کابل میں فوجی بس پر خودکش حملہ، 31 اہلکار ہلاک، متعدد زخمی ۔طالبان نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کر لی ۔ہمیں الجیریا سے انڈونیشیا اور امریکہ سے جاپان تک متحد ہو کر دہشتگردی کیخلاف جنگ جاری رکھنا ہو گی، واقعہ قابل مذمت ہے، افغان صدر

ہفتہ 29 ستمبر 2007 16:51

کابل میں فوجی بس پر خودکش حملہ، 31 اہلکار ہلاک، متعدد زخمی ۔طالبان نے ..
کابل (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین29ستمبر2007) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں فوجی بس پر خود کش حملے میں 31 اہلکار ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہو گئے جبکہ بس مکمل طور پر تباہ ہو گئی، زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا جس میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ واقعے کے بعد علاقے میں سیکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی اور سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔

دوسری جانب طالبان نے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اسے اپنے آپریشن کا حصہ قرار دیا ہے جبکہ افغان صدر حامد کرزئی نے خود کش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ہمیں الجیریا سے انڈونیشیا اور امریکہ سے جاپان تک متحد ہو کر دہشت گردی کیخلاف جنگ جاری رکھنا ہو گی۔

(جاری ہے)

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہفتے کے روز کابل میں فوجی وردی میں ملبوس ایک خودکش حملہ آور نے بس میں گھس کر خود کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں 31 فوجی ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہو گئے جبکہ بس مکمل تباہ ہو گئی۔

زخمیوں کو فوری طور پر قریبی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔ جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ وزارت دفاع کے ترجمان ظاہر عظیمی نے بتایا کہ دھماکہ بس کے دروازے پر اس وقت ہوا جب بس اہلکاروں کو وزارت دفاع میں لے جا رہی تھی۔ جبکہ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ پر خون کے تالاب بہہ نکلے اور کئی افراد کے جسموں کے چیتھڑے اڑ گئے اور اہلکار بس کی سیٹون سے چمٹ گئے۔

واقع کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور سیکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی۔ ادھر طالبان نے خود کش حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اسے طالبان آپریشن کا حصہ قرار دیا ہے۔ طالبان کے ترجمان ملا ذبیح اللہ مجاہد نے ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے سے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران بتایا کہ دھماکہ طالبان کی کارروائی ہے اور یہ ان کے آپریشن کا حصہ ہے جو انہوں نے قابض افواج اور ان کے حامیوں کیخلاف شروع کر رکھا ہے اور یہ قابض افواج کے انخلاء تک جاری رہیں گے۔

جبکہ وزیر صحت سید محمد امین فاطمی نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے 31 افراد میں سے زیادہ تر فوجی ہیں انہوں نے بتایا کہ واقع میں 17 زخمی ہوئے ہیں جبکہ وزارت داخلہ نے 27 افراد کے ہلاک فاور 29 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ دھماکے کے بعد امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئیں۔ جبکہ افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ اس طرف نشاندہی کرتا ہے کہ دہشت گرد کیخلاف جنگ عزم مسمم کیساتھ جاری رہنی چاہئے انہوں نے کہا کہ ہمیں الجیریا سے انڈونیشیا اور امریکہ سے جاپان تک متحد ہونا چاہئے اور دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ثابت قدم رہنا چاہئے انہوں نے کہا کہ یہ حملہ اسلام اور انسانیت کیخلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی مسلمان رمضان کے مقدس مہینے میں اپنے بھائیوں کا خون نہیں بہا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ واقعے میں ملوث افراد کیخلاف کارروائی کر کے نشان عبرت بنایا جائیگا۔