شہداء کی فیملی کیلئے محکمہ کی جانب سے8/8لاکھ حکومت سندھ کا10/10 لاکھ روپے معاوضہ کا اعلان، قاسم طوری اور عابد علی کو گرفتار کر لیا گیا ہے ساتھیوں کی گرفتاری کیلئے کوششیں جاری ہیں، سی سی پی اوکراچی کی پریس کانفرنس

بدھ 30 جنوری 2008 20:23

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30جنوری۔ 2008ء) کراچی پولیس کے سربراہ نیاز احمد صدیقی نے کہا کے گزشتہ روز اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ پولیس شعبہ تفتیش و دہشت گردوں کے مابین شاہ لطیف ٹاؤن میں ہونے والے پولیس مقابلے میں انسپکٹر اصغر ڈاہری اور ہیڈ کانسٹیبل راجہ طارق شہید ہوئے اور انتہائی مطلوب دو دہشت گرد قاسم طوری اور عابد علی کو گرفتار کرلیا جبکہ ملزمان کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے لئے کوششیں جاری ہیں ۔

بدھ کو جمشید ٹاؤن مین ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سی سی پی او نے بتایا کہ اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کیپٹل سٹی پولیس کراچی اور رینجرز کی یہ ایک بڑی کامیابی ہے ۔ اس موقع پر ڈی آئی جی انویسٹی گیشن منظور مغل ،ڈی آئی جی ایسٹ فلک خورشید ،ڈی آئی جی ٹریفک واجد درانی اور دیگر اعلیٰ پولیس افسران بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

سی سی پی او نیاز احمد صدیقی نے بتایا کہ اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کو اطلاع ملی کہ کچھ دہشت گرد جو بینک رابری اور دیگر وارداتوں میں ملوث ہیں شاہ لطیف ٹاؤن کے ایک مکان میں موجود ہیں جس پر ڈی آئی جی انویسٹی گیشن منظور مغل نے ایس ایس پی حسن دل و ڈی ایس پی واصف قریشی کی زیر نگرانی انسپکٹر اصغر ڈاہری ،انسپکٹر نجابت حسین شاہ اور دیگر افسران و ملازمین پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی جس شاہ لطیف ٹاؤن کے مذکورہ مکان پر پہنچی اور جب مکان کی طرف بڑھی تو اندر موجود دہشت گردوں کو خبر ہوگئی جس پر انہوں نے اندھا دھندپولیس پر فائرنگ کردی اس کے علاوہ مکان کے اندر سے راکٹ لانچر اور ہینڈ گرنیڈ بھی پھینکے گئے جبکہ دو ملزمان محمد قاسم طوری اور عابد علی نے مکان کی پہلی منزل سے کھڑکی میں آکر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں انسپکٹر اصغر ڈاہری اور ہیڈ کانسٹیبل راجہ طارق ،کانسٹیبل بابرذکی اور کانسٹیبل طارق شاہ شدید زخمی ہوگئے جبکہ جوابی فائرنگ پر اندر موجود چار دہشت گرد طیب داد عرف کاشف ،دانش عرف طلحہ ،عبداللہ اور جنید عرف ابراہیم کلاشنکوفوں سے اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے باہر نکلے اور فرار ہونے لگے جس پر ایک پولیس پارٹی ان کے تعاقب میں روانہ کردی گئی جبکہ لانڈھی پولیس کو بھی ان کے فرار کی اطلاع دیدی گئی ۔

جبکہ اس مقام پر پولیس اور ملزمان کے مابین فائرنگ کاتبادلہ تین گھنٹے تک ہوتا رہا جس میں ایک نامعلوم ملزم ہلاک ہوگیا جبکہ ملزمان قاسم طوری اور عابد علی گرفتار کرلئے گئے ۔ مکان میں ایک شخص عابد بشیر ولد بشیر قریشی زنجیروں سے بندھا ہوا ملا جسے آزاد کرالیا گیا ۔ جبکہ مکان سے چھ ضرب کلاشنکوفیں ،تین ضرب پستول ،پچیس ضرب ہینڈ گرنیڈ ،دو عدد راکٹ لانچر ،بارہ عدد راکٹ لانچر کے گولے ،ڈیٹو نیٹر وائر ،سلنسر ،دو عدد ایل ایم جی کے پٹے ،لوڈ تین عدد ،بارود 8پیکٹ وزنی دو کلو فی پیکٹ ،بارودی جیکٹ سی فور ،دو کلو وزنی ،پولیس کی وردیاں ،خودکش حملے میں استعمال ہونے والے بال بیرنگ ،چار جوڑی کار کی AFZ-377 AGD-072 ۔

AHF-607 ،GS-7990 نمبر پلیٹیں و دیگر بہت سا سامان بھی ملا ہے ۔ زخمی ہونے والے انسپکٹر اصغر ڈاہری اور ہیڈ کانسٹیبل راجہ طارق زخموں کی تاب نہ لاکر شہید ہوگئے ۔ جبکہ فرار ہونے والے ملزمان کا لانڈھی 89 کے علاقے میں ایس پی آزاد خان اور پولیس پارٹی سے آمنا سامنا ہوگیا جس میں زبردست فائرنگ کے تبادلے کے بعد چار ملزمان طیب داد ،دانش ،جنید اور عبداللہ کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا جس میں سے دو ملزمان جنید اور عبداللہ جاں بحق ہوگئے جبکہ پولیس افسر ایس پی آزاد خان فائرنگ سے شدید زخمی ہوئے جنہیں فوری طو رپر اسپتال پہنچایا گیا جبکہ دیگر دو ملزمان طیب داد اور دانش کو بھی اسپتال میں طبی امدا دی گئی ۔

فائرنگ سے ایس پی آزاد خان کے گن مین کانسٹیبل حنیف ،کانسٹیبل بابر بھی زخمی ہوئے ۔ ملزمان کے خلاف تھانہ شاہ لطیف ٹاؤن میں مقدمات/08 57-56-55 بجرم دفعات 302/324/353/186/34 ت پ 13-D/13-A/13E اسلحہ آرڈی نینس 3/4 ایکسپلوزو ایکٹ 7ATA کے تحت مقدمات درج کئے ہیں ۔ جبکہ ایس پی لانڈھی ٹاؤن اور دہشت گردوں کے مابین مقابلے کے مقدمات علیحدہ سے درج ہیں ۔ سی سی پی او نیاز احمد صدیقی نے بتایاکہ مکان کے اندر سے برآمد ہونے والے مغوی کو ملزمان نے مخبری کے شبہ میں 3جنوری کو شارع فیصل کے علاقہ سے اغوا کیا تھا جس کے اغوا کا مقدمہ درج ہے ۔

جبکہ مذکورہ مکان چند ماہ قبل کرائے پر لیا گیا تھا ریکارڈ کے مطابق ملزمان کا تعلق جند اللہ نامی تنظیم سے ہے جو کور کمانڈر کراچی پر حملہ کرنے ،گلستان جوہر تھانہ پر حملہ کرنے ،پاکستان امریکی کلچرل سینٹر پر بم دھماکہ کرنے ،آواری ہوٹل کے سامنے بم دھماکہ کرنے ،بھارتی گلوکار سونو نگم کے شو میں دھماکہ کرنے ،بلوچ کالونی پل کے پاس رینجرز کی موبائل پر حملہ کرنے کے مقدمات میں ملوث ہیں ۔

ملزمان کے چند ساتھی پہلے ہی گرفتار ہیں جبکہ ان مقدمات میں ملزم قاسم طوری اور طیب داد مفرور ہیں جن کی گرفتاری کے لئے حکومت سندھ نے 5/5 لاکھ روپے انعام مقرر کررکھا تھا ۔ ان دونوں ملزمان کی باقاعدہ شناخت ہوگئی ہیں جبکہ دیگر گرفتار ہلاک شدہ و زخمی ملزمان کی شناخت عمل میں لائی جارہی ہے ۔ سی سی پی او نیاز صدیقی نے مزید بتایاکہ ملزمان پکک بینک سعود آباد ،الحبیب میٹروپولیٹن بینک سعود آباد اور دیگر بینک ڈکیتیوں میں بھی ملوث ہیں جبکہ برآمدہ سرکاری نمبر پلیٹس ان کاروں کی ہیں جو دوران بینک ڈکیتی استعمال کی گئیں ۔

ملزمان نے بینک سے لوٹی جانے والی رقم سے مہلک ہتھیار خریدے او ران کا ذخیرہ کیا تا جبکہ وہ کراچی میں انتخابات کے موقع پر کسی بڑی کارروائی کی پلاننگ کررہے تھے ۔ سی سی پی او نے مزید بتایا کہ محکمہ پولیس کے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کی اس کامیاب کارروائی کو اعلیٰ سطح پر سراہا گیا ہے ۔ دہشت گردوں کے اس بڑے گروہ کی بروقت گرفتاری اور بھاری اسلحہ و ایمونیشن کی برآمدگی کراچی کی امن و امان کی فضا کو برقرار رکھنے کی جانب ایک اہم کامیابی ہے جبکہ اس کارروائی میں شریک اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کی جملہ پولیس پارٹی کو ان کے اگلے عہدوں پر ترقی دینے کی سفارش کی جارہی ہے ۔

شہداء کی فیملی کے لئے محکمہ پولیس نے 8/8لاکھ روپے فی کس جبکہ حکومت سندھ نے 10/10 لاکھ روپے معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے اس کے علاوہ شہید کے خاندان میں سے ایک ایک فرد کو پولیس مین ملازمت دیئے جانے کا ابھی اعلان کیا گیا ہے ۔ زخمی ہونے والے اہلکاروں کا مکمل علاج و معالجہ بھی سرکاری خرچ پر کرایا جارہا ہے ۔

متعلقہ عنوان :