عراقی پولیس وسائل کی شدید کمی کا شکار ہے ۔سعد عواد میئر فلوجہ

جمعرات 20 دسمبر 2007 11:38

بغداد(اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین 20. دسمبر2007 ) عراقی شہر فلوجہ کے میئر کا کہنا ہے کہ عراقی حکومت کے شیعہ حکام اب بھی اس شہر کو سنّی مزاحمت کاروں کا گڑھ سمجھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ مرکزی حکومت شہر کو فنڈز فراہم کرنے میں تامل سے کام لے رہی ہے۔فلوجہ کے میئر سعد عواد کا کہنا ہے کہ دو ہزار ارکان پر مشتمل شہر کی پولیس فورس وسائل کی شدید کمی کا شکار ہے۔

میڈیاسے بات کرتے ہوئے سعد عواد کا کہنا تھا کہ’فلوجہ کو استحکام اور سکیورٹی کے حوالے سے دیگر عراقی شہروں کے لیے مثال بنانے کی باتیں ہوتی ہیں لیکن ہماری کاوشیں کمزور پڑ رہی ہیں کیونکہ یہ حکومت ہماری مدد نہیں کرتی‘۔ انہوں نے اندیشہ ظاہر کیا کہ محدود وسائل کی وجہ سے شہر کی پولیس امریکیوں کے چلے جانے کے بعد امن و امان قائم رکھنے میں ناکام رہے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا’ ہم کچھ انوکھی خواہش نہیں کر رہے۔ ہمیں صرف روایتی ہتھیاروں اور گاڑیوں کی ضرورت ہے۔ عوام کو ہلاک رکنے والی مسلح ملیشیا کے مقابلے کے لیے ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ہے‘۔ فلوجہ میں امریکی فوج کے سربراہ نے کہا ہے کہ اس حوالے سے شہر کے میئر کے خدشات بے جا نہیں ہیں۔ کرنل رچرڈ سمکاک نے میڈیاکو بتایا کہ امریکہ فوری طور پر فلوجہ میں تعینات پانچ ہزار میرینز کو وہاں سے منتقل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔

انہوں نے کہا کہ’ دشمن نے ہار نہیں مانی، وہ کوشش کر رہا ہے لیکن ناکام ہو رہا ہے‘۔ فلوجہ سنّی اکثریتی عراقی صوبے انبار کا دوسرا بڑا شہر ہے اور اسے ایک وقت میں امریکی افواج کے خلاف سرگرم سنّی مزاحمت کاروں کا گڑھ سمجھا جاتا تھا۔ امریکی افواج پہلی مرتبہ 2004 میں اس شہر میں اس وقت داخل ہوئی تھیں جب ایک مشتعل ہجوم نے تین امریکی ٹھیکیداروں کو قتل کرنے کے بعد ان کی لاشیں شہر کی گلیوں میں گھسیٹی تھیں۔

متعلقہ عنوان :