آمریت رہی تو عدلیہ اور پارلیمنٹ کے بعدملک توڑ دے گی ، نواز شریف کا بہاولپور میں جلسہ سے خطاب۔اپ ڈیٹ

منگل 25 دسمبر 2007 20:32

بہاولپور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25دسمبر۔2007ء) سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ فوجی جرنیلوں کا اقتدار ہرگز برداشت نہیں کرینگے ، عدلیہ اور پارلیمنٹ کو توڑنے کے بعد اب آمریت ماضی کی طرح ملک توڑ دے گی ، دنیا میں ایسی مثال نہیں ملتی کہ جہاں ججوں کو گرفتار کر کے رکھا گیا ہو ، آٹھ جنوری انتخابات کا نہیں ریفرنڈم کا دن ہوگا ، وہ منگل کو یہاں بہاولپور کے سٹیڈیم کے ہاکی کے میدان میں بڑے جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے ، وہ رحیم یار خان سے پی آئی اے کی پرواز سے جب ایئر پورٹ پہنچے تو مسلم لیگی امیدواروں نے ان کا استقبال کیا ان کو بڑے جلوس کی شکل میں جلسہ گاہ تک لایا گیا جس میں ہزاروں مسلم لیگی کارکنوں نے کھڑے ہو کر ان کا شاندار استقبال کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف کے نعرے لگائے ، نواز شریف نے کہا کہ میں اپنی ذات کیلئے نہیں بلکہ سولہ کروڑ عوام اور پاکستان کی بقاء کیلئے بھاگ دوڑ کررہا ہوں ، کل مجھے پشاور جانا ہے میں دو دفعہ وزیر اعلی اور دو دفعہ وزیر اعظم رہا ، موجودہ حالات میں مجھے بھی سمجھ نہیں آرہا کہ ملک کو کس طرف لے جایا جارہا ہے ، انہوں نے کہا کہ 1999ء میں مجھے منتخب وزیر اعظم کو جنرل محمود کی معیت میں چالیس بندوق بردار فوجیوں نے وزیر اعظم ہاؤس سے گرفتار کر کے اٹک قعہ میں بند کردیا ، جہاں مجھے اندھیرے کمرے میں چودہ ماہ تک بند رکھا گیا ، کراچی لے جاتے ہوئے جہاز میں مجھے ہتھکڑی لگا کر سیٹ سے مقفل کردیا گیا ، انہوں نے کہا کہ میں نے ہندوستان کے مقابلے میں چھ دھماکے کئے ، امریکی صدر کی ڈکٹیشن کو رد کردیا ، دھماکوں کے بعد بھارتی وزیر اعظم بس پر سوار ہو کر لاہور آگئے ، اگر ہم دھماکہ نہ کرتے تو بھارت ہمارا دھماکہ کر دیتا ، انہوں نے کہا کہ آمر نے ملک کی توقیرخاک میں ملا کر رکھ دی ہے ، عدلیہ کو توڑ کر ججوں کو گرفتار کررکھا ہے ، دنیا میں ایسی شرمناک مثال کہیں نہیں ملتی ، محمد نواز شریف نے کہا کہ ق لیگ والے آپ سے ووٹ مانگنے آئیں تو ان سے پوچھنا کہ کیا اس آمر کے ہاتھ مضبوط کرنا چاہتے ہیں جس نے محسن پاکستان ڈاکٹر قدیر کو گھر میں قید نظر بند کررکھا ہے ، بھارت نے ایٹم بم بنانے والے سائنسدان کو صدر بنا دیا ، آمریت کے دور میں پانچ سال کے بچوں کو بھون دیا گیا ، دانا سمیت ملک میں خون کی ندیاں بہا دی گئیں ، کراچی میں خون ریزی کرا کر اسلام آباد میں جشن منایا گیا ، ہماری حکومت کے دور میں روٹی ایک روپے کی تھی جو اب چار روپے میں ملتی ہے مجھے آٹے کی قیمت بڑھانے کیلئے کہا گیا میں یہ تجویز رد کر کے گندم کی قیمت خرید میں اضافہ کردیا ، ہمارے دورمیں آٹا سات روپے کلو تھا جو اب 22 روپے کلو مل رہا ہے اگر آمر کو مزید پانچ سال دیئے گئے تو ملک ٹوٹنے کے خطرے کے ساتھ آٹا سو روپے ملے گا انہوں نے کہا کہ اب غریبوں سے دال روٹی چھین لی گئی ہے ، چوہدریوں اور مشرف حکومت کے لوگوں نے 160 ارب روپے ڈکار لئے ہیں ، ہاؤس بلڈنگ کارپوریشن کے ایک لاکھ روپے قرضے کی قسط جمع نہ ہو تو مکان نیلام کردیا جاتاہے ، انہوں نے کہا کہ ان لوگوں سے ایک ایک پائی وصول کی جائے گی ، انہوں نے کہا کہ میں معافی مانگ کر نہیں آیا ، آٹھ جنوری کو انتخابات کانہیں ریفرنڈم کا دن ہے ، بلیغ الرحمن ، سعود مجید ، محمد اقبال چنٹر ، سید علی حسن گیلانی اور ان کے دیگر ساتھی سب شیر ہیں آپ لوگوں نے شیر کو ووٹ دیئے تو گیڈر بھاگ جائیں گے ، اس موقع پر شرکاء جلسہ نے شیر آیا شیر آیا نواز شریف قدم بڑھاؤ ہم تمہارے ساتھ ہیں کے زبردست نعرے بلند کئے ، جلسہ گاہ کو بینروں ، مسلم لیگ کے سبز پرچموں سے خوبصورت انداز میں سجایا گیا تھا ، خواتین کی بڑی تعداد جلسہ گاہ میں موجود تھی ، شرکاء جلسہ نے نواز شریف کا خطاب کھڑے ہو کر سنا ، خطاب کے دوران نواز شریف کو نعرے بازی روکنا پڑی، آخر میں نواز شریف نے خود پاکستان زندہ باد مسلم لیگ ن زندہ باد کے نعرے لگائے خطاب کے بعد سابق وزیر اعظم سڑک کے راستے چشتیاں اور لاہور کیلئے روانہ ہوگئے ۔