حکومت کے ساتھ مفاہمت کے باوجود صدارتی انتخاب میں جنرل مشرف کو ووٹ نہیں دیں گے ۔بینظیر۔۔ مصالحت کی صورت میں استعفے نہیں دیں گے، 18 اکتوبر کو صبح 11 بجے کراچی ایئر پورٹ پر اتروں گی، ملک میں حقیقی جمہوریت کے قیام کیلئے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں، پاکستان کو بچانے کیلئے واپس جا رہی ہوں، اس وقت ملک و قوم کو میری سخت ضرورت ہے میں اپنے وطن کیلئے ہر قربانی دینے کو تیار ہوں، حکومت کے ساتھ مذاکرات میں امریکہ کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کر رہا، لندن میں پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 4 اکتوبر 2007 17:11

لندن (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین04اکتوبر2007) پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن اور سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو نے کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ مفاہمت ہو سکتی ہے تاہم صدارتی انتخاب میں جنرل مشرف کو ووٹ نہیں دیں گے، 18 اکتوبر کو صبح 11 بجے کراچی ایئر پورٹ پر اتروں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز یہاں لندن میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

بینظیر بھٹو کا کہنا تھا کہ ہمیں قومی مصالحتی بل کا انتظار ہے جس کے دیکھنے کے بعد مزید ردعمل ظاہر کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہمارا حکومت کے ساتھ کوئی معاہدہ طے نہیں ہو گا تاہم فی الحال اس سلسلے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔ بینظیر بھٹو نے کہا کہ میں پاکستان کو بچانے کیلئے واپس جا رہی ہوں اس وقت ملک و قوم کو میری سخت ضرورت ہے میں اپنے وطن کیلئے ہر قربانی دینے کو تیار ہوں۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں بے نظیر نے کہا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات میں امریکہ کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کر رہا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ملک کو آمریت کے دور سے نکال کر جمہوریت کی پٹڑی پر رواں دواں کر دیا جائے ہم اختیارات کا توازن رکھنا چاہتے ہیں اسی سلسلے میں حکومت سے بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔ بینظیر بھٹو نے کہا کہ ملک میں حقیقی جمہوریت نہ ہونے کے باعث عالمی سطح پر پاکستان کا امیج خراب ہو رہا ہے اس امیج کو ٹھیک کرنے اور پاکستان کے وقار میں اضافہ کرنے کیلئے ضروری ہے کہ حقیقی جمہوریت کے قیام میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے میری کوشش ہے کہ اس سلسلے میں بھر پور اندازمیں خدمات سرانجام دوں۔

ایک سوال کے جواب میں بینظیر بھٹو نے کہا کہ ملک میں حقیقی جمہوریت کا سہرا پیپلز پارٹی کے سر ہو گا۔ بینظیر بھٹو نے کہا کہ حکومت کے ساتھ مصالحت کی صورت میں پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی مستعفی نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے صرف اپنے لئے نہیں بلکہ حکومت سے اجتماعی مفاد کی بات کی ہے۔ بینظیر بھٹو نے کہا کہ صدارتی انتخاب والے دن ہمارے ممبران اسمبلی ایوان سے حاضر ہوں گے۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ان کیخلاف ریفرنس کا واقعہ افسوسناک ہے ہمیں مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنا ہو گا۔ انہوں نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی امریکہ حوالگی کے بیان پر پوچھے گئے ایک سوال کی وضاحت کرنے سے انکار کر دیا۔ بینظیر بھٹو نے کہا کہ 58 ٹو بی کے معاملے پر کسی قسم کی پیشرفت نہیں ہو سکی تاہم اس سلسلے میں بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بحالی جمہویرت کیلئے بڑی قربانیاں دی ہیں ہم نے کبھی بھی ذاتی مفادات کی سیاست نہیں کی آصف علی زرداری آٹھ سال تک پابند سلاسل رہے ان پر ناجائز مقدمات قائم کئے گئے لیکن ہم نے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا پیپلز پارٹی آئندہ بھی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کرے گی اور ہر وہ قدم اٹھائے گی جو ملک کے وسیع تر مفاد میں ہو گا۔