عراق میں سنّی ملیشیا کی ایک چوتھائی تعداد کو فوج یا پولیس میں شامل کر دیا جائے گا‘ امریکی فوجی کمانڈر

پیر 24 دسمبر 2007 12:25

بغداد(اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین 24. دسمبر2007 ) عراق میں متعین امریکی کمانڈر نے کہا ہے کہ القاعدہ سے لڑنے کے لیے سنّی ملیشیا کی ایک چوتھائی تعداد کو عراقی فوج اور پولیس میں شامل کر دیا جائے گا۔ جنرل ڈیوڈ پیٹریس نے مزید بتایا کہ بقیہ افراد کو پیشہ ورانہ تربیت دے کر انہیں کوئی اور روزگار فراہم کیا جائے گا۔ آج اتوار کو ایک امریکی ٹیلی ویڑن نیٹ ورک فاکس کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ امریکی زیرِ قیادت اتحاد عراقی حکومت کے ساتھ مل کر سنّی ملیشیا کے مستقبل کے بارے میں کوئی فیصلہ کرے گا۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ یہ معاملہ بعض علاقوں میں ایک مسئلہ بن چکا ہے۔ ادھر عراقی وزیرِ دفاع عبدالقادر عبیدی نے ہفتہ کے دن کہا تھا کہ وہ سنی ملیشیا کو ملک کے اندر ایک اور فوجی ادارہ بننے کی اجازت نہیں دیں گے۔

(جاری ہے)

عراق سے متعلق ایک اور خبر میں ایک امریکی عہدے دار نے کہا ہے کہ ایران نے عراق میں شیعہ عسکریت پسندوں کی مدد ختم کردی ہے جس سے سڑک پر بم حملوں میں جدید بموں کے استعمال میں نمایاں کمی آئی ہے۔

ممتاز امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے ساتھ ایک انٹرویو میں عراق کے امور سے متعلق وزراتِ خارجہ کے اعلیٰ عہدے دار ڈیوڈ سیٹرفیلڈ نے کہا کہ ایران نے انتہائی اعلیٰ سطح پر یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ شیعہ عسکریت پسندوں کی مدد ختم کردے گا۔ سیٹرفیلڈ نے کہا کہ ایران سے سڑک پردھماکوں کے لیے استعمال کیے جانے والے بموں کی رسد ممکن ہے کہ بند نہ ہوئی ہو مگر ان کے استعمال اور مجموعی طورپر حملوں میں کمی یقناً ایرانی پالیسی کا نتیجہ ہے۔

ادھر عراقی پولیس نے کہا ہے کہ اتوار کے روزجنوبی بغداد کے ضلع زعفرانیہ میں سڑک پر نصب بم کے دھماکے میں دو عام شہری ہلاک ہوگئے۔ ایک اور جگہ مسلح افراد نے شمالی عراق میں موصل شہر کے قریب ایک عراقی فوجی افسر کو ہلاک کردیا۔ موصل ہی کے نزدیک پولیس کی ایک گشتی پارٹی کی کار میں نصب بم پھٹنے سے ایک عام شہری ہلاک اور پانچ اہل کار زخمی ہوگئے۔