انتہاپسندی اور دہشت گردی پر قابو نہ پایا جا سکا تو ملک کا مستقبل خطرے میں ہو گا، صدر مشرف، میڈیا دہشتگردی کے خاتمے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے ، خودکش دھماکے کرنے والے ہمارے ہی مسلمان پاکستانی بھائی ہیں جو بھٹکے ہوئے ہیں، ہم پاکستان کو بچانا چاہتے ہیں اور امن چاہتے ہیں، ہماری قومی اور بین الاقوامی پالیسیاں سو فیصد درست ہیں، دہشتگردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کیلئے جامع حکمت عملی پر عمل کر رہے ہیں، حکومت دہشتگردی کا شکار ہونے والے خاندانوں کی بھر پور مدد کرے گی، ٹی وی پروگرام ”ایوان صدر سے،، میں اظہار خیال

جمعرات 6 ستمبر 2007 20:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6ستمبر۔2007ء) صدر جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ میڈیا دہشتگردی کے خاتمے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے کیونکہ انتہاپسندی اور دہشت گردی پر قابو نہ پایا جا سکا تو ملک کا مستقبل خطرے میں ہو گا، خودکش دھماکے کرنے والے ہمارے ہی مسلمان پاکستانی بھائی ہیں جو بھٹکے ہوئے ہیں، ہم پاکستان کو بچانا چاہتے ہیں اور امن چاہتے ہیں، ہماری قومی اور بین الاقوامی پالیسیاں سو فیصد درست ہیں، دہشتگردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کیلئے جامع حکمت عملی پر عمل کر رہے ہیں، حکومت دہشتگردی کا شکار ہونے والے خاندانوں کی بھر پور مدد کرے گی۔

ان خیالات اظہار انہوں نے ایک ٹی وی پروگرام ’ ’ایوان صدر سے ،، میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ اس دوران صدر مشرف نے کہا کہ میں 1965ء کے تمام شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں جن کی قربانیوں کے باعث آج ہم آزادی کی فضاؤں میں سانس لے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میں نے بھی 1965ء کی جنگ میں حصہ لیا ہے جو میرے لئے فخر کی بات ہے۔ صدر مشرف نے کہا کہ میں تمام غازیوں کو سلام پیش کرتا ہوں اور شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں جنہوں نے ملک کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ اب جب افغانستان میں جنگ ہوئی اور ہمیں وہاں اتحادی فوج کا حصہ بننا پڑا 1995ء میں یہاں طالبان آ گئے اور پھر نائن الیون کا واقعہ ہو گیا ۔ صدر مشرف نے کہا کہ افغانستان اور کشمیر میں جہاد کرنے والوں کے اثرات بھی ہماری سرزمین پر رونما ہوئے اور جو افغان مجاہدین یہاں آئے تھے وہ القاعدہ بن گئے۔ صدر مشرف نے کہا کہ خود کش حملے پہلے کبھی پاکستان میں نہیں ہوئے تھے یہ باہر کے ملکوں میں ہوا کرتے تھے جس کے بعد اب یہاں آ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خود کش دھماکے کرنے والے ہمارے ہی مسلمان پاکستانی بھائی ہیں جو بھٹکے ہوئے ہیں ان کی ہمدردیاں یا توان غیر ملکیوں کیلئے ہیں جو یہاں آئے ہوئے ہیں یا ان عسکریت پسند طالبان جو وہاں جا کر لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کو بچانا چاہتے ہیں اور پاکستان کے اندر امن چاہتے ہیں۔ صد رمشرف نے کہا کہ بعض عناصر جو ہماری پالیسیوں کے مخالف ہیں دہشتگردی کے ذریعے ہمیں کمزور کرنا چاہتے ہیں انتہاپسندی ایک سوچ ہے اور انتہاپسند ہی دہشتگرد بنتا ہے اسے روکنے کیلئے ہم نے منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پچیس تیس سال سے مساجد سے لاؤڈ سپیکر کے ذریعے نفرت پھیلائی جاتی تھی اور لوگوں کو جہاد کیلئے اکسایا جاتا تھا لیکن یہ ذمہ داری پولیس کے پیپرز ہی میں نہیں تھی ۔ انہوں نے کہا کہ اب پولیس دہشتگردی اور منافرت پر مبنی لٹریچر کی رک تھام کر رہی ہے اور انٹیلی جنس ایجنسیاں ان کی مدد کر رہی ہیں۔ صدر نے کہا کہ میڈیا دہشتگردی کے خاتمے میں اہم کردار ادا سکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ میڈیا جو زیادہ تر سیاسی ٹاک شوز پر توجہ دے رہا ہے کو چاہیے کہ قومی معاملات کے پروگرام بھی کرے اور قومی سطح پر دہشت گردی کیخلاف لوگوں میں آگاہی پیدا کی جائے۔ صدر مشرف نے کہا کہ کراچی میں ہونے والا دھماکہ فرقہ وارانہ دہشتگردی کا واقعہ تھا لیکن اب ہم نے فرقہ وارانہ دہشت گردی پر قابو پا لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی اور دہشتگردی پر قابو نہ پایا جا سکا تو ملک کا مستقبل خطرے میں ہو گا دہشت گردی کے واقعات سے ہمارے ملک میں عدم استحکام پیدا ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگرد اسلام کا نام استعمال کر کے معصوم لوگوں کی جانیں لے رہے ہیں یہ کون سا اسلام ہے ان لوگوں کو سمجھ نہیں ہے اور یہ ان پڑھ اور بھٹکے ہوئے ہیں۔ صدر مشرف نے کہا کہ ہماری قومی اور بین الاقوامی پالیسیاں سو فیصد درست ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت پالیسیاں بناتی ہیں اگر کچھ لوگوں کو ان پالیسیوں سے اتفاق نہیں ہے تو یہ کوئی طریقہ نہیں کہ وہ بم دھماکے کریں اور معصوم لوگوں کی جانیں لیں۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان دہشتگردی اور انتہاپسندی کی پیچیدگی کا اچھی طرح ادراک رکھتا ہے اور وہ اس کے خاتمے کیلئے حکمت عملی پر عمل کر رہا ہے۔ صدر جنرل پرویز مشرف نے دہشتگردی کے مختلف واقعات میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے اظہار افسوس کیا اور انہیں یقین دلایا کہ حکومت دہشتگردی کا شکار ہونے والے خاندانوں کی بھر پور مدد کرے گی۔

متعلقہ عنوان :