جماعتوں نے آئندہ صدارتی انتخابات میں صدر مشرف کو اپنا متفقہ امیدوار نامزد کرتے ہوئے ان کی بھرپور حمایت کا فیصلہ کیا ہے ‘ آئندہ صدارتی اور عام انتخابات میڈیا کیلئے بڑا چیلنج ہیں ‘ ہم صدارتی انتخابات کے شیڈول کا انتظار کر رہے ہیں ‘ آئندہ الیکشن میں مسلم لیگ اور اتحادی جماعتیں بھرپور حصہ لیں گی جبکہ ان انتخابات میں پاکستان کے باشعور عوام سمجھداری سے اپنا ووٹ استعمال کریں گے‘ میڈیا اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرے‘ حکومت آزادی صحافت پر مکمل یقین رکھتی ہے میڈیا کو ملک میں ایسا ماحول پیدا کرنا چاہیے جس سے قومی استحکام پیدا ہواور ملک میں جمہوری نظام آگے بڑھے میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے حکومت نے ہر تنقید کو مثبت انداز میں برداشت کیا ہے ہم تنقید برائے تنقید نہیں ہونی چاہیے الیکٹرانک میڈیا کیلئے خبروں کی صداقت کو یقینی بنانا سب سے بڑا چیلنج ہے، مقابلے کے ساتھ ساتھ خبر کی صحت انتہائی اہمیت رکھتی ہے، غلطی پر معذرت کا حوصلہ ہونا چاہئے، اسلام آباد نیشنل پریس کلب کو عالمی معیار کاحامل قومی ادارہ بنایا جائے گا جس کیلئے ابتدائی طور پر چار کروڑ روپے کا فنڈ مختص کیا جاتا ہے ‘صحافیوں کیلئے سرکاری ہسپتالوں میں علاج و معالجے کی مفت سہولیات میسر کی جائیں گی ‘حکومت ورکنگ جرنلسٹ کے مسائل سے اچھی طرح آگاہ ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعرات کو یہاں وزیراعظم سیکرٹریٹ میں نیشنل پریس کلب اسلام آباد کا سنگ بنیاد رکھنے کیلئے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا وزیراعظم نے اس موقع پر پریس کلب کیلئے 4کروڑ روپے کی گرانٹ اور صحافیوں کے لئے سرکاری ہسپتالوں میں مفت علاج کا بھی اعلان کیا۔ تقریب میں اطلاعات کے وفاقی وزیر محمدعلی درانی ، وزیر مملکت طارق عظیم، سیکرٹری اطلاعات انور محمود، راولپنڈی اسلام آباد کے صحافیوں کی کثیر تعداد اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

وزیراعظم نے اپنے خطاب سے قبل پریس کلب کا سنگ بنیاد رکھنے کیلئے تختی کی نقاب کشائی کی، اس موقع پر خصوصی دعا بھی مانگی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت ملک میں ایسا کوئی پریس کلب موجود نہیں جوعالمی معیار کا حامل ہو، نیشنل پریس کلب پورے ملک اور خطے کا سب سے بہتر کلب ہوگا جو تمام صحافتی، ادبی اور تفریحی سرگرمیوں کا مرکز بنے گا۔ وزیراعظم نے کہاکہ میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے اور اس حوالے سے صحافیوں پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں، پریس کے ساتھ حکومت کے خوشگوار تعلقات ہیں، اختلاف رائے سے تعلقات مزید مستحکم ہوتے ہیں، صحافیوں کی ذمہ داریوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آج کے صحافی کا کام مشکل ہوگیا ہے، خبروں کی صحت کو یقینی بنانا الیکٹرانک میڈیا کیلئے سب سے بڑا چیلنج ہے، مقابلے کے ساتھ ساتھ خبر کی صداقت انتہائی اہمیت کی حامل ہے، اگر کوئی غلط خبر چھپ جائے یانشر ہوجائے تو اس پر معذرت کا حوصلہ ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہاکہ ہماری نیت صاف ہے اس لئے ہم تنقید سے نہیں گھبراتے، ہم نے ہر فیصلہ قومی مفاد میں کیاہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پریس کا کردار محض تنقید کرنا نہیں، تنقید برائے تنقید نہیں ہونی چاہئے بلکہ حقیقت پسندی کے ساتھ مثبت اقدامات کو سراہناچاہئے، میڈیا کو چاہئے کہ ملک میں ایسی فضاء قائم کرے جس سے پاکستان مضبوط اور مستحکم ہو اور جمہوری نظام آگے بڑھے۔

انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک میڈیا آنے سے اچھے صحافیوں کی مانگ بڑھ رہی ہے، اب صحافیوں کو سپیشلائزیشن کی طرف جانا ہوگا، اس سلسلے میں حکومت میڈیا یونیورسٹی قائم کررہی ہے جو پریس کلب سے بھی بڑا تحفہ ہوگا، میڈیا کی آزادی سے ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں اور جمہوری سوچ پنپتی ہے، ہم محاذ آرائی کی بجائے اشتراک عمل کے خواہاں ہیں، ساتویں ویج بورڈ پرعملدرآمد کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ صحافی اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔

وزراء اطلاعات اور سیکرٹری اطلاعات کی اخباری مالکان کے ساتھ ملاقاتوں میں کچھ اچھی پیشرفت ہوئی ہے جس کے بار ے میں سیکرٹری اطلاعات صحافیوں کی کمیٹی کو آگاہ کریں گے، ہم چاہتے ہیں کہ صحافیوں کو ان کا حق ملے۔ وزیراعظم نے اس موقع پر نیشنل پریش کلب کیلئے 4 کروڑ روپے گرانٹ اور صحافیوں کیلئے سرکاری ہسپتالوں میں مفت علاج کا بھی اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ پہلی حکومت ہے جس میں وزیراعظم نے کسی جاننے والے کو کوئی پلاٹ نہیں دیا۔ قومی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہم صدارتی انتخابات کے شیڈول کا انتظار کررہے ہیں جو 15 ستمبر سے 15 اکتوبر کے درمیان ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ اور حلیف جماعتوں کے گزشتہ روز ہونیوالے اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ صدارتی انتخابات میں صدر مشرف کے دوبارہ انتخاب کی مکمل حمایت کی جائے گی، ہمیں پوری امید ہے کہ صدر مشرف دوبارہ کامیاب ہوں گے، مسلم لیگ اور اس کی حلیف جماعتیں انتخابات میں بھرپور حصہ لیں گی، پاکستانی عوام باشعور ہیں اور ہمیں پوری امید ہیں کہ وہ اپنا ووٹ سمجھداری سے استعمال کریں گے، اس حوالے سے میڈیا نے بھی اپناکردار ادا کرنا ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اطلاعات ونشریات کے وفاقی وزیر محمد علی درانی نے کہا کہ صحافی حقیقی معنوں میں ریاست کے چوتھے ستون کے نمائندہ ہیں۔دارالحکومت میں پریس کلب کا ہونا انتہائی ضروری ہے تاکہ صحافتی سرگرمیوں کیلئے ایک پلیٹ فارم میسر ہو، ہمیں توقع ہے کہ نیشنل پریس کلب ایک تھنک ٹینک کا کردار ادا کرے گا جس سے حکومت کو بھی رہنمائی ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت 6کنال رقبے پر خوبصورت پریس کلب تعمیرکرے گی جس میں تمام جدید سہولیات دستیاب ہوں گی۔ انہوں نے کہاکہ میں نے وزارت سنبھالنے کے بعد پریس کلب کی تعمیر اور ویج بورڈپر عملدرآمدکے دو وعدے کئے تھے۔ پریس کلب کا وعدہ آج پورا ہوگیا ہے، ویج بورڈ کیلئے جدوجہدجاری رہنی چاہئے یہ صحافیوں کا حق ہے اس کیلئے تمام فریقوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ موجودہ دور میں اظہار رائے کی مکمل آزادی ہے، اس میں صحافیوں کی مسلسل جدوجہد کو بھی دخل حاصل ہے، یہ صدر اور وزیراعظم کی مثبت سوچ ہے کہ وہ تنقید کو اپنی ذات پر حملہ نہیں بلکہ اصلاح کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسا ماحول بنائیں گے جس میں پالیسیوں کا تسلسل جاری رہے۔ اس سے قبل راولپنڈی اسلام آباد پریس کلب کے صدر مشتاق منہاس نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا اور میڈیا کی آزادی کیلئے حکومت کے اقدامات اور کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے صحافیوں کو درپیش مسائل پر بھی روشنی ڈالی۔