افغان و اتحادی افواج کا 50 طالبان ہلاک کرنے کا دعویٰ ،خود کش حملے میں افغان پولیس اہلکارسمیت تین شہری بھی ہلاک،طالبان انسانی ہمدردی کے تحت افغانستان میں ریلیف سرگرمیوں میں مصروف کارکنوں کو نشانہ بنانے سے گریزکریں، اقوام متحدہ ۔اپ ڈیٹ

پیر 29 اکتوبر 2007 18:37

کابل(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29اکتوبر۔2007ء) افغان و اتحادی افواج نے جنوبی افغانستان میں جھڑپوں کے دوران 50سے زائد طالبان کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے ،خود کش حملے میں ایک پولیس اہلکارسمیت تین افراد بھی مارے گئے ادھراقوام متحدہ نے طالبان سے اپیل کی ہے کہ وہ انسانی ہمدردی کے تحت افغانستان میں ریلیف سرگرمیوں میں مصروف کارکنوں کو نشانہ بنانے سے گریزکریں۔

نیٹو اور افغان وزارت دفاع کے مطابق صوبہ اورزگان کے گاوٴں بالوچ میں افغان اور نیٹو فورسز کی طالبان کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔تقریباًچھ گھنٹے تک جاری رہنے والی لڑائی میں دونوں طرف سے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا ۔نیٹو کے ترجمان میجر جنرل چارلس اینتھونی نے بتایا کہ جھڑپوں میں 50سے زائد طالبان مارے گئے جبکہ اس دوران تیرہ طالبان کو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

ادھر ہلمند کے علاقے لشکر گاہ کے بازار میں خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکا خیز مواد سے اڑا دیا ۔حملے میں ایک پولیس اہلکار اور قریب ہی کھڑے دو شہریوں سمیت تین افراد ہلاک اورپانچ شہری زخمی ہوگئے۔ہلاک ہونے والوں میں ایک بچہ بھی شامل ہے ۔واقعہ کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور حفاظتی انتظامات سخت کر دیے گئے ۔ دھماکا اس علاقے میں ہوا جہاں برطانوی فوج کا ہیڈ کوارٹر ہے تاہم حملے سے کوئی غیر ملکی متاثر نہیں ہوا۔

کسی بھی گروپ کی جانب سے اب تک حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی ہے۔ فوری طور پرکسی نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ۔دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے خصوصی مندوب ٹام کوئنگزاپنے ایک بیان میں کہا کہ موسم سرما میں افغانستان کے دور درازکے علاقوں تک امدادری سامان پہنچانے میں انتہائی مشکلات درپیش ہوں گی۔انہوں نے طالبان سے بھی اپیل کی کہ وہ انسانی ہمدردی کے تحت افغانستان میں ریلیف سرگرمیوں میں مصروف کارکنوں کو نشانہ بنانے سے گریزکریں کیونکہ ان کے اس اقدام سے افغان عوام کیلئے مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے ۔انہوں نے مزید کہاکہ رواں سال اب تک افغانستان میں مزاحمت کار 110امدادی کارکنوں کو اغواء اور 55امدادی قافلوں سے سامان لوٹ چکے ہیں ۔