قاضی حسین احمد کو احساس دلائیں گے کہ تنہائی کی طرف نہ جائیں،فضل الرحمن،آئین کی بحالی پر معزول ججوں کے حلف میں ترجیح دی جائے، پریس کانفرنس

پیر 10 دسمبر 2007 15:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10دسمبر۔2007ء) متحدہ مجلس عمل کے سیکرٹری جنرل اور جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ متحدہ مجلس عمل کے صدر قاضی حسین احمد کو احساس دلائیں گے کہ وہ تنہائی کی طرف نہ جائیں بلکہ سیاسی زمینی حقائق کا ادراک کرتے ہوئے انتخابات سے بائیکاٹ کے فیصلے پر نظرثانی کریں- جمعیت علماء اسلام (ف) مسلم لیگ (ق) سمیت تمام جماعتوں سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرے گی میاں محمد نواز شریف کی غلط سیاسی پالیسی کے باعث اے آر ڈی، اے پی ڈی ایم ٹوٹے ایم ایم اے کو ٹوٹنے نہیں دیں گے- آئین کی بحالی کے بعد معزول سے حلف کو ترجیح دی جائے گی پیر کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں تعینات اسلامی ممالک کے سفیروں کے اعزاز میں دیئے جانے والے ظہرانہ کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اسلامی ممالک کے سفیروں نے پاکستان کی صورتحال پر بات چیت کیلئے ملاقات کی خواہش کا اظہارکیا صورتحال پر بات چیت کیلئے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا سعودی عرب کے سفیر العسیری کی قیادت میں آئے ملاقات میں پاکستان کی سیاسی مشکلات پر سفیروں نے اپنی فکر مندی کا اظہار کیا انہیں سیاسی جماعتوں سے توقع ہے کہ وہ پاکستان کی ترقی اور اسے امن کا گہوارہ بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں اور ملک میں استحکام ہو انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک کے سفیروں کو جمعیت علماء اسلام کے ملک سیاست کے حوالے سے بریف کیا اور بتایا گیا کہ جے یو آئی آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ملکی مسائل کو حل کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے مسائل کو پیچیدگی کی بجائے مذاکرات سے حل کرنا ترجیح ہے انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک کو بتایا ہے کہ اس وقت امت مسلمہ بالخصوص فلسطین، عراق و افغانستان کے عوام بیرونی جارحیت کا شکار ہیں پاکستان کے عوام نے ہمیشہ مظلوم اور محکوم مسلمانوں کی حمایت کی اور ہر طرح کا کردارادا کیا انہوں نے کہا کہ اس وقت امریکہ افغانستان و عراق پر دہشت گردی کے نام پر عسکری مہم جوئی کیلئے ہوئے اس کی سب سے بڑی وجہ امریکہ پوری دنیا پر سیاسی بالادستی اور اسلامی دنیا کے وسائل پر قبضہ کرنا چاہتا ہے اور اس مقصد کے حصول کیلئے نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ کا بہانہ بنا کر مظلوم مسلمانوں کا خون بہایا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا خاتمہ عسکری مہم جوئی سے نہیں بلکہ بات چیت مذاکرات اور سیاسی پرامن طریقے سے مسئلہ کو حل کیا جائے- مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام نے ہمیشہ رویوں میں اعتدال پسندی کو فروغ دیا اور اعتدال پسندی کے ساتھ مستقبل میں جانا چاہتے ہیں انتہا پسندی اور ضد کی پالیسی کبھی بھی اختیار نہیں کی- بعد ازاں صحافیوں کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اسلامی ممالک کے سفیروں نے پاکستان میں انتخابی عمل کو سیاسی نظام کے استحکام کیلئے مثبت قرار دیا ہے انہوں نے کہا کہ آئین و قانون کے تحت سیاسی جماعتیں انتخابی عمل سے گزریں اور یہ مثبت عمل ہے ایک اور سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ایم ایم اے کے اتحاد کو برقرار رکھنا ترجیح ہے اے پی ڈی ایم کے اجلاس کے فیصلے کے بعد قاضی حسین احمد کو احساس دلائیں کہ وہ تنہائی کی طرف نہ جائیں تذبذب کا شکار نہ ہوں -سیاسی و زمینی حقائق کا ادراک کرتے ہوئے اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں- ایک اور سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ لندن اے پی سی کے بعد سیاسی اتحادوں اور جماعتوں میں توڑ پھوڑ شروع ہوئی پہلے اے آر ڈی ٹوٹی اب اے پی ڈی ایم انہوں نے کہاکہ پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ پیپلزپارٹی استعفے نہیں دے گی انتخابی میدان سے باہر نہیں جائے گی اب ہماری بات سب کے سامنے سچ ثابت ہوئی ہے-ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کی ترجیح اپوزیشن جماعتوں سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنا تھی لیکن اپوزیشن جماعتوں نے بہت تاخیر کر دی جس کی وجہ سے مقامی جماعتوں کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ اپنی سطح پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کریں مسلم لیگ قائداعظم سمیت تمام جماعتوں سے سیٹ ایڈجسمنٹ کی جا رہی ہے صوبہ سندھ میں پیپلزپارٹی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنا تھی لیکن پیپلزپارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر کے بیانات نے ہمیں مایوس کیا جس پر ہم نے مسلم لیگ ق کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی ہے-ایک اور سوال پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آئین بحال ہو تو معزول ججوں کو حلف میں ترجیح دی جائے-