Live Updates

نوازشریف مشرف سے ہاتھ ملانے پر تیار نہ تھے ان کی صدارت میں کیسے چلیں گے۔ قاضی حسین احمد۔۔۔قاضی صاحب نے مجھے حوصلہ دیا اورمیں نے بائیکاٹ کردیا۔عمران خان۔۔جسٹس افتخار کی شکل میں امام خمینی آگیا ہے، جنرل(ر)حمید گل

جمعرات 13 دسمبر 2007 18:00

راولپنڈی(اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین 13. دسمبر2007 ) مولانافضل الرحمن ،بینظیربھٹو اور بالخصوص نوازشریف نے بددیانتی کی ہے ، یہ لوگ جس مشرف سے ہاتھ ملانا اپنی توہین سمجھتے تھے آج اسی کی سربراہی میں ہونے والے انتخابات میں حصہ لیکر اپنی دوغلی پالیسی واضح کردی ہے ، پیپلزپارٹی افتخار محمد چوہدری سمیت 60ججز کی بحالی نہیں چاہتی تھی، اسی پر ڈیڈ لاک پیدا ہوا، اے پی ڈی ایم وعدے کے مطابق ملک بھر سے 15دسمبر تک کاغذات واپس لے گی، نواز شریف 26نومبر کے اعلان سے بھی پھر گئے ہیں، فضل الرحمن تو ناسمجھ ہیں بینظیر بتائیں کہ خود مختار ججز کہاں سے لائیں گی،18دسمبر کو اے پی ڈی ایم کا اجلاس اسلام آباد میں ہوگا، ہمیں الیکشن روکنے اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کیاجائے گا، ان خیالات کااظہار اے پی ڈی ایم کے رہنماؤں قاضی حسین احمد، عمران خان اور جنرل (ر)حمید گل نے کچہری میں وکلاء کے ”اوپن فورم “میں خطاب کے دوران کیا،قاضی حسین احمد نے کہاکہ وکلاء نے جسٹس افتخار چوہدری کی بحالی کے معاملے پر ایک لانگ ٹرم تحریک کاآغاز کیا، ان کا اتحاد قابل تحسین ہے، باضمیرجج کے ضمیر کی آزادی ہی عدلیہ کی آزادی ہوتی ہے، سپریم کورٹ سے استحصالی طبقے کو خطرہ تھا، اسلام آباد میں بھی انڈرگراؤنڈ ٹارچرسیل ہیں جہاں دھوپ نہیں آتی، جب تک افتخار چوہدری سمیت60 ججز کی بحالی نہیں ہوتی عدلیہ آزاد نہیں ہوسکتی،2008ء کے انتخابات سے بننے والی حکومت تمام تبدیلیوں اور ترامیم کو آئینی شکل دے گی، جو الیکشن میں جارہے ہیں وہ پی سی او کے تحت جارہے ہیں اس سے بہتر وہ ججز ہیں جنہوں نے اپنے ضمیر کا سودانہیں کیا، قاضی حسین احمد نے کہاکہ چارٹر آف ڈیمانڈ بنانے کے لئے اپنی کمیٹی بنائی جس میں مختلف جماعتوں کے نمائندے موجود تھے، 11نکات پر سب میں اتفاق رائے طے پاگیا، دو نکات پر اتفاق نہیں ہوسکا، ججز کی بحالی پر پیپلزپارٹی سے ڈیڈ لاک پیدا ہوا، انہوں نے کہاکہ ہم 15دسمبر کو کاغذات واپس لیں گے، مسلم لیگ (ن)26نومبر کو کاغذات واپس لینے کے اعلان سے بھی پھر گئی، نوازشریف تو کہتے تھے کہ مشرف سے ہاتھ نہیں ملاؤں گا ان کی صدارت میں کیسے چلیں گے، فضل الرحمن کو سنگل آؤٹ نہ کریں، تینوں الیکشن میں جارہے ہیں بے نظیر اور نوازشریف نے سپریم کورٹ کے خلاف ایسے اقدامات کئے جو آج ہورہے ہیں، غریب لوگوں کے منہ سے نوالہ چھینا، قاضی حسین احمد نے کہا کہ ہم تو نوازشریف کو نصیحت کرتے رہے، تقریروں سے کبھی مسئلے حل نہیں ہوتے، فیصلے سے کام چلتا ہے، انہوں نے کہا کہ وکلاء اپنے وفود بنالیں، میدان میں جائیں، اے پی ڈی ایم ان کا استقبال کرے گی، قاضی حسین احمد نے کہاکہ گرفتار شدہ وکلاء اور زخمیوں کو جماعت اسلامی ملک بھر میں استقبالیے دیگی، تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہاکہ اعتزاز احسن کا کاغذات واپس لینا ہمارے لئے اعزاز ہے، چھوٹے چھوٹے ذاتی مفادات کی جگہ ملک کے مستقبل کو ترجیح دینی چاہئے، یہ پہلا الیکشن تھا جس میں تحریک انصاف پوری تیاری سے الیکشن لڑنے جارہی تھی ،پہلے الیکشن میں تو تحریک انصاف کی عمر ہی کم تھی، میرے حلقے سے اور پورے ملک سے امیدواروں کا دباؤ بھی تھا لیکن قاضی حسین احمد کے فیصلے نے مجھے حوصلہ دیا اور میں نے بھی بائیکاٹ کااعلان کردیا، لیڈر اور ووٹر میں بہت فرق ہوتا ہے ، اگر ہم الیکشن لڑتے تو آئندہ نسل کو اندھیرے اور ملک کوبربادی کی طرف دھکیلنے کے مترادف ہوتا، اے پی ڈی ایم الیکشن میں اکثریت نہ لیتی تو بینظیر اور فضل الرحمن کا مشن پورا ہوجاتا اور پی سی او کے علاوہ چیف جسٹس کی برطرفی کو آئینی حیثیت دلوانے میں شامل ہوجاتے پھر ہمیشہ کے لئے 60ہیروز(ججز) کو خیر باد کہہ دیتے، انہوں نے کہاکہ اس الیکشن میں ہارنا پاکستان کا ہارنا ہے کیونکہ جس ملک میں ایسے ججز ہونگے، اس ملک کا مستقبل کیا ہوگا، جس ملک کی عدالتیں آزاد نہیں ہوتیں وہ ملک غلام ہوتا ہے بینظیر بتائیں کہ یہ خود مختار ججز کہاں سے آئیں گے ؟، فضل الرحمن کو تو بالکل سمجھ ہی نہیں ہے، اس ملک کی سول سول سوسائٹی تبدیلی کی جنگ لڑرہی ہے اگر ملک کی عدلیہ بحال نہ ہوئی تو غلامی ہمیشہ کے لئے مقدر بن جائے گی، عمران خان نے کہاکہ یہ جدوجہد تحریک پاکستان جتنی بڑی جنگ ہے، یہ ہی ہمارے مستقبل کی جنگ ہے اگر جیت گئے توقائداعظم کا بنایا پاکستان مکمل ہوجائے گا، انہوں نے کہاکہ آنے والے دنوں میں وکلاء، نوجوان، ڈاکٹرز سمیت سب ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہوں، ایک مقصد ججز کی بحالی تک عبوری حکومت اور الیکشن اور نہ آنے والی حکومت کو بھی نہیں مانیں گے، نواز، بینظیر کو پتہ ہے کہ دھاندلی ہونے والی ہے تو الیکشن کیوں لڑرہے ہیں؟ عمران نے کہا کہ پچھلی دفعہ ہم اسمبلی میں تھے تو وزیرستان حملے، جی ایچ کیو کے لئے جگہ خریداری سمیت کسی ایشو پر اعتماد میں نہیں لیا گیا ہے، ہم نے اسمبلی میں جاکے کیا کیا، اسی لئے ہم اس اسمبلی کے خلاف ہے، یہ ڈمی اسمبلی ہے کیا فائدہ ہے صرف اور صرف بش کی سازش ہے، امریکہ کو ایسا شخص چاہئے جو پاکستان میں رہ کر امریکہ کیلئے کام کریں، انہوں نے کہا کہ بینظیر دھوکہ بند کردیں ، 9 جنوری کو کون سا احتجاج ہے، کون ان کے ساتھ نکلے گا،انہوں نے کہاکہ چھوٹا چور جیل میں اور بڑے چور حکومت سنبھالے بیٹھے ہیں، پرویز الٰہی کی فیملی نے کون سا غلط کام ایسا ہے جو نہیں کیا پھر انہیں سکاٹ کیوں دیاجاتا ہے، عمران خان نے کہاکہ 18دسمبر کو اسلام آباد میں اے پی ڈی ایم کانفرنس منعقد کررہی ہے جس میں زندگی کے ہرشعبے سے تعلق رکھنے والوں کو دعوت عام ہے اس کانفرنس میں 8 جنوری کے الیکشن کو روکنے اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کے لئے فیصلے کو حتمی شکل دی جائے گی،آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل(ر) حمید گل نے کہا کہ 9 مارچ کو جو کاروان چلا وہ آج بھی جاری ہے، انہوں نے کہا کہ عالم استعمار اس پورے سسٹم کے خلاف ہے، چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ہمیشہ میرٹ پر فیصلے دیئے، لاپتہ افراد کے مقدمے میں تمام متعلقہ حکام کو بیدار کردیا، وکلاء کی تحریک منظم اور موثر ہے، پوری دنیا اسے دیکھ رہی ہے،انہوں نے کہاکہ قوم کو الیکشن کے ٹیکے سے سلایا جارہا ہے، اے پی ڈی ایم کابائیکاٹ کا فیصلہ بالکل ٹھیک ہے، نواز شریف کی بدقسمتی ہے کہ عظمت انہیں چھو کر گزرگئی ہے، وکلاء نے آزادی کا دروازہ کھولنے کاآغاز کردیا ہے ، ہم تو نرم انقلاب کے حامی تھے اب چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی شکل میں امام خمینی آگیا ہے اب انتخابات نہیں انقلاب ہی آئے گا، متحدہ مجلس عمل کے اسلام آباد سے سابق رکن قومی اسمبلی میاں محمد اسلم نے کہا کہ میں اے پی ڈی ایم کے فیصلے کا پابند ہوں اور اے پی ڈی ایم کو مضبوط ومستحکم کرنے کے لئے ہر قسم کی قربانی دوں گا۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات