طلبہ کا احتجاج ،چیف جسٹس کے گھر تک پھول لیجانے کی کوشش ،پولیس نے روک دیا، پھر کوشش کرینگے، طلبا رہنما،سٹوڈنٹ ایکشن کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا، اسلام آباد راولپنڈی کے کئی یونیورسٹیوں، کالجوں اور اسکولوں کے طلبا کمیٹی میں شامل ہو گئے

جمعہ 16 نومبر 2007 19:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16نومبر۔2007ء) اسلام آباد اورراولپنڈی کے طلبا کا ایمر جنسی کے خلاف احتجاج جاری رہا اور اس کو مزید منظم کر نے کے لیے سٹوڈنٹ ایکشن کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا جس میں مختلف یونیورسٹیوں ، کالجوں اور اسکولوں کے طلبا شامل ہو گئے ہیں۔ طلبا کی قیادت میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے گھر تک پر امن ریلے نکالے نے کی کوشش کی گئی جس میں سینکڑوں لوگوں نے شرکت کی۔

اس موقع پر مظاہرین کے ہاتھوں میں پھول تھے جن کو وہ چیف جسٹس کے گھر کے باہر رکھنا چاہتے تھے تاہم پولیس کی بھاری نفری نے ان کو چیف جسٹس ہاؤس پہنچنے سے روک دیا۔ مظاہرین نے پولیس کے ساتھ تویل مذاکرات کے بعد ریلی کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا لیکن انہوں نے عہد کیا کہ وہ آنے والے دنوں میں پھر کوشش کرینگے۔

(جاری ہے)

جمعہ کو جاری کر دہ بیان کے مطابق سٹوڈنٹ ایکشن کمیٹی کا پہلا اجلاس منعقد کیا گیا جس میں قائد اعظم یونیورسٹی، ایر یونیورسٹی، بحریہ یونیورسٹی، اقرا یونیورسٹی اور اسلامک یونیورسٹی کے علاوہ مختلف کالجوں اور اسکولوں کے طلبا نے بھی شرکت کی۔

اس موقع پر طے پایا گیا کہ آنے والے دنوں میں احتجاج کو زیادہ بہتر انداز میں منظم کیا جائے گا او ر مشترکہ پلیٹ فارم سے مظاہرے کئے جائیں گے تاکہ آمریت مخالف تحریک میں طلبا کا کردار اور بھی زیادہ نمایاں ہو سکے۔ طلبا رہنما نے کہا کہ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ طلبا سڑکوں پر نکلیں تاکہ دنیا کو احساس ہو کہ آمریت کے خلاف پاکستان کے نوجوان بھی احتجاج کر رہے ہیں ۔ ایکشن کمیٹی نے 5نکاتی ایجنڈا پر اتفاق کیا یعنی کہ 1973کا آئین بحال کیا جائے، تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے، چیف جسٹس سمیت تمام آمریت مخالف ججوں کو بحال کیا جائے، مارشل لا کا فوری خاتمہ کیا جائے اور اس کے بعد ساف اور شفاف الیکسن کا انعقاد کیا جائے۔